رسائی کے لنکس

دوحہ معاہدے نے افغان طالبان کو مضبوط اور امریکہ کے اتحادیوں کو کمزور کیا ہے: امریکہ


طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کے ساتھ دوحہ معاہدے پر دستخطوں کے بعد مصافحہ کر رہے ہیں۔ 29 فروری 2020
طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کے ساتھ دوحہ معاہدے پر دستخطوں کے بعد مصافحہ کر رہے ہیں۔ 29 فروری 2020

امریکہ نے کہا ہے کہ دوحہ معاہدے نے افغان طالبان کو مضبوط اور امریکہ کے اتحادیوں کو کمزور کیا ہے۔بدھ کو واشنگٹن میں ہونے والی ہفتہ وار بریفنگ میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا “سابق انتظامیہ کے طالبان کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط کرنے کے تین سالوں میں ہی میرے خیال میں اس کے مضمرات واضح ہو گئے ہیں‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’معاہدے نے طالبان کو بااختیار بنایا، افغان حکومت میں ہمارے شراکت داروں کو کمزور کیا اور صدر بائیڈن کے حلف برداری کے چند ماہ بعد اپنی فوجوں کو وہاں سے واپس بلانے کا اقدام جس میں کوئی ڈیڈ لائن رکھنے کے باوجود کوئی واضح منصوبہ بندی نہیں تھی۔”

امریکی اہل کار نے مزید کہا “ہم نے ملا برادر کا بیان دیکھا ہے، اور ہم یقیناً ان کے اپنے بیان کے اہم نکات سے متفق نہیں ہیں۔ یعنی طالبان نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔یعنی وہ وعدے جو انہوں نے دوحہ معاہدے میں کیے تھے۔ جب کہ انہوں نے افغانستان میں بعض دہشت گرد گروہوں کے حوالے سے کچھ غیر اطمینان بخش اقدامات کیے ہیں، لیکن یہ بات سب کو معلوم ہے کہ طالبان نے اس وقت کے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو پناہ دی تھی، جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔”

نیڈ پرائس نے کہا امریکی حکومت اس طرح کی دھمکیوں کے مقابلے میں فیصلہ کن کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہے، اسی لیے ایمن الظواہری کو منظر سے ہٹایا گیا۔ طالبان نے بھی سیاسی مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے دوحہ کے اپنے وعدے کو پورا نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا ”ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ دوحہ معاہدہ ایک پرامن تصفیے کا تصور پیش کرتا ہےا، طالبان کی جانب سے قبضے کا نہیں۔ درحقیقت، اس کا عنوان تھا، ’’افغانستان میں امن لانے کے لیے ایک معاہدہ‘‘۔ ہم طالبان سے کہتے ہیں کہ وہ ان وعدوں کو پورا کریں جو انہوں نے اس دستاویز کے تناظر میں نہ صرف امریکہ سے کیے تھے، بلکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ وعدے جو اپنے لوگوں کے ساتھ کیے تھے۔”

انہوں نے کہا. گزشتہ مارچ میں لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول بند کرنے کے طالبان کے فیصلے نے ایک بار پھر ان وعدوں کی خلاف ورزی کی جو طالبان نے اپنے لوگوں سے کیے تھے۔ طالبان کے نمائندوں کے ساتھ ہماری بات چیت پر اس کا نمایاں اثر پڑا۔

تعلیم ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حق ہے

ترجمان کا مزید کہنا تھا اس فیصلے کے بعد طالبان نے دعویٰ کیا کہ یہ طریقہ کار اور انتظامی معاملہ ہے۔ انہوں نے دعویٗ کیا کہ پابندی جلد ہی ختم کر دی جائے گی۔ اس کی بجائے، 20 دسمبر کو نام نہاد ہائر ایجوکیشن منسٹری کی طرف سے ایک آرڈر آیا جس میں کہا گیا تھا کہ خواتین یونیورسٹیوں میں بھی نہیں جا سکتیں۔ اور اس حکم نامے کے نفاذ کے ساتھ، نصف افغان آبادی – افغانستان کی مکمل نصف آبادی پرائمری اسکول سے آگے تعلیم تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہوگئی۔ تعلیم ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حق ہے۔

یہ افغانستان کی ترقی، اس کے اقتصادی استحکام، اس کی خوشحالی کی صلاحیت کے لیے بھی ضروری ہے۔ اس کی ایک بہت ہی سادہ وجہ ہے کہ دنیا میں کوئی بھی ملک خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے منع نہیں کرتا۔

اس سوال کے جواب میں کہ ’اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کانسٹرکشن (سگار) نے اپنی رپورٹ میں سابق افغان صدر اشرف غنی اور امریکہ میں سابق افغان سفیر حمد اللہ محب کی جانب سے کی گئی بڑی کرپشن کو اجاگر کیا ہے ، نیڈ پرائس نے کہا امریکی حکومت کے مختلف محکمے باقاعدگی سے انکوائری کرتے ہیں اور یہ کہ ’’ہم ان رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں اور ان رپورٹس کو ثابت کرنے کے لیے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور یقیناً آپ کی توقع کے مطابق احتساب کریں گے‘‘۔

پاکستان میں جمہوری اداروں اور جمہوری عمل کے ساتھ ہیں

پاکستان کے آئندہ انتخابات میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے جیتنے کے امکانات پر پوچھے گئے ایک سوال پر نیڈ پرائس کا کہنا تھا “یہ پاکستانی عوام کے لیے سوالات ہیں۔ یہ امریکہ کے لیے سوالات نہیں ہیں۔ جیسا کہ میں نے پہلے ایک مختلف تناظر میں کہا، امریکہ کسی ایک امیدوار، ایک شخصیت کو دوسری سیاسی جماعت پر ترجیح نہیں دیتا۔ ہم جمہوری اداروں، جمہوری عمل کے پیچھے کھڑے ہیں اور لہذا آپ جو سوالات اٹھا رہے ہیں وہ پاکستانی عوام کے لیے سوال ہیں۔”

