رسائی کے لنکس

امریکہ میں بچوں کی شرحِ پیدائش اندازوں سے کئی گنا کم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ میں 60 سال قبل آبادی میں بچوں کی شرح ایک تہائی یعنی 36 فی صد تھی۔ اب یہ شرح کم ہو کر 22 فی صد ہے جو کہ توقع سے کئی گنا کم ہے۔

امریکی مردم شماری کے ادارے سینسز بیورو کو آبادی میں بچوں کی شرح اتنی تیزی سے کم ہونے کی امید نہیں تھی۔

مردم شماری کے ادارے کے اندازوں کے مطابق آبادی میں بچوں کی شرح میں کمی واقع ہونے کا عمل کئی دہائیوں قبل شروع ہو چکا تھا جبکہ آبادی میں 22 فی صد بچوں کا ہونا 2030 تک متوقع تھا تاہم ایسا اندازے سے ایک دہائی قبل ہی ہوگیا ہے۔

گزشتہ برس امریکہ میں بچوں کی شرح پیدائش گزشتہ تین دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

امریکہ میں 2018 میں 37 لاکھ 88 ہزار بچے پیدا ہوئے جو کہ 2017 سے دو فی صد کم ہیں۔ 1986 کے بعد کسی ایک سال میں یہ کم ترین شرح پیدائش شمار کی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 35 سال سے کم عمر کی خواتین میں بچے پیدا کرنے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 35 سال سے زائد عمر کی خواتین میں ماں بننے کے رحجان میں کسی حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

بچوں کی پیدائش کے اعداد و شمار جمع کرنے والے ادارے عینی کیسے فاؤنڈیشن کے مطابق امریکہ کی تمام 50 ریاستوں میں بچوں کی پیدائش کی شرح میں کمی آئی ہے۔

امریکہ میں بھی برتھ کنٹرول ایک متنازعہ موضوع
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:11 0:00

فاؤنڈیشن کے مطابق آبادی میں بچوں کی شرح میں سب سے نمایاں کمی ریاست ہمپشائر اور ورمونٹ میں دیکھی گئی ہے۔ ان ریاستوں میں 1990 میں آبادی میں بچوں کی شرح 25 فی صد تھی جو اب 19 فی صد پر آچکی ہے۔

بچوں کی شرح پیدائش میں کمی کی بنیادی وجہ 20 سے 35 سال کے نوجوانوں کے معاشی حالات کو قرار دیا جا رہا ہے۔ 2007 سے 2009 میں امریکہ کی کساد بازاری کے باعث کئی نوجوان مالی مشکلات کا شکار ہوئے اسی وجہ سے وہ خاندان شروع کرنے یا بچوں کی پیدائش کے بعد مزید مالی دباؤ کا شکار ہونے سے بچنے کی کوشش کرتے رہے۔ اب بھی وہ نوجوان جو مالی طور پر خود کو مستحکم محسوس نہیں کرتے وہ خاندان کے آغاز سے کتراتے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اب امریکہ میں شرح پیدائش متوازن ہو چکا ہے تاہم معمر افراد کو مزید نوجوان کارکنوں کی ضرورت ہے جو ملک کی معیشت کا سہارا بن سکیں تاکہ ملک کے سوشل سکیورٹی کے پروگرام برقرار رہیں۔ سوشل سکیورٹی کا پروگرام 1935 میں بنایا گیا تھا جس کے تحت ریٹائرڈ ملازمین کی مالی معاونت کی جاتی ہے۔

اس سوشل سکیورٹی پروگرام کے تحت معزور افراد، ان کے اہل خانہ یا مر جانے والے ملازمین کی بھی مدد کی جاتی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق 2014 میں ہر 100 افراد میں سے 35 لوگ سوشل سکیورٹی سے مستفید ہو رہے تھے، ایک اندازے کے مطابق 2030 میں ہر 100 میں 44 افراد اس سے مستفید ہو رہے ہوں گے۔

خیال رہے کہ 2018 میں 17 کروڑ 50 لاکھ افراد نے سوشل سکیورٹی سے متعلق ٹیکس ادا کیے جبکہ 6 کروڑ 20 لاکھ افراد نے ماہانہ بنیاد پر سوشل سکیورٹی کے پروگرام سے مالی معاونت حاصل کی۔

XS
SM
MD
LG