رسائی کے لنکس

ابراہیم رئیسی جنہیں ایران کے سپریم لیڈر کا جانشین سمجھا جاتا تھا


  • ابراہیم رئیسی 1960 میں مشہد میں پیدا ہوئے۔
  • ابراہیم رئیسیی کو ایران کے رہبرِ اعلٰی آیت اللہ علی خامنہ ای کا جانشین سمجھا جاتا ہے۔
  • ابراہیم رئیسی نے ایرانی عدلیہ میں مختلف عہدوں پر کام کیا۔
  • قدامت پسند نظریات کے حامل ابراہیم رئیسی پر یہ الزام بھی لگتا رہے ہے کہ اُنہوں نے کم عمر افراد کو پھانسی کی سزائیں سنائیں۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی، وزیرِ خارجہ حسین امیر عبد الہیان سمیت دیگر اعلیٰ حکام ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

قبل ازیں ایرانی وزارتِ خارجہ نے بتایا تھا کہ صدر ابراہیم رئیسی سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے ہیلی کاپٹر کی حادثے کے بعد تلاش کا عمل جاری ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر کو یہ حادثہ اتوار کو تبریز شہر کے قریب پہاڑی علاقے میں پیش آیا، جہاں خراب موسم، دھند اور بارش کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کی تلاش میں مشکلات کا سامنا رہا۔

قدامت پسند نظریات کے حامل ابراہیم رئیسی

قدامت پسند نظریات کے حامل 63 سالہ ابراہیم رئیسی 2021 میں ایران کے صدر بننے سے قبل چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے۔ اس سے قبل وہ تین دہائیوں تک ملک کے قانونی نظام سے منسلک رہے تھے۔ اس کے علاوہ بھی وہ کئی اہم ذمے داریاں ادا کر چکے ہیں۔

ابراہیم رئیسی کو ایران کے سپریم لیڈر کا قریبی معتمد تصور کیا جاتا تھا جس کی بنا پر اُنہیں خامنہ ای کے جانشین کے طور پر بھی دیکھا جاتا رہا ہے۔

ابراہیم رئیسی 1960 میں ایران کے شہر مشہد میں پیدا ہوئے۔ شیعہ گھرانے میں پیدا ہونے والے ابراہیم رئیسی نے قم شہر کے ایک مدرسے سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

عدلیہ میں کردار

سن 1979 میں ایران میں آنے والے انقلاب اور شاہِ ایران کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں اُنہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

ابراہیم رئیسی کو انقلاب کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی قربت بھی حاصل رہی جو 1981 میں ایران کے صدر بنے تھے۔

محض 25 برس کی عمر میں ابراہیم رئیسی ایران کی عدلیہ میں بطور پراسیکیوٹر مقرر ہوئے اور تہران کے ڈپٹی پراسیکیوٹر کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

ابراہیم رئیسی نے 2017 کے صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا تاہم حسن روحانی نے اُنہیں شکست دے دی تھی۔ وہ 38 فی صد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

امریکی الزامات اور پابندیاں

سال 2019 میں اس وقت امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابراہیم رئیسی پر اس وجہ سے پابندی عائد کر دی تھی کہ ان کی انتظامی نگرانی میں ایسے افراد کو بھی پھانسی دے دی گئی تھی جو جرم کے ارتکاب کے وقت کم عمر تھے۔

اسی طرح اس وقت ایران میں قیدیوں کے ساتھ ایذا رسانی اور دیگر سخت سزاؤں کا بھی چلن عام تھا۔

جیوڈیشری کے سربراہ کی حیثیت سے رئیسی ایسے نظام کے نگران تھے جس پر قیدیوں اور سرگرم کارکنوں کے خاندان طویل عرصے سے تنقید کرتے آ رہے ہیں کہ وہ دوہری شہریت والوں کو اور ان افراد کو ہدف بناتا ہے جن کا مغرب کے ساتھ تعلق ہو اور وہ ان کو مذاکرات میں اپنی شرائط منوانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG