ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس اڈہانم گبریئسس نے پیر کے روز کہا ہے کہ دنیا کی سب سے دولت مند اقوام میں سے کچھ قومیں ان کے ادارے اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے دنیا کی غریب ترین اقوام کے لیے ویکسین کی فراہمی میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
ٹیڈروس نے یہ بات جرمن صدر، فرانک والٹر اسٹین میئر کے ساتھ، ایک مشترکہ ورچوئل نیوز کانفرنس کے دوران کہی۔ اس کانفرنس کا مقصد عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے بین الاقوامی سطح پر کرونا سے بچاؤ کی ویکسین فراہم کرنے سے متعلق پروگرام ' کوویکس' کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
یہ پروگرام دنیا بھر میں کووڈ-19 سے بچاؤ کی ویکسینوں کی دنیا میں مساوی تقسیم کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کے ہیڈکوارٹر سے خطاب کرتے ہوئے ٹیڈروس نے کہا کہ کچھ متمول ممالک ویکسین بنانے والوں کے ساتھ معاہدے کر رہے ہیں جس سے 'کوویکس 'کے انہی کمپنیوں کے ساتھ خریداری کے سودوں کو نقصان پہنچا ہے اور 'کوویکس' کو ملنے والی ویکسین کی خوراکوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے ان ممالک کا نام نہیں لیا۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ دنیا کی غریب ترین اقوام کو مناسب مقدار میں ویکسین مہیا کرنا ہر کسی کے مفاد میں ہے۔ یہ خیراتی کام نہیں ہے بلکہ یہ عالمی وبا کا معاملہ ہے۔ جب تک ہم ہر جگہ وبائی مرض کا خاتمہ نہیں کریں گے تو پھر کہیں بھی اس مہلک وبا کا خاتمہ نہیں ہو گا۔
ٹیڈروس نے کہا کہ امیر اقوام سمیت تمام ممالک کے مفاد میں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ صحت کے شعبے سے منسلک افراد، معمر افراد اور دیگر ایسے لوگوں کو عالمی سطح پر ویکسین لگانے کو ترجیج دی جائے جن کا اس وبا میں مبتلا ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔
امریکہ میں وبائی امراض کے ماہر اور صحت کے لئے صدارتی مشیر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے بھی امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سے اس ورچوئل کانفرنس میں شرکت کی۔
ڈاکٹر فاؤچی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ٹیڈروس کے اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں کہ تمام ممالک 'کوویکس' پروگرام کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین کی تیاری اور تقسیم کے کام میں مساوات برتنے کی ضرورت ہے۔
فاؤچی کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی بھی حصے میں اگر کوئی وبا پھیلتی ہے تو اس کا سامنا ساری دنیا کو کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ملکوں کو وبائی امراض پر کنٹرول کے لئے ویکسین کی تقسیم میں مدد کرنے کا عہد کرنا ہو گا۔