رسائی کے لنکس

توشہ خانہ سے کس نے کیا لیا؟


پاکستان کی حکومت کی جانب سےحال ہی میں توشہ خانہ کا 2002 سے 2023 تک کا 466 صفحات پر مشتمل ریکارڈ جاری کیا گیا ہے۔ اس ریکارڈ کے مطابق تحائف وصول کرنے والوں میں سابق صدور، سابق وزرائے اعظم، وفاقی وزراء اور سرکاری افسران کے نام شامل ہیں۔

توشہ خانہ کے ریکارڈ میں سابق صدرجنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، نوازشریف، راجہ پرویز اشرف اور عمران خان سمیت دیگر کے نام شامل ہیں جب کہ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدرعارف علوی کا توشہ خانہ ریکارڈ بھی اپلوڈ کیا گیا ہے۔

ریکارڈ کے مطابق سابق صدر آصف زرداری کو 181، نوازشریف کو 55، شاہد خاقان عباسی کو27 ،عمران خان کو 112اورپرویز مشرف کو 126تحائف ملے۔

وزرائے اعظم کے علاوہ وفاقی وزرا، اعلیٰ حکام اور سرکاری ملازمین کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ بھی پبلک کیا گیا ہے۔ کم مالیت کے بیشترتحائف وصول کنندگان نے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی کے ہی رکھ لیے کیوں کہ 2022 میں 10 ہزار روپے سے کم مالیت کے تحائف بغیر ادائیگی کے رکھنے کا قانون تھا۔

ماضی میں 10 ہزار سے چار لاکھ روپے تک کے تحائف 15 فی صد رقم کی ادائیگی کے ساتھ رکھنے کی اجازت تھی جب کہ چار لاکھ سے زائد مالیت کے تحائف صرف صدر یا حکومتی سربراہان کو رکھنے کیا اجازت تھی۔

اس فہرست میں اہم شخصیات کو سب سے زیادہ قیمتی گھڑیاں دی گئیں جو ان شخصیات نے زیادہ تر معمولی قیمت ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیں۔

ان گھڑیوں سمیت قیمتی اشیا کی تعین کا قانونی طریقہ کار یہ تھا کہ ان کی باقاعدہ مارکیٹ سے اس کاروبار سے منسلک افراد کے ذریعے قیمت لگوائی جائے۔ لیکن بیشتر مقامات پر دیکھنے میں آیا کہ ان کی قیمتیں عام دکانوں کی طرف سے لگائی گئیں جو اصل قیمت سے بہت کم تھی۔

توشہ خانہ سے کس نے کیا لیا؟ تفصیلات جانتے ہیں۔

جنرل (ر) پرویز مشرف

توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق سال 2004 میں جنرل پرویز مشرف کو ملنے والے تحائف کی مالیت 65 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی گئی۔ سن 2005 میں جنرل پرویز مشرف کو ملنے والی گھڑی کی قیمت پانچ لاکھ روپے بتائی گئی۔

سابق صدر پرویز مشرف کو مختلف اوقات میں درجنوں قیمتی گھڑیاں اورجیولری بکس ملے جو انہوں نے قانون کے مطابق رقم ادا کر کے رکھ لیے تھے۔

سابق صدر کی اہلیہ بیگم صہبا مشروف کو چھ اپریل 2006 کو ساڑھے 16 لاکھ روپے کے تحائف ملے۔ یکم اگست 2007 کو بیگم صہبا مشرف کو ملنےو الے تحائف کی مالیت 34 لاکھ روپے سے زائد ہے۔

تین اپریل 2007 کوبیگم صہبا مشرف کو ملنے والے تحائف کی قیمت ایک کروڑ 48 روپے لگائی گئی جب کہ 31 جنوری 2007 کوجنرل پرویز مشرف کو 14 لاکھ روپے کے تحائف ملے۔

شوکت عزیز

صدر پرویز مشرف کے دور میں وزیر اعظم شوکت عزیز کو 2005 میں ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کی ایک گھڑی ملی جو تین لاکھ 55 ہزارمیں نیلام ہوئی جب کہ انہوں نے سینکڑوں تحائف 10ہزار سے کم مالیت ظاہر کر کے بغیر ادائیگی رکھ لیے تھے۔ ان میں سے بعض تحائف جیسے مفلر اور کف لنکس وغیرہ کی قیمت کا کوئی تعین نہیں کیا گیا اور سابق وزیراعظم نے انہیں اپنے پاس رکھ لیا۔

شوکت عزیز کو 27 ستمبر 2007 کو ملنے والی گھڑی کی قیمت ساڑھے 13لاکھ روپے لگائی گئی، 20 دسمبر 2006 کو شوکت عزیز کو 37 لاکھ 64 ہزار روپے کے تحائف ملے جو انہوں نے اپنے پاس رکھ لیے جب کہ 2006 میں انہوں نے ملنے والے کئی تحائف توشہ خانہ میں دے دیے۔

