امریکہ شمالی کوریا کی طرف سے کسی ممکنہ خطرے کو روکنے کیلئے میزائلوں کے دفاعی نظام کا ایک اور تجربہ کرنے والا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان نیوی کیپٹن جیف ڈیوس نے بتایا ہے کہ یہ تجربہ فضا میں زیادہ اونچائی پر دشمن کے میزائل کو روکنے کے نظام THAAD کا ہو گا جو شمال مغربی ریاست الاسکا میں طے شدہ پروگرام کے مطابق کیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ تجربہ معمول کی کارروائی ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ نظام مؤثر طور پر قابل عمل ہے۔
امریکی کوسٹ گارڈ نے اپنے ملاحوں کو خبردار کیا ہے کہ یہ تجربہ ہفتے کے روز کیا جا سکتا ہے ۔ لہذا وہ اپنی کشتیوں کو الاسکا کے کوڈیک جزیرے سے ہوائی درمیان واقع وسیع سمندری علاقے کی طرف لے جانے سے پرہیز کریں۔
اس ماہ کے شروع میں امریکی فوج نے اعلان کیا تھا کہ اُس نے THAAD میزائل شکن نظام کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس میں سیمولیشن کے ذریعے چھوڑے گئے درمیانے فاصلے کے میزائل کو تباہ کیا گیا ہے۔یہ نظام THAAD کا پہلا تجربہ تھاجس میں درمیانے فاصلے پر مار کرنے والےبیلسٹک میزائل کو نشانہ بنایا گیا جو انتہائی تیز رفتار ہوتا ہے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے مقابلے میں اسے ہدف بنانا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔
یہ تجربہ شمالی کوریا کی طرف سے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے کے بعد کیا گیا ہے جس کےبارے میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وہ الاسکا تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
THAAD نظام نشانہ بنا کر تباہ کرنے کی ٹکنالوجی کے تحت کام کرتا ہے جس میں دشمن کے مزائل کو روکنے والے میزائل کی حرکتی توانائی آنے والے میزائل کو تباہ کر دیتی ہے۔
اگرچہ اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، وہ مسلسل جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے اور اُس نے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کیلئے بہت سے مختلف النوع میزائل بھی تیار کر لئے ہیں۔