|
ایوان نمائندگان کی ہوم لینڈ سکیوریٹی کمیٹی نے بد ھ کے روز خطرات کے جائزے کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے نئے سال کے موقع پر امریکی شہر نیو آرلینز میں ٹرک ہجوم پر چڑھانے کے ذریعہ 14 افراد پر جان لیوا حملے اور جون 2024 میں داعش کے ساتھ تعلق رکھنے کے شبہ میں آٹھ تاجک شہریوں کی حراست کا حوالہ دیا۔
کمیٹی کے چیئر مین ریپبلیکن مارک گرین نے ایک بیان میں کہا "مغالطے میں نہ رہیں، اب بھی تمام روشنیاں سرخ (خطرے کے) رنگ میں ہیں۔"
گرین نے کہا کہ نیو اورلینز میں ہونے والا دہشت گرد حملہ یہ یاد دلاتا ہے کہ امریکہ کو اب بھی دہشت گردی کا خطرہ درپیش ہے اور یہ مسلسل موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک سے باہر کی دہشت گرد تنظیمیں اور جہادی نیٹ ورک امریکی سر زمین پر بھرتیاں کرنے اور لوگوں کو بنیاد پرست بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔
ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر 2023 کے دہشت گرد حملے کے بعد انتباہ کیا تھا کہ اس سے دنیا بھر میں دہشت گرد حملوں کی ترغیب ملے گی۔
گزشتہ سال رے نے خبر دار کیا تھا کہ ایف بی آئی کی امریکی سرزمین پر ایسے کسی مربوط دہشت گرد حملے کے بارے میں پریشانی بڑھ رہی ہے جیسا کہ مارچ میں داعش نے ماسکو میں ایک میوزک ہال پر دہشت گرد حملہ کیا تھا۔
بدھ کو امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے کہااس کے بعد سے ایسا کچھ نہیں ہوا جو اس قسم کے دہشت گرد واقعہ کے بارے میں خطرات کو کم کرے۔
وائس آف امریکہ کو ای میل کیے گئے ایک بیان میں ایف بی آئی نے کہا کہ ادارے نے بارہا اور عوامی سطح پر یہ کہا ہے کہ امریکہ کو دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا ماحول درپیش ہے۔
بیان میں کہا گیا جیسا کہ نیو اورلینز میں نئے سال کے موقع پر ہونے والا حملہ ظاہر کرتا ہے یہ خطرہ ابھی کم نہیں ہوا ہے۔
کانگریس کے رکن ریپبلیکن مارک گرین نے بدھ کو خطرات میں اضافے کا سابق صدر جو بائیڈن کی حکومت کو ٹھیرایا اور کہا کہ گزشتہ چار سالوں کی قومی سلامتی کی غلطیوں کی وجہ سے دہشت گرد گروپوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
جواب میں ڈیمو کریٹک قانون سازوں نے اس معاملے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تبصروں کی کمیٹی کی طرف سے کیے گئے اقدامات کی تائیدحاصل نہیں ہوتی۔
ا "ٹیرر تھریٹ سنیپ شاٹ"
کمیٹی کا "ٹیرر تھریٹ سنیپ شاٹ" نام کا جائزہ اپریل 2021 کے بعد سے امریکہ کی 30 ریاستوں میں 50 دہشت گردی کے کیسوں کا حوالہ دیتا ہے جبکہ 2023 کے بعد سے مغربی یورپ میں دہشت گردی سے متعلق 187 حراستیں، حملے اور منصوبے عمل میں آئے۔
ہوم لینڈ سکیوریٹی کے محکمے نے پچھلے سال اکتوبر میں، 2025 کے لیے خطرات کے جائزے میں بھی اسی قسم کا انتباہ کیا تھا۔
امریکہ میں دہشت گردی کے خطرات کا ماحول اگلے سال بھی زیادہ رہے گا۔
ادارے نے بڑے خطرے کو ان افراد سے منسوب کیا تھا جو بڑے دہشت گرد گروپوں سے تعلق نہیں رکھتے ہوں گے۔
مذکورہ جائزے میں کہا گیا تھا کہ یہ خطرات تنہا حملہ آوروں یا چھوٹے گروپوں کی جانب سے ہوں گے جن کے محرکات میں نسلی، مذہبی، صنفی یا حکومت مخالف شکایات، سازشی منصوبے اور ذاتی عوامل شامل ہوں گے۔
دریں اثنا، واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹجک ایند انٹرنیشنل اسٹڈیز کی بدھ کو جاری ہونے والی رپورٹ میں خبر دار کیا گیا کہ اگرچہ داعش اور القاعدہ کے عزائم اور ناجائز فائدہ اٹھانے کے بارے میں پریشان ہونے کی وجوہات موجود ہیں لیکن امریکہ کے اندر دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ نہیں ہو رہا ۔
رپورٹ کے مطابق طویل المعیاد رجحانات ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ میں جہادی دہشت گردی واپس نہیں آرہی ہے۔
تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ داعش اور القاعدہ کا کردار ترغیب دینے کا ہے نہ کہ براہ راست امریکہ پر حملہ آور ہونے کا۔
اس کے علاوہ، رپورٹ کے مطابق، جہادی دہشت گردی کے حملوں کی شدت داعش کی خلافت کے دنوں سے کم ہوگئی ہے۔
سی ایس آئی ایس کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں 2020 اور 2023 کے دوران سالانہ اوسطاّ 38 حملوں یا ان کے منصوبوں کا پتا چل تھا۔تاہم گزشتہ سال کے پہلے گیارہ ماہ میں 21 منصوبے یا حملے ریکارڈ کیے گئے۔
فورم