اس کے علاوہ شوکت عزیز کو دو جون 2006 کو ساڑھے 13 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی بھی ملی جب کہ سات جنوری 2006 کو سابق وزیراعظم شوکت عزیز کو 18 لاکھ روپے کے تحائف بھی ملے۔24 فروری 2010 کو شوکت عزیز نے12 لاکھ روپے کی گھڑی توشہ خانہ میں جمع کرائی۔

آصف علی زرداری

قیمتی گاڑیوں کے شوقین سابق صدر آصف علی زرداری نے تحفے میں ملنے والی قیمتی گاڑیاں اپنے پاس رکھ لیں جن میں دو بی ایم ڈبلیو اور ایک ٹویوٹا لیکسز گاڑی شامل ہے۔

ریکارڈ کے مطابق دو دسمبر2008 کو سابق صدرآصف علی زرداری نے پانچ لاکھ مالیت کی گھڑی ادائیگی کرکے خود رکھ لی جب کہ 26 جنوری2009 کو سابق صدرآصف علی زرداری کو دو بی ایم ڈبلیو گاڑیاں ملیں جن کی مالیت پانچ کروڑ 78 اور دو کروڑ 73 لاکھ تھی جب کہ ایک ٹویوٹا لیکسز بھی ملی جس کی مالیت پانچ کروڑ روپے تھی۔

آصف زرداری نے تینوں گاڑیاں دو کروڑ دو لاکھ روپے سے زائد ادا کر کے خود رکھ لیں تھیں۔ آصف علی زرداری کے خلاف یہ گاڑیاں رکھنے پر نیب کا ریفرنس بھی چل رہا ہے ۔

اٹھائیس اکتوبر 2011 کو آصف زرداری نے 16 لاکھ 15 ہزار کے تحائف رکھ لیے جب کہ 11 مارچ 2011 کو آصف زرداری کوملنے والے تحائف کی مالیت 10 لاکھ روپے سے زائد لگائی گئی۔ 13 جون 2011 کو 16 لاکھ مالیتی تحائف ادائیگی کر کے رکھ لیے۔ اس کے علاوہ 15اگست 2011 کو آصف زرداری نے آٹھ لاکھ 47 ہزار روپے کے تحائف خود رکھ لیے۔

آصف علی زرداری نے ایک چھوٹا ووڈن باکس اور ایک ماربل باکس مفت لیا۔ انہوں نے بابِ رحمت کا ماڈل 2250روپے میں لیا۔ سن 2009 میں زرداری نے ایک ڈیکوریشن پیس 9750روپے میں لیا تھا۔

یوسف رضا گیلانی

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 23 دسمبر 2009 کو خانہ کعبہ کے دروازے کا ماڈل تحفے میں ملا جو انہوں نے چھ ہزار روپے ادا کر کے رکھ لیا جب کہ انہوں نے 21 لاکھ روپے ادائیگی کر کے جیولری باکس رکھ لیا۔

یوسف رضاگیلانی کے بھائی، بھابھی، بیٹے، بیٹی،بھانجے،مہمانوں اور ڈاکٹرنے بھی تحفہ میں ملنے والی گھڑیاں رکھ لیں۔ 17 اکتوبر2011 کو یوسف رضاگیلانی نے 19 لاکھ روپے کے تحائف خود رکھ لیے۔

نواز شریف

سابق وزیرِاعظم میاں نوازشریف کو ملنے والی مرسیڈیز کار کی کل مالیت 42 لاکھ 55 ہزار روپے لگائی گئی تھی۔ 20 اپریل 2008 کو نوازشریف نے تحفے میں ملنے والی مرسیڈیزکار چھ لاکھ 36 ہزار روپے ادا کر کے رکھ لی۔

اس معاملے میں نواز شریف کے خلاف ریفرنس ابھی بھی احتساب عدالت میں چل رہا ہے۔

سن 2015 میں نواز شریف نے دو لاکھ 40 ہزار میں ایک رولیکس گھڑی خریدی جب کہ بیگم نواز شریف نے27 ہزار روپے میں نیکلس بھی خریدا۔

شہباز شریف

وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے شہباز شریف کو 15 جولائی 2009 میں جتنے بھی تحائف ملے وہ انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیے۔ 10 جون 2010 کو شہبا زشریف نے بطور وزیر اعظم ابراہام اسٹیشن کا ماڈل مفت لیاجس کی قیمت 16 ہزار روپے تھی ۔

شہباز شریف نے باقی ملنے والے قیمتی تحائف توشہ خانہ میں جمع کرا دیے تھے۔

شاہد خاقان عباسی

ریکارڈ کے مطابق سال 2018 میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو دو کروڑ50 لاکھ مالیت کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جب کہ اپریل 2018 میں شاہد خاقان عباسی کے بیٹے عبداللہ عباسی کو 55 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی۔

اسی طرح شاہد خاقان کے ایک اور بیٹے نادر عباسی کو ایک کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی جو انہوں نے 33 لاکھ 95 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی۔

ریکارڈ کے مطابق 2018 میں وزیراعظم کے سیکریٹری فواد حسن فواد کو 19 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی۔ سن 2018 میں وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈئیر وسیم کو 20 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی جو انہوں نے توشہ خانہ میں تین لاکھ 74 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی۔