خیال رہے گزشتہ برس عمران خان کو جب آئینی طور سے اقتدار سے نکالا گیا تو انہوں نے امریکی سازش کا الزام لگایا تھا جس کے شواہد مہیا نہیں کیے گئے۔ امریکی نے اس وقت بھی ان الزامات کی تردید کی تھی۔ تاہم حالیہ دنوں میں عمران خان نے کہا ہے کہ ان کے خلاف سازش بیرونی نہیں بلکہ اندرونی تھی۔

ایران کو کبھی جوہری ہتھیار بنانے نہیں دیں گے

ایران کی جانب سے سے روس کی مدد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا “میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ ہمیں یقین ہے کہ ایران نے روس کو ایسی ٹیکنالوجی فراہم کی ہے جو یوکرین کے لوگوں کے خلاف حملوں میں استعمال ہوئی ہے۔”

انہوں نے کہا کہ یہ وہ حملے ہیں جن میں شہریوں کو ہدف بنایا گیا۔ توانائی پیدا کرنے والے پلانٹس کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران پہلے بھی اس کی تردید کر چکا ہے۔ تاہم یوکرین نے دنیا کو اس بات کے ثبوت فراہم کیے ہیں کہ ایرانی ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے۔

ایران سے متعلق ان کا مزید کہنا تھا امریکہ ایران کو کبھی جوہری ہتھیار بنانے نہیں دے گا۔ان کا کہنا تھا ایران کو روکنے کے لیے امریکہ کے پاس بہت سارے آپشنز موجود ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے ان میں سے کچھ ٹولز کا استعمال کیا ہے۔ “ہم نے ایران پر اس کے جوہری پروگرام سمیت اس کی اس طرح کی سرگرمیوں کا جواب دیا ہے۔ ہمارے پاس نئی پابندیاں اور ایسے معاشی ٹولز ہیں جو کہ حکومت کا محاسبہ کریں اور اسے اس کی آمدنی سے محروم رکھیں۔”

ترجمان نے کہا امریکہ اپنے یورپی، مشرق وسطیٰ کے شراکت داروں اور دنیا بھر کے اتحادیوں کے ساتھ اس چیلنج پر قابو پانے اور بالآخر اس کا تدارک کرنے کے لیے اپنے نقطہ نظر کے بارے میں سب سے مؤثر طریقہ کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا “میں واپس اس نکتے کی طرف جاؤں گا کہ صدر بائیڈن نے اس بات کا پختہ عزم کیا ہے کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔”

پائیدار اور دیرپا نتائج سفارت کاری سے ہی حاصل ہو سکتے ہیں

ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ سفارت کاری اس عہد کو پورا کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے کیونکہ واقعی صرف سفارت کاری کے ذریعے ہی آپ ایک ایسا نتیجہ حاصل کر سکتے ہیں جو پائیدار ہو، جو دیرپا ہو ،جو مستقل بھی ہو، جیسا کہ ایران پر جوہری ہتھیار کی مستقل پابندی تھی۔ اب یقیناً ایران نے ان کوششوں سے مسلسل منہ موڑ لیا ہے۔

ایران بھر میں سکول کی بچیوں کو زہر دینے کی کیسز سامنے آنے پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی اہل کار نے کہا کہ ان کیسز کی روک تھام اور تحقیقات ہونی چاہیے۔ ایرانی حکام کو شبہ ہے کہ رونما ہونے والے ان پراسرار واقعات کے پیچھے لڑکیوں کو تعلیم کے حصول کو روکنے کی سازش ہو سکتی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ چاہے افغانستان ہو یا ایران لڑکیوں کا تعلیم حاصل کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔

تشویش ہے کہ چین روس کو مہلک ہتھیار دینے پر غور کر رہا ہے

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن جی 20 گروپ کے اجلاس کے لیے دہلی پہنچ چکے ہیں۔ ان کے دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا میں توقع کرتا ہوں کہ اپنے روسی اور چینی ہم منصبوں کے ساتھ انہیں ایک ہی کمرے میں رہنے کا موقع ملے گا جیسا کہ جی ۔20 کے تناظر میں ہمیشہ ہوتا ہے”۔

انہوں نے مزید کہا، “جب چین کے امریکہ کے ساتھ امریکی تعلقات کی بات آتی ہے تو امریکہ کی یہ تشویش کہ چین، روس کو یوکرین کے لوگوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے مہلک مدد فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے، اس کا ایک حصہ ہے۔ ہم نے اس کے بارے میں عوامی سطح پر بھی بات کی ہے۔”

نیڈ پرائس نے تصدیق کی کہ روس نے امریکہ کو ایک سفارتی نوٹ دیا ہے۔ اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ سفارتی نوٹ میں ایسا کچھ نہیں تھا جو ہمیں پہلے سے معلوم نہ ہو۔ روس سے متعلق امریکی پالیسی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کیا “روس کا نیوسٹارٹ کو خود سے ہی معطل کرنا ا بدقسمتی ہے۔ یہ غیر ذمہ درانہ ا قدام ہے۔ ذمہ دارانہ قدم اسلحہ کے کنڑول میں حصہ لینا ہے اور خطے کی سلامتی کے لیے سرٹیجک ٹولز کا استعمال کرنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا ان اقدامات کی وجہ سے اب تک نیوکلیر طاقتیں ایک دوسرے کے خلاف جانے سے بچی رہیں۔

XS
SM
MD
LG