عراق کے شمال میں کرد اور عراقی فورسز کی اتوار کو "اسلامک اسٹیٹ" کے شدت پسندوں سے لڑائی جاری رہی۔
اطلاعات کے مطابق کرد فورسز کو شدت پسندوں کے خلاف کچھ کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔
اس سے قبل اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں سے برسرپیکار عراقی فورسز کی مدد کرتے ہوئے امریکی جنگی طیاروں نے شمالی عراق میں اربیل شہر اور ایک حساس ڈیم کے قریب حملے کیے جس میں حکام کے مطابق شدت پسندوں کی متعدد گاڑیاں تباہ ہوئیں۔
امریکی فوجی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ نو فضائی کارروائیوں میں لڑاکا طیارے ایف اے۔ 18 اور ڈرون استعمال کیے گئے۔
عراقی اور کرد فورسز علاقے میں موصل ڈیم سے باغی عسکریت پسندوں کا قبضہ ختم کرانے کی کوششیں کر رہی ہیں جو کہ دریائے دجلہ پر واقع عراق کا سب سے بڑا ڈیم ہے۔
یہ فضائی حملے ایک ایسے وقت کیے گئے جب عراق میں کرد قیادت نے جرمنی اور یورپی یونین کی دیگر حکومتوں سے ہتھیار اور امدادی سامان کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔
ادھر عینی شاہدین کے مطابق داعش کے شدت پسندوں نے شمالی عراقی گاؤں کوچو پر حملے میں 80 افراد کا قتل عام کیا جس میں زیادہ تر افراد مذہبی اقلیتی گروہ یزیدی سے تعلق رکھتے تھے۔
جون کے مہنے سے عسکری کارروائیاں کرتے ہوئے داعش شدت پسند شمالی عراق کے ایک بڑے حصے پر قابض ہوئے اور غیر سنی آبادی کا قتل عام کیا جس سے ہزاروں لوگ اپنے گھروں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اس وجہ سے 2011ء میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد امریکہ نے پہلی مرتبہ اس علاقے میں فضائی کارروائیاں شروع کیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کی فضائی کارروائیوں کا ایک مقصد یزیدی فرقے کے لوگوں کے قتل عام کو روکنا ہے جو کہ اب جبل سنجار میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
موصل ڈیم کے قریب رہنے والی آبادی نے خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ علاقے میں فضائی کارروائیاں کی گئیں ہیں لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ کارروائیاں عراