رسائی کے لنکس

عالمی ادارۂ صحت کی 20 ملکوں میں 'مونکی پاکس' کے 200 کیسز کی تصدیق


اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ اس کی وجہ وائرس میں کسی قسم کی جینیاتی تبدیلی کا واقعہ ہونا ہے۔
اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ اس کی وجہ وائرس میں کسی قسم کی جینیاتی تبدیلی کا واقعہ ہونا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے تصدیق کی ہے کہ دنیا کے 20 ملکوں میں 'مونکی پاکس' کے 200 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

ادارے کے مطابق بیشتر ممالک میں اس بیماری کے کیسز پہلی بار رپورٹ ہوئے ہیں۔ لیکن اقوامِ متحدہ کی ذیلی ایجنسی کے مطابق اس حالیہ وبا کا انسداد ممکن ہے اور تجویز دی ہے کہ اس بیماری کے خلاف ویکسین کا بندوبست کیا جائے۔

جمعے کو دی گئی بریفنگ میں ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ اس بیماری کے پھیلاؤ سے متعلق بہت سے سوالات پیدا ہوئے ہیں جن میں افریقہ سے پہلی بار باہر اس بیماری کا نمودار ہونا بھی شامل ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی عالمی اور علاقائی وبا کے سینٹر کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سلویا برائنڈ کے مطابق وائرس کے جینیاتی نمونوں سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ وائرس اس قسم سے ہے عام طور پر افریقہ میں پایا جاتا ہے۔

اگرچہ عالمی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ ابھی تک 200 کے قریب کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے لیکن اصل تعداد اس سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

جمعے کو اسپین نے تصدیق کی کہ ملک میں کیسز کی تعداد 98 تک پہنچ چکی ہے۔ برطانیہ میں 16 نئے کیسز نمودار ہوئے ہیں جس کے بعد ملک میں مونکی پاکس کیسز کی کل تعداد 106 تک پہنچ چکی ہے۔ پرتگال کے مطابق ملک میں جمعے تک کیسز کی کل تعداد 74 ہے۔

مختلف ممالک جن میں برطانیہ، جرمنی، کینیڈا اور امریکہ شامل ہیں نے اس بات کا اندازہ لگانا شروع کر دیا ہے کہ اس بیماری کو روکنے کے لیے چیچک کی ویکسین کس حد تک کارآمد ہو سکتی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت نے کہاکہ ماہرین شواہد کو دیکھ رہے ہیں اس بارے میں جلد ہی رہنمائی فراہم کریں گے۔

اس خبر کا مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG