رسائی کے لنکس

امریکی قانون ساز بائیڈن کی انتخابی دوڑ سے باہر ہونے پر حیران 


رواں سال سات مارچ کو صدر جو بائیڈن کے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے قبل اس وقت کی نمائندہ نینسی پیلوسی اور سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر بات کر رہے ہیں۔
رواں سال سات مارچ کو صدر جو بائیڈن کے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے قبل اس وقت کی نمائندہ نینسی پیلوسی اور سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر بات کر رہے ہیں۔

  • ڈیموکریٹک قانون سازوں نےبائیڈن کی تعریف کی ہے اور ری پبلیکنز کی طرف سے ان پر تنقید ہوئی ہے جنہوں نے صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
  • نینسی پیلوسی نے کہا کہ صدر بائیڈن ایک محب وطن امریکی ہیں جنہوں نے ہمیشہ ہمارے ملک کو فوقیت دی ہے۔
  • ان کا بائیڈن کے حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ان کی بصیرت، اقدار اور قیادت کی میراث انہیں امریکی تاریخ کے اہم ترین صدور میں سے ایک بناتی ہے۔
  • چک شومر نے ایک بیان میں کہا کہ آج کا دن دکھا رہا ہے کہ بائیڈن ایک سچے محب وطن اور عظیم امریکی ہیں۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے 2024 کی صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کے حیرت انگیز فیصلے پر ڈیموکریٹک قانون سازوں نے ان کی تعریف کی ہے اور ری پبلکنز کی طرف سے ان پر تنقید ہوئی ہے جنہوں نے صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

بائیڈن نے اپنے فیصلے کا اعلان اتوار کو ہفتوں کی قیاس آرائیوں اور اپنی ہی پارٹی کے اندر سے بڑھتے ہوئے مطالبات کے بعد کیا جو گزشتہ ماہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مباحثے میں خراب کارکردگی کے بعد ان سے دوڑ سے الگ ہونے کا کہہ رہے تھے۔

بائیڈن نے نائب صدر کاملا ہیرس کی بطور ڈیموکریٹک امیدوار نامزدگی کی حمایت کی۔

سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ "جو بائیڈن نہ صرف ایک عظیم صدر اور ایک عظیم قانون ساز رہنما رہے ہیں بلکہ وہ حقیقتاً ایک حیرت انگیز انسان ہیں۔ ان کا فیصلہ یقیناً آسان نہیں تھا۔ لیکن انہوں نے ایک بار پھر ملک، پارٹی اور ہمارے مستقبل کو اولین ترجیح دی۔"

انہوں نے کہا کہ "جو (بائیڈن) آج کا دن دکھا رہا ہے کہ آپ ایک سچے محب وطن اور عظیم امریکی ہیں۔"

رپورٹس کے مطابق ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پیلوسی کے ہمراہ شومر درپردہ کام کر رہے تھے تاکہ کئی کانٹے کے مقابلے کی ریاستوں کے جائزوں میں ان کے پیچھے رہنے کے حوالے سے بائیڈن کی اس بات پر حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ نامزدگی حاصل نہ کریں۔

ریاست اوہائیو، مونٹانا اور ویسٹ ورجینیا میں دوبارہ منتخب ہونے کی سخت مہم کا سامنا کرنے والے ڈیموکریٹک سینیٹرز نے حالیہ دنوں میں اس خوف سے کہ صدر کی الیکشن ٹکٹ پرموجودگی سے ان کے امکانات کو نقصان پہنچے گا بائیڈن سے انتخابی مہم سے الگ ہونے کا مطالبہ کیا۔

پیلوسی نے اتوار کو کہا کہ "صدر جو بائیڈن ایک محب وطن امریکی ہیں جنہوں نے ہمیشہ ہمارے ملک کو فوقیت دی ہے۔ ان کی بصیرت، اقدار اور قیادت کی میراث انہیں امریکی تاریخ کے اہم ترین صدور میں سے ایک بناتی ہے۔"

آئندہ انتخابات کی اہمیت بیان کرتے ہوئے جے پال نے لکھا کہ " ایسے وقت میں جب ڈونلڈ ٹرمپ اور ری پبلکنز نے خواتین کی تولیدی آزادیوں کو چھین لیا ہے۔ ہم اس کا جواب آخرکار پہلی خاتون کو صدارت کے لیے چن کر کے دیں گے۔"

صدر جو بائیڈن کی دستبرداری پر امریکی شہری کیا کہتے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:02 0:00

ری پبلکن قانون سازوں نے بائیڈن کی ذہنی اور جسمانی صحت کے حوالے سے ان پر اپنی تنقید جاری رکھی ہے اور کہا کہ کہ صدر کے فیصلے نے ووٹروں کی مرضی کو بے وقعت بنا دیا ہے۔

ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے ایک بیان میں کہا کہ "امریکی تاریخ کے پہلے کبھی نہ دیکھے گئے موڑ پر، ہمیں اس بارے میں واضح ہونا چاہیے کہ ابھی کیا ہوا ہے۔ ڈیموکریٹ پارٹی نے انتخابات سے محض 100 دن قبل امیدوار کو الیکشن سے باہر ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "ایک کروڑ چالیس لاکھ سے زائد امریکیوں کے ووٹوں کو بے وقعت کرنے کے بعد جنہوں نے جو بائیڈن کو صدر کے لیے ڈیموکریٹ امیدوار کے طور پر منتخب کیا۔ خود کو جمہوری جماعت کہنے والی پارٹی نے اپنے آپ کو اس کے مخالف ثابت کیا۔ نائب صدر کاملا ہیرس کے ساتھ جو کہ بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی کی ناکامیوں میں شریک ہیں، پارٹی کی نامزدگی کے حصول کے امکانات اب بہتر نہیں ہیں۔"

ایوان نمائندگان میں ری پبلکن قیادت کی رکن ایلیس اسٹیفانک نے اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر بات کی۔

ایک بیان میں انہوں نے اتوار کو کہا کہ "اگر جو بائیڈن دوبارہ انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتے ہیں تو وہ امریکہ کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے قابل اور اہل نہیں ہیں۔‘‘

ان کے بقول ’’انہیں فوری طور پر مستعفیٰ ہونا چاہیے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ڈیموکریٹک پارٹی کو، اس حقیقت کو چھپانے کی کوشش میں کہ جو بائیڈن عہدے کے لیے نااہل ہیں، بڑی تنزلی کا سامنا ہے۔"

"پروگریسو چینج کمپین کمیٹی" کے شریک بانی ایڈم گرین نے، جنہوں نے بائیڈن اور ہیرس کی الیکشن مہم کے ساتھ مل کر کام کیا، وائس آف امریکہ کی جارجیا کی سروس کو بتایا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کنونشن کی نگرانی کرنے والی ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی نامزدگی کا باقاعدہ عمل انجام دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی رسمی عمل ہو بھی سکتا ہے یا نہیں بھی ہو سکتا، جہاں دوسرے (امیدوار) کود پڑیں۔

ان کے بقول ’’میری پیش گوئی ہے کہ اس میں کوئی اور نہیں کودے گا کیوں کہ بہت سارے لوگ اس وقت یکجا ہونا چاہتے ہیں اور وہ نائب صدر کاملا ہیرس کے گرد ایسا کرنا چاہتے ہیں۔"

ڈیموکریٹک پارٹی کے بہت سے لوگوں کے لیے اتوار کا دن بائیڈن کی زندگی بھر کی عوامی خدمت کو یاد کرنے کا دن تھا۔

انہوں نے 1973 سے 2009 تک بطور امریکی سینیٹر خدمات انجام دیں اور پھر 2009 سے 2017 تک انہوں نے صدر براک اوباما کے نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

 بائیڈن کا صدارتی نامزدگی کے لیے کاملا ہیرس کی حمایت: بھارتی شہریوں کا ردعمل
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:47 0:00

ایک بیان میں اوباما نے کہا کہ "جو بائیڈن کبھی بھی مقابلہ کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ان کے لیے سیاسی منظر نامے پر نظر ڈالنا اور یہ فیصلہ کرنا کہ قیادت کی مشعل نئے نامزد امیدوار کو دینا زندگی کا یقیناً سب سے مشکل کام ہے۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ وہ یہ فیصلہ اس وقت تک نہ کرتے جب تک انہیں یقین نہ ہوتا کہ یہ امریکہ کے لیے بہتر ہے۔"

سینیٹ میں انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر، جنہوں نے بائیڈن کی مہم کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا لیکن ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنے سے گریز کیا تھا، ایک بیان میں کہا کہ "یہ قوم جو بائیڈن کی ممنون ہے کہ وہ 2020 میں سب کام روک کے الیکشن لڑے اور انہوں نے ہنگامہ انگیز وقت پر صدر کے طور پر منصب سنبھالا۔‘‘

ان کے بقول ’’سابقہ انتظامیہ کے ہنگامہ خیز چار برس کے بعد وہ ہماری قوم کے لیے ایک روشن راہ پر گامزن ہوئے ۔"

یہ رپورٹ وی او اے کی کیتھرین گپسن نے تحریر کی ہے۔

XS
SM
MD
LG