رسائی کے لنکس

522 بچوں کو ان کے والدین سے ملادیا: امریکی حکام


ٹیکساس میں اس مقام پر ہونے والے ایک مظاہرے میں شریک شخص نے ایک کتبہ اٹھا رکھا ہے جہاں والدین سے الگ کیے جانے والے تارکِ وطن بچوں کو رکھا گیا ہے۔
ٹیکساس میں اس مقام پر ہونے والے ایک مظاہرے میں شریک شخص نے ایک کتبہ اٹھا رکھا ہے جہاں والدین سے الگ کیے جانے والے تارکِ وطن بچوں کو رکھا گیا ہے۔

محکمۂ داخلی سلامتی نے ہفتے کی شب اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزارتِ صحت و انسانی خدمات کے کیمپوں میں 2053 ایسے بچے موجود ہیں جنہیں سرحد پر ان کے تارکِ وطن اہلِ خانہ سے الگ کیا گیا تھا۔

امریکہ کے محکمۂ داخلی سلامتی نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے انتظامی حکم نامے کے اجرا کے بعد سے اب تک 522 ایسے بچوں کو ان کے والدین اور سرپرستوں کے سپرد کیا جاچکا ہے جنہیں گزشتہ دو ماہ کے دوران میکسیکو امریکہ سرحد پر ان کے اہلِ خانہ سے جدا کیا گیا تھا۔

ہفتے کی شب جاری کیے جانے والے ایک بیان میں ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 16 بچوں کو ان کے خاندان سے ملادیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کے اہلکاروں کا خیال ہے کہ بعض ایسے بچے جنہیں ان کے خاندان سے 'زیرو ٹالرنس پالیسی' کے بجائے دیگر وجوہات کے باعث ان کے اہلِ خانہ سے الگ کیا گیا تھا، فی الحال حکام کی تحویل میں ہی رہیں گے۔

ان میں وہ بچے بھی شامل ہیں جن کی ان کے ساتھ سرحد پار کرنے والے بڑوں کے ساتھ خونی رشتہ ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔

ٹرمپ حکومت نے گزشتہ ماہ غیر قانونی طور پر امریکہ میکسیکو سرحد پار کرنے والے تارکینِ وطن کے خلاف 'زیرو ٹالرنس' پالیسی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ایسے افراد کی پناہ کی درخواستیں عدالتوں کو بھیجنے کے بجائے انہیں گرفتار کرکے ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جارہے تھے۔

غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے ایک خاندان کو امریکی اہلکار اپنے ساتھ لے جارہے ہیں۔
غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے ایک خاندان کو امریکی اہلکار اپنے ساتھ لے جارہے ہیں۔

اپنے بچوں کے ساتھ سرحد پار کرنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کے بچوں کو حکومت اپنی تحویل میں لے رہی تھی جب کہ ان کے والدین یا ساتھ آنے والے رشتے داروں کو بھی جیل بھیجا جارہا تھا۔

حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے تک امریکہ میکسیکو سرحد پر قائم خصوصی کیمپوں میں موجود ایسے بچوں کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر گئی تھی جنہیں ان کے والدین یا اہلِ خانہ کے دیگر افراد سے الگ کردیا گیا تھا۔ ان بچوں میں چند ماہ سے لے کر لڑکپن کی عمر تک کے بچے شامل تھے۔

ٹرمپ حکومت کی اس 'زیرو ٹالرنس پالیسی' پر اندرون و بیرونِ ملک کڑی تنقید کے بعد صدر نے رواں ہفتے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس میں خاندانوں کو جدا کرنے کی یہ پالیسی ختم کردی گئی تھی۔

محکمۂ داخلی سلامتی نے ہفتے کی شب اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزارتِ صحت و انسانی خدمات کے کیمپوں میں 2053 ایسے بچے موجود ہیں جنہیں سرحد پر ان کے تارکِ وطن اہلِ خانہ سے الگ کیا گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حکام ان تمام بچوں کو ایک منظم عمل کے ذریعے ان کے والدین یا سرپرستوں سے ملانے میں مصروف ہیں جس میں انہیں دیگر متعلقہ اداروں کی مدد بھی حاصل ہے۔

بیان کے مطابق اس وقت محکمۂ صحت کے کیمپوں میں موجود 17 فی صد بچے ایسے ہیں جنہیں 'زیرو ٹالرنس پالیسی' کے تحت ان کے خاندانوں سے الگ کرنے کے بعد وہاں رکھا گیا ہے۔

حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری کیمپوں میں موجود باقی ماندہ 83 فی صد بچے اپنے والدین یا کسی سرپرست کے بغیر ہی سرحد عبور کرکے امریکہ میں داخل ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG