پیر کے روز شائع ہونے والی نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ امریکہ کی مغربی ریاستوں میں حالیہ برسوں میں پیدا ہونے والی نصف آلودگی بڑھنے اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں اضافے کا سبب ان علاقوں کے جنگلات میں لگنے والی آگ ہے۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے محققین کے مطابق جہاں دوسرے ذرائع سے، جن میں گاڑیوں کا دھواں اور پاور پلانٹس شامل ہیں، آلودگی میں کمی واقع ہوئی ہے، وہیں جنگلات میں آتش زدگی کے بڑھتے واقعات سے ماحول میں پیدا ہونے والی آلودگی اور مضر صحت ذرات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ریسرچرز کے مطابق پچھلے چند برسوں میں مضر صحت ذرات کا 25 فیصد جنگلات کی آگ کی وجہ سے پیدا ہوا۔ امریکہ میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے لگنے والی جنگلات کی آگ صحت عامہ کا ایک بڑا مسئلہ ابھر کر سامنے آیا ہے اور اس سال کیلی فورنیا اور شمال مغربی امریکی ریاستوں کا ایک بڑا حصہ جنگلات کی آگ کی وجہ سے جل کر راکھ ہو گیا۔
اس تحقیق کے سربراہ اور سٹینفورڈ یونیورسٹی میں زمین کے نظام کی سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر مارشل بروک نے کہا کہ “موسم کے تناظر میں ہماری توجہ سب سے زیادہ جنگلات کی آگ پر مرکوز ہونی چاہئے۔”
محققین نے اپنی تحقیق کے لیے حکومت کے ہوا کے معیار کے اعداد و شمار اور سیٹلائیٹ سے لی گئیں تصاویر کا موازنہ کیا۔
محققین نے 2016 سے 2018 کے دوران جنگلات میں لگنے والی آگ کا موازنہ دس برس پہلے سے کیا اور فضا میں پھیلنے والی آلودگی کے اندازے حاصل کئے جو اس سے پہلی کی گئی تحقیقات سے مطابقت رکھتے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر لگنے والی جنگلات کی آگ سے بڑی تعداد میں مضر صحت ذرات پیدا ہوتے ہیں، جو فضا میں دوردور پھیل جاتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں جنگلات میں لگنے والی آگ کی وجہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے عمومی درجہ درجہ حرارت میں اضافہ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خشک سالی ہے۔ خشک فضا میں درختوں کی خشک شاخوں کے آپس میں ٹکرانے سے پیدا ہونے والی رگڑ آگ پکڑ لیتی ہے جو جنگلات کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ اسی طرح آسمانی بجلی گرنے کے نتیجے میں بھی جنگلوں میں آگ بھڑک اٹھتی ہے