عمران خان

سابق وزیر اعظم عمران خان کو سال 2018 میں قیمتی تحائف موصول ہوئے۔ توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق ستمبر 2018 میں عمران خان کو 10 کروڑ نو لاکھ روپے کے قیمتی تحائف موصول ہوئے جن میں آٹھ کروڑ 50 لاکھ کی گھڑی تھی جو 18 قیراط سونے کی بنی تھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے ان تحائف کے دو کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے توشہ خانہ میں جمع کروا کرتحائف رکھ لیے تھے۔ سن 2020میں عمران خان نے مسجد کا ماڈل مفت لیاجب کہ پرفیوم سمیت کئی تحائف خریدے ۔

ریکارڈ کے مطابق عمران خان کی اہلیہ نے نیکلس، رنگ اور دیگر زیورات 90 لاکھ 31 ہزار میں خریدے ۔سن 2021میں عمران خان نے ایک ہزار روپے میں قالین، 45ہزار میں ڈنر سیٹ،ایک لاکھ 45 ہزار میں پستول جب کہ ایک لاکھ 93 ہزار کے مزید تحائف لیے ۔سن 2022میں عمران خا ن نے کئی تحائف مفت لیے جس میں دو لاکھ 80 ہزار کا سافٹ ڈرنک سیٹ اور 13 ہزار 800 میں ایک قالین شامل ہے۔

عارف علوی

صدر مملکت عارف علوی کو دسمبر 2018 میں ایک کروڑ 75 لاکھ روپے کی گھڑی ، قرآن پاک اور دیگر تحائف ملے جس میں سے انہوں نے قرآن مجید اپنے پاس رکھا اور دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کرادیے۔

اسی طرح دسمبر 2018 میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو بھی آٹھ لاکھ روپے مالیت کا ہار اور 51 لاکھ روپے مالیت کا بریسلٹ ملا جو انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیا۔

جنوری 2019 کو صدر عارف علوی کو قیمتی کلاشنکوف اے کے 47 تحفے میں ملی جس کی مالیت چھ لاکھ روپے تھی۔ صدر مملکت نے قانون کے مطابق رقم ادا کر کے اے کے 47 اپنے پاس رکھ لی۔

سن 2019 میں عارف علوی نے چاندی کی کیٹل 47 ہزار 500 میں خریدی۔

سول افسران، عسکری حکام و دیگر

ریکارڈ کے مطابق سابق صدور اور وزرائے مملکت کے ساتھ جانے والے سول و فوجی افسران کو بھی تحائف ملے جو انہوں نے کچھ قیمت ادا کرکے اپنے پاس رکھے۔

وزارتِ خارجہ کے چیف پروٹوکول آفیسر مراد جنجوعہ کو 29 جنوری 2019 کو 20لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی جو انہوں نے رقم ادائیگی کے بعد رکھ لی۔

سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسین فواد نے بھی رولیکس گھڑی چھ لاکھ 51 ہزارمیں خریدی جب کہ سال 2015 میں فواد حسن فواد نے ایک لاکھ 68 ہزارمیں گھڑی لی۔ ستمبر 2018 میں سابق وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی آفیسر رانا شعیب کو 29 لاکھ روپے کی رولیکس گھڑی تحفے میں ملی جب کہ 27 ستمبر 2018 کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 73 لاکھ روپے مالیت کے تحائف موصول ہوئے جو انہوں نے توشہ خانہ میں رکھوا دیے تھے۔

نو فروری 2011 میں وزیرِخارجہ شاہ محمود قریشی نے دو تحائف ادائیگی کر کے رکھ لیے تھے۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام کو 2005 میں گھڑی ملی جس کی قیمت ساڑھے پانچ لاکھ روپے ظاہر کی گئی تھی جب کہ 16 اگست 2006 کو جہانگیر ترین نے ملنے والا تحفہ توشہ خانہ میں جمع کروادیا۔

ریکارڈ کے مطابق سات اگست 2006 کو جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو تحائف ملے جو انہوں نے 10 ہزار روپے ادا کر کے رکھ لیے جب کہ مئی 2006میں سابق وزیرخزانہ عمر ایوب نے ساڑھے چار لاکھ روپے کی گھڑی توشہ خانہ میں دی۔ سابق سیکریٹری خزانہ سلمان صدیق کو 29 فروری 2010 میں سات لاکھ کی گھڑی ملی جو انہوں نے توشہ خانہ میں دے دی۔

اٹھائیس دسمبر 2010 کو صحافی رؤف کلاسرا نے ایک لاکھ 20 ہزار کی گھڑی توشہ خانہ میں جمع کروائی۔ پانچ ستمبر2011 کو سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے 20 ہزار کا کارپٹ توشہ خانہ میں جمع کروایا اور 22 دسمبر 2011 کو چوہدری پرویز الہی نے چار لاکھ سے زائد کے تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے۔

XS
SM
MD
LG