رسائی کے لنکس

پی سی بی کے نئے آئین میں کیا کچھ نیا ہے؟


نئے آئین کی رو سے پنجاب، جنوبی پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور وفاقی دارالحکومت کے علاقوں کی 6 ٹیمیں فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کھیلیں گی۔ (فائل فوٹو)
نئے آئین کی رو سے پنجاب، جنوبی پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور وفاقی دارالحکومت کے علاقوں کی 6 ٹیمیں فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کھیلیں گی۔ (فائل فوٹو)

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے کرکٹ بورڈ کے نئے آئین کی منظوری دے دی ہے جس کے ساتھ ہی تقریباً 50 سال پرانا ڈپارٹمنٹل سسٹم ختم کردیا گیا ہے۔

کابینہ سے قبل ڈومیسٹک کرکٹ کا نیا ڈھانچہ منظوری کے لیے رواں سال جون میں وزارت بین الصوبائی رابطہ کو منظوری کی غرض سے بھیجا گیا تھا جس نے اس کی منظوری دے دی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے نئے آئین میں ڈپارٹمنٹس کی جگہ صوبائی ٹیمیں ڈومیسٹک کرکٹ کا حصہ ہوں گی۔ یہ آئین آسٹریلوی طرز کا ہے۔

نئے آئین کی رو سے پنجاب، جنوبی پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور وفاقی دارالحکومت کے علاقوں کی 6 ٹیمیں فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کھیلیں گی۔

ہر ریجن کی ٹیم کو گریڈ 2 ٹورنامنٹ کھیلنا ہوگا۔ اس ٹورنامنٹ کے میچز تین روزہ ہوں گے۔

پی سی بی کے نئے آئین کے تحت تقریباً 50 سال پرانا ڈپارٹمنٹل سسٹم ختم کردیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو)
پی سی بی کے نئے آئین کے تحت تقریباً 50 سال پرانا ڈپارٹمنٹل سسٹم ختم کردیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو)

پی سی بی کے نئے آئین کے صرف بہترین پرفارمنس انجام دینے والے کھلاڑی ہی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل سکیں گے۔

اگلے سیزن میں پاکستان کی توجہ ون ڈے کرکٹ پر زیادہ مرکوز ہوگی جبکہ رواں سیزن میں بورڈ کی توجہ فرسٹ کلاس کرکٹ کے نئے نظام پر ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو بنانے کا تجربہ پی سی بی کے سابق کپتان عبدالحفیظ کاردار نے تقریباً 50 سال پہلے کیا تھا۔

تاہم پی سی بی کے نئے آئین میں بورڈ اور گورنرز کی تشکیل کے لیے بھی نیا طریقہ کار طے کیا گیا ہے جس کے تحت چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کو سب سے زیادہ اختیارات حاصل ہوں گے۔

پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر کا اب کوئی کردار نہیں ہوگا بلکہ ایم ڈی ہی بورڈ کا سی ای او ہوگا۔

پی سی بی کے نئے آئین میں چیف آپریٹنگ آفیسر کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تاہم وہ بورڈ کے سی ای او کی ہدایات کے طابع ہوں گے۔

نئے آئین میں بورڈ آف گورنر کو نئے سرے سے تشکیل دینے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ جس کے تحت پہلی مرتبہ بورڈ آف گورنزز میں ایک خاتون سمیت چار غیر جانبدار ڈائریکٹرز شامل ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG