امریکی صدر براک اوباما نے بیلاروس کے خلاف تعزیرات کی میعاد میں توسیع کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ اُن کےبقول، بیلاروس کی حکومت نے ایسی کارروائیاں اور پالیسیاں جاری رکھی ہیں، جِن کے باعث ملک میں جمہوری حکمرانی کے فروغ کی کوششیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
جمعرات کو امریکی ایوان نمائندگان کو بھیجے گئے ایک مراسلےمیں مسٹر اوباما نے کہا کہ بیلاروس کی حکومت نے 2011ء کے دوران سیاسی مخالفین، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا کے خلاف پُرتشدد کی کارروائیاں جاری رکھیں۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت نے من مانے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے گرفتاریاں کیں، حراستیں عمل میں لائی گئیں اور شہریوں کو قید کیا جن پر الزام تھا کہ اُنھوں نے حکام پر نکتہ چینی کی یا مظاہروں میں شرکت کی اور آزاد ابلاغ عامہ کی طرف سےاطلاعات کی ترسیل میں حائل ہوئے۔
مسٹر اوباما کے اقدام کے نتیجے میں بیلاروس کے خلاف امریکی تعزیرات برقرار رہیں گی جنھیں پہلی بار 2006ء میں اِسی قسم کی وجوہ کی بنا پر سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے عائد کیا تھا۔
یہ امریکی قدغنیں اُن تعزیرات کے علاوہ ہیں جنھیں یورپی یونین نے عائد کر رکھا ہے، جس کا مقصد صدر الیگزینڈر لکاشنکوف کی آمرانہ حکومت کو انسانی حقوق کے ضمن میں پیش رفت دکھانے پر مجبور کرنا تھا۔
صدر لکاشنکوف بیلاروس پر تقریباً 18برس کی حکمرانی کے دوران ، مغربی ممالک کی جانب سے انتباہ کو ملحوظ خاطر میں نہ لاتے ہوئے، اپوزیشن کے خلاف پُر تشدد کارروائیاں اور آزادی اظہار کو کچلنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