رسائی کے لنکس

روسی صحافی کو یوکرینی وزیرِ خارجہ کی پریس کانفرنس میں شریک ہونے سے کیوں روکا گیا؟


پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کے یوکرینی ہم منصب پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کے یوکرینی ہم منصب پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔

روس کی سرکاری نیوز ایجنسی تاس کے نمائندے کو پاکستان اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ نیوز کانفرنس کی کوریج سے روکنے پر روسی سفارت خانے نے اسلام آباد سے وضاحت طلب کی تاہم بعدازاں اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا۔

روس کی آئی ٹی اے آر تاس نیوز ایجنسی کے پاکستان میں نمائندے رسلان بیکنیازوف باقاعدگی سے پاکستان کے دفتر خارجہ کی معمول کی بریفنگ اور پاکستان میں ہونے والے غیر ملکی سفارتی دوروں کی کوریج کرتے ہیں۔ لیکن جمعرات کو انہیں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے یوکرین کی وزیر خارجہ دیمترو کولیبا اور ان کے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کی مشترکہ نیوز کانفرنس کی کوریج سے روک دیا گیا تھا۔

ایک صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس امریکہ کو بتایا کہ روسی صحافی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ایک عہدے دار نے ان سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تھا۔ ان کے مطابق دفترِ خارجہ نے انہیں بتایا تھا کہ یوکرین کے سفارتی عہدے دار نہیں چاہتے ہیں کہ وہ کوریج کے لیےوزرائے خارجہ کی نیوز کانفرنس میں شریک ہوں۔

ان کے مطابق صحافی رسلان نے پاکستانی دفترِ خارجہ سے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ معاملہ اپنے سفارت خانے کے ساتھ اٹھائیں گے جس کےبعد روس کے سفارت خانے نے جمعرات کو ایک ٹویٹ کے ذریعے پاکستان کے دفتر خارجہ سےاس واقعہ کی وضاحت کرنے کا کہا تھا۔

اپنے ٹویٹ میں روسی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ صحافیوں کی معلومات تک رسائی کے حقوق کی خلاف ورزی نا قابلِ قبول ہے ۔ روس کے سفارت خانے کی ٹویٹ میں اس واقعے کے بعد رسلان اور ان کے ساتھ کام کرنے والے پاکستانی صحافیوں سے یک جہتی کا بھی اظہار کیا تھا۔

لیکن بعدازاں روس کے سفارت خانے نے یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی اور بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان نے روس کے سفارت خانے کو اس معاملے پر وضاحت کر دی ہے۔

اگرچہ پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ بظاہر ایک غلط فہمی کی وجہ سے ہوا اور اب اس بار ے میں روس کے سفارت خانے پر صورتِ حال واضح کر دی گئی ہے۔

گزشتہ سال روس کے یوکرین پر حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے بعد پاکستان اس معاملے میں غیر جانب دار رہا ہے اور اس نے دونوں ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب دفتر خارجہ کی کوریج کرنے والے بعض صحافیوں نے اس واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ توقع ہے آئندہ کسی صحافی کو اس کے پیشہ وارنہ فرائض کی ادائیگی سے نہیں روکا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG