رسائی کے لنکس

بالی وڈ اداکار قادر خان چل بسے


قادر خان (فائل فوٹو)
قادر خان (فائل فوٹو)

قادر خان نے فلمی کینوس پر بہت سے کرداروں میں رنگ بھرے۔ فقیر سے لے کر کروڑ پتی تاجر تک شاید ہی کوئی ایسا کردار ہو جو انہوں نے ادا نہ کیا ہو۔

بالی وڈ کے سینئر اداکار اور مکالمہ نویس قادر خان انتقال کر گئے ہیں۔ انہوں نے اپنی ایک فلم 'مقدر کا سکندر' میں ایک ڈائیلاگ بولا تھا کہ "موت کی کس سے دوستی ہے؟ آج ان کی۔۔۔ تو کل ہماری باری ہے۔۔"

منگل کی صبح ان کا یہ ڈائیلاگ درست ثابت ہوا اور زندگی 81 سال کی عمر میں ان سے بے وفائی کر گئی۔

وہ اپنے بیٹے سرفراز خان کے ہمراہ کینیڈا میں مقیم تھے اور وہیں ان کا انتقال بھی ہوا۔

قادر خان طویل عرصے سے علیل تھے اور گزشتہ ہفتے انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا پڑا تھا۔

سرفراز خان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ چوں کہ ان کا پورا خاندان کینیڈا میں ہی رہتا ہے لہٰذا ان کے والد کی تدفین بھی یہیں ہو گی۔

قادر خان نے فلمی کینوس پر بہت سے کرداروں میں رنگ بھرے۔ فقیر سے لے کر کروڑ پتی تاجر تک شاید ہی کوئی ایسا کردار ہو جو انہوں نے ادا نہ کیا ہو۔

شاید انہیں 'ورائٹی' ہی پسند تھی اسی لیے وہ نہ صرف سنجیدہ ادکار کے روپ میں نظر آئے بلکہ کامیڈین کی حیثیت سے بھی انہوں نے سیکڑوں فلمیں کیں۔

سنجیدہ اور مزاحیہ اداکاری کے علاوہ وہ مصنف بھی تھے اور درجنوں فلمی کہانیاں ان کے قلم سے تخلیق ہوئیں۔ ان سب کے ساتھ ساتھ وہ اسکرین پلے رائٹر اور مکالمہ نویس بھی تھے۔ اتنی ورائٹی کسی ایک فن کار میں ہونا بالی وڈ میں بہت نایاب ہے۔

قادر خان 22 اکتوبر 1937ء کو کابل میں پیدا ہوئے لیکن کیریئر کے عروج کا زمانہ انہوں نے ممبئی میں گزارا۔

اکیاسی سالہ زندگی کے ایک دو عشروں کو چھوڑ کر وہ ممبئی سے کہیں اور نہیں گئے۔ لیکن پھر سانس کی بیماری نے انہیں آگھیرا۔ وہ لاغر ہوتے چلے گئے جس کے بعد مجبوراً ممبئی کو چھوڑ کر کینیڈا منتقل ہونا پڑا۔

اپنے کیریئر کے دوران انہوں نے 400 کے قریب فلمیں کیں اور اس خوبی سے کہ 9 مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے انہیں نوازا گیا۔

مقدر کا سکندر، قلی نمبر ون، ہم، خون بھری مانگ، بیوی ہو تو ایسی، بول رادھا بول، آنکھیں، میں کھلاڑی تو اناڑی، جدائی اور جڑواں ان کے 45 سالہ فلمی کیریئر کے دوران کی جانے والی ہٹ فلموں میں شامل رہیں۔ قادر خان اور گووندا کی جوڑی کافی ہٹ تھی۔

انھوں نے 1973 میں یش چوپڑہ کی فلم 'داغ' سے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا تھا جس میں کلیدی کردار راجیش کھنہ اور شرمیلا ٹیگور نے ادا کیا تھا۔

قادر خان نے 250 سے زائد فلموں کے ڈائیلاگ بھی لکھے۔ دھرم ویر، قلی، امر اکبر اینتھونی، شرابی، لاوارث اور مقدر کا سکندر جیسی کامیاب فلموں کی کہانیاں لکھنے میں ان کا بھی تعاون رہا۔

بالی وڈ فلم انڈسٹری کے تمام بڑے فن کاروں نے قادر خان کی موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ خاص کر امیتابھ بچن نے جن کے ساتھ قادر خان نے کئی فلموں میں کام کیا تھا۔

امیتابھ قادر خان کی بیماری کے دوران بھی ان سے متعلق باتیں اور گزرے دنوں کی یادیں ٹوئٹر پر شیئر کرتے رہے تھے۔

ایک بار انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ ایک دور میں قادر خان ریاضی کے بھی بہت اچھے استاد تھے۔

قادر خان کی موت پر بھی امیتابھ انہیں نہیں بھولے اور ٹوئٹ میں بھی انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا:

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ قادر خان کے اندر انوکھا حسِ مزاح تھا۔ وہ ایک بہترین اسکرین رائٹر تھے۔ میں ان کے اہلِ خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔

رشی کپور نے کہا کہ قادر بھائی کے ساتھ میرا بہت لمبا رشتہ رہا۔ ہم تمام کپور کے ساتھ ان کا تعلق رہا ہے۔ انھوں نے دعا کی کہ انھیں جنت نصیب ہو۔

انوپم کھیر نے انھیں ملک کا ایک بہترین ایکٹر قرار دیا اور کہا کہ ان سے لوگ بہت کچھ سیکھتے تھے۔ ان کا مزاح ان کا اپنا تھا اور اوریجنل تھا۔ وہ ایک شاندار لکھاری تھے۔ ان کی کمی ہمیشہ رہے گی۔

نئی دہلی سے وائس آف امریکہ کے نمائندے سہیل انجم کے مطابق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اطلاعات کے مطابق ممبئی کے علاقے سانتاکروز میں قادر خان کا ایک دفتر تھا جہاں اسلامی کتب کے ترجموں کا کام ہو رہا تھا۔

بھارت کے معروف دینی مدرسے ندوۃ العلما سے فارغ التحصیل کئی علما بھی اس دفتر میں کام کر چکے ہیں۔

یو ٹیوب پر روزہ، نماز اور توحید کے موضوع پر بھی قادر خان کے کئی انٹرویوز موجود ہیں اور کئی افراد نے سوشل میڈیا پر اپنے تعزیتی پیغامات میں انہیں ایک خاندانی، مذہبی اور اپنی تہذیب اور اقدار کا گرویدہ انسان بتایا ہے۔

ان کی مذہبی خدمات کی وجہ سے بھارت میں بہت سے مسلمان علما بھی ان کو خراجِ عقیدت پیش کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG