رسائی کے لنکس

سپریم کورٹ کا ممکنہ فیصلہ؛ کیا امریکہ کی 26 ریاستوں میں اسقاطِ حمل پر پابندی لگ سکتی ہے؟


 امریکہ کی سپریم کورٹ  تین لبرل ججز کے مقابلے میں چھ قدامت پسند ججز پر مشتمل ہے جسٹس سیموئیل الیٹو بھی ان میں شامل ہیں  جنہیں سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے مقرر کیا تھا۔ (فائل فوٹو)
امریکہ کی سپریم کورٹ  تین لبرل ججز کے مقابلے میں چھ قدامت پسند ججز پر مشتمل ہے جسٹس سیموئیل الیٹو بھی ان میں شامل ہیں  جنہیں سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے مقرر کیا تھا۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کی اعلیٰ ترین عدالت کے ججوں کی رائے پر مبنی ایک مسودے سے پتا چلا ہے کہ امریکی سپریم کورٹ 1973 کے اس سنگ میل مقدمے کے فیصلے کو ختم کر سکتی ہے جس کے تحت ملک بھر میں اسقاطِ حمل کو قانونی حیثیت دی گئی تھی۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ نے واشنگٹن ڈی سی سے شائع ہونے والے سیاسی امور کے اخبار ’پولیٹیکو‘ کی سپریم کورٹ کے ایک مسودے کے حوالے سے خبر پر رپورٹ کیا ہے کہ فیصلہ ختم ہونے کی صورت میں اسقاطِ حمل پر پابندی لگ سکتی ہے۔

اسقاطِ حمل امریکہ میں دو بڑی سیاسی جماعتوں ڈیموکریٹک پارٹی اور ری پبلکن پارٹی کےسیاسی ایجنڈوں میں بڑی اہمیت کا حامل مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔

لگ بھگ نصف صدی قبل 1973 میں رو بمقابلہ ویڈ نامی مقدمے میں سپریم کورٹ نے اسقاطِ حمل کو جائز اور قانونی عمل قرار دیا تھا۔

’پولیٹیکو‘ کی خبر کے مطابق اگر سپریم کورٹ اس فیصلے کو الٹ دیتی ہے تو اس سے امریکہ کی تقریباً نصف ریاستوں میں اسقاطِ حمل پر پابندی لگ سکتی ہے۔

’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کی رپورٹ کے مطابق ایسا فیصلہ آنے کی صورت میں رواں برس انتخابات میں اس موضوع کے بڑے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مسودہ اس معاملے پر عدالت کے حتمی الفاظ کی نمائندگی کرتا ہے کیوں کہ ججز کی آرا مسودے کی تحریر کے عمل میں بدل سکتی ہیں۔

امریکہ میں اسقاطِ حمل اتنا بڑا مسئلہ کیوں ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:20 0:00

سپریم کورٹ کا سامنے آنے والا فیصلہ کچھ بھی ہو لیکن ’پولیٹیکو‘ کی اس رپورٹ کو عدالتی کارروائی سے متعلق ایک انتہائی غیر معمولی خلاف ورزی سمجھا جا رہا ہے جس میں عدالت ایک انتہائی اہمیت کے حامل معاملے پر خفیہ غور و فکر کے عمل میں مصروف ہے۔

اس مسودے میں 1973 کے کیس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ رو شروع سے ہی بہت غلط تھے۔

رپورٹ کے مطابق اس مسودے پر جسٹس سیموئیل الیٹو کے دستخط ہیں۔ امریکہ کی سپریم کورٹ تین لبرل ججز کے مقابلے میں چھ قدامت پسند ججز پر مشتمل ہے جسٹس سیموئیل الیٹو بھی ان میں شامل ہیں جنہیں سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے مقرر کیا تھا۔

اسقاطِ حمل کے بارے میں سپریم کورٹ کے ججز کی مسودے میں رائے ایک حالیہ کیس کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔

ججز کی رائے کی مذکورہ دستاویز کا تعلق اس مقدمے سے ہے جس میں ریاست مسیسیپی میں اسقاط حمل کے نئے قانون کو چلینج کیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت 15 ہفتوں کے بعد اسقاط حمل پر پابندی ہوگی۔ دستاویز پر ’عدالت کی رائے‘ کا ’پہلا مسودہ‘ کا لیبل لگایا گیا تھا۔ یہ مقدمہ ڈوبس بمقابلہ جیکسن وومن ہیلتھ آرگنائزیشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق توقع ہے کہ عدالت جون کے آخر یا جولائی کے آغاز میں اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے اس کیس پر فیصلہ سنا دے گی۔

امریکہ میں بھی برتھ کنٹرول ایک متنازعہ موضوع
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:11 0:00

رائے پر مبنی مسودہ کہتا ہے کہ اسقاطِ حمل کی خدمات کا کوئی آئینی حق موجود نہیں ہے ۔ امریکہ کی ریاستوں کو اس طریقۂ کار کو ریگولیٹ کرنے یا اس پر مکمل پابندی لگانے کی اجازت دی جائے گی۔

مسودے کے مطابق ججز کہتے ہیں کہ 1992 کے رو بمقابلہ ویڈ اور پلینڈ پیرنٹ ہڈ بمقابلہ کیسی کے مقدمات کے فیصوں کو مسترد کر دینا چاہیے۔

یاد رہے کہ 1992 کے پلینڈ پیرنٹ ہڈ بمقابلہ کیسی کے مقدمے میں اسقاطِ حمل کی خدمات کے آئینی حق کی تلاش کی توثیق کی گئی تھی لیکن ریاستوں کو اس عمل کو روکنے کی اجازت دی گئی تھی۔ پلینڈ پیرنٹ ہڈ تولیدی حقوق کے لیے کام کرنے والا ایک ادارہ ہے۔

منظرعام پر لائے گئے مسودے کے مطابق رائے دی گئی ہے کہ یہ وقت ہے کہ آئین پر غور کیا جائے اور اسقاطِ حمل کا معاملہ عوام کے منتخب نمائندوں کو واپس کیا جائے۔

’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے ترجمان نے اس معاملے پر تبصرہ نہیں کیا۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ’پولیٹیکو‘ نے اپنی خبر میں جس مسودے کا ذکر کیا ہے اس کی صداقت کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔

ادھر ’پولیٹیکو‘ نے خبر دیتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ اسے مسی سپی کیس میں عدالت کی کارروائی سے واقف شخص سے مسودے کی رائے کی ایک کاپی موصول ہوئی ہے اور اس کے ساتھ دستاویز کی صداقت کی حمایت کرنے والی دیگر تفصیلات بھی ہیں۔

پیر کی شب ’پولیٹیکو‘ کی رپورٹ کے منظرِ عام پر آنے کے بعد واشنگٹن میں سپریم کورٹ کے باہر لوگوں کا ایک ہجوم جمع ہوا اور لوگوں نے اسقاطِ حمل کے خاتمے کی رائے کے مخالفت کا اظہار کیا۔

اسقاطِ حمل کے حقوق کے حامی تھنک ٹینک گٹماخر انسٹیٹیوٹ کے مطابق اگر فیصلہ مسودے کے مطابق ہوتا ہے تو امریکہ کی 26 ریاستیں یقینی طور پر اسقاطِ حمل پر پابندی لگائیں گی۔

XS
SM
MD
LG