رسائی کے لنکس

'پاکستان کی معیشت کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے'


ڈاکٹر اشفاق حسین۔ (فائل فوٹو)
ڈاکٹر اشفاق حسین۔ (فائل فوٹو)

معاشی ماہر ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ کاروبار میں آسانیوں کی عالمی درجہ بندی میں بہتری کو ایک اچھا آغاز قرار دیا ہے۔

عالمی بینک نے پاکستان کو زیادہ بہتری لانے والے دس ممالک میں شامل کیا ہے۔ ڈاکٹر اشفاق اس سے متعلق کہتے ہیں کہ ’’اگر پاکستان میں شرح سود کو کم کیا جاتا ہے اور ملک کی معاشی پالیسیوں میں اصلاحات کی جاتی ہیں، تو پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کر سکتا ہے۔‘‘

جمعرات کو ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، ڈاکٹر اشفاق نے کہا ہے کہ ’’اس درجہ بندی کے نتائج کچھ عرصے بعد سامنے آئیں گے۔ سرمایہ کار ملک کی مجموعی معاشی پالیسیوں کا بھی جائزہ لیتے ہیں۔ یہ درجہ بندی ضرور اہم ہے۔ لیکن، اکلوتا اعشاریہ نہیں ہے۔‘‘

ورلڈ بینک کی جانب سے جاری کی جانے والی عالمی درجہ بندی میں 190 ممالک میں کاروبار کرنے میں دی جانے والی آسانیوں کو جانچا جاتا ہے۔

کاروباری آسانیوں کی فراہمی سے متعلق عالمی بینک کی اس درجہ بندی میں پاکستان 136ویں پوزیشن کے مقابلے میں، 28 پوانٹس بہتری کے ساتھ 108ویں نمبر پر آگیا ہے۔

جاری خسارے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر اشفاق نے کہا کہ ’’جس قیمت پر خسارہ کم کیا جا رہا ہے، اس سے معیشت کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے۔‘‘

ڈاکٹر اشفاق نے کہا کہ ’’درآمدات میں کمی تو ضرور ہوئى ہے، لیکن توجہ طلب بات یہ ہے کہ اس سے ملکی صنعت کا پہیہ رک گیا ہے، جس کے باعث پاکستان میں سرمایہ کار پریشان ہے‘‘۔

اُن کے بقول، ’’چونکہ حکومتی معاشی ٹیم کمزور ہے، اس لیے کاروباری افراد کے مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں کر پا رہی ہے۔‘‘

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر زبیر موتی والا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت کو اس بات کا کریڈٹ تو ضرور دینا چاہیے کہ اس کی طرف سے دی گئى سہولتوں کے نتیجے میں پاکستان کاروبار میں دی جانے والی آسانیوں کی عالمی درجہ بندی میں اوپر آیا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت کو چلانے کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ بنیادی سہولیات اور ضروریات پر کام کیا جائے۔ مثال کے طور پر، خام مال کی وافر مقدار میں فراہمی، کاروبار کے لیے بینکوں سے سرمایے کی علاقائى ممالک سے مسابقت کی شرح سود پر فراہمی اور جتنی اراضی کسی صنعت کو کسی صنعتی علاقے میں درکار ہو اسے یقینی بنایا جانا۔

زبیر موتی والا نے کہا کہ اگر معیشت میں بہتری لانی مقصود ہے تو پاکستان حکومت اپنے کاروباری افراد کو بھی اسی شرح سود پر سرمایے کی فراہمی یقینی بنائے جس طرح بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے تاجروں کو یہ سہولت دستیاب ہے۔

ماہرین کے مطابق، پاکستان کو بیرونی سرمایے کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے ابھی اور بہت سے اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہ ورلڈ بینک کی جاری کردہ فہرست میں پاکستان کی ترقی حوصلہ افزا ہے اور موجودہ حکومت کو اس کی داد دینی چاہیے۔ لیکن، حقیقی معاشی ترقی کی منزل ابھی دور ہے۔

XS
SM
MD
LG