رسائی کے لنکس

بغداد: عراقی حکومت کی اپیل پر ملیشیا کے کچھ افراد نے احتجاج ختم کر دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

آج دوسرے روز بھی بغداد میں امریکی سفارت خانے کے باہر ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں سے تعلق رکھنے والے افراد اور مظاہرین اکٹھے ہو کر ہنگامہ آرائی کرنے لگے، جنھیں منتشر کرنے کے لیے امریکی فوجوں نے آنسو گیس کے گولے پھینکے۔ مظاہرین نے سفارت خانے کے احاطے کے باہر کمرہ استقبالیہ کی چھت کو آگ لگا دی۔

ایران سے وابستہ درجنوں ملیشیائیں اور ان کے حامی رات بھر سے سفارت خانے کے دروازے کے سامنے کھڑے رہے، جنہوں نے ایک ہی روز قبل کھڑکیاں توڑ کر احاطے میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی، جس کے بعد انھیں باہر نکال دیا گیا تھا۔

ایسے میں جب بدھ کو مزید افراد احتجاج میں شامل ہوئے اور استقبالیہ کو نذر آتش کیا، سفارت خانے کی حفاظت پر مامور امریکی میرینز نے آنسو گیس کے گولے پھینکے۔ عمارت سے دھواں اٹھتے دیکھا گیا۔ احاطے کے باہر مظاہروں کا آغاز ہونے سے اب تک کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

بعدازاں، مظاہرین اور احاطے کی باڑ کے درمیان عراقی فوج، وفاقی پولیس اور انسداد دہشت گردی پر مامور افواج کو تعینات کیا گیا۔ تاہم، مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین کسی جھڑپ کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

عراقی حکومت کی اپیل پر ملیشیاؤں کے سرکاری اتحاد پر مشتمل ’پاپولر موبلائزیشن فورسز‘ نے ایک بیان میں یہ کہتے ہوئے حامیوں سے احاطہ خالی کرنے کا کہا ہے کہ ’’آپ کا پیغام پہنچ چکا ہے‘‘۔

بیان کے بعد احتجاج کرنے والے کچھ افراد اپنے خیمے اکھاڑ کر جانے لگے، جبکہ دیگر نے وہاں موجود رہنے کا عزم کیا۔ ’کتائب حزب اللہ‘ ملیشیا کے ترجمان، محمد موہی نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’’دھرنا جاری رہے گا‘‘۔

انھوں نے کہا کہ ان پر ’’صدارتی محل اور چند عراقی سیاست دانوں‘‘ کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، جو ’’امریکیوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں‘‘۔ لیکن، انھوں نے کہا کہ گروپ کے حامی اس وقت تک وہاں موجود رہیں گے جب تک امریکی سفیر کو ملک سے واپس نہیں بھیجا جاتا اور تمام امریکی فوجوں کو عراق سے چلے جانا چاہیے۔

ملیشیاؤں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین امریکہ کی جانب سے اتوار کو ’کتائب حزب اللہ‘ کو ہدف بنائے جانے کے مہلک امریکی فضائی حملوں پر احتجاج کر رہے تھے، جس کارروائی میں 25 عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔

امریکہ نے یہ کارروائی گذشتہ ہفتے عراقی فوجی اڈے پر ہونے والے راکٹ حملے کے جواب میں کی تھی، جس میں ایک امریکی کنٹریکٹر ہلاک ہوا تھا۔

اس ملیشیا کا لبنان کے حزب اللہ کے دہشت گرد گروپ سے تعلق نہیں ہے، حالانکہ دونوں کی ایران ہی پشت پناہی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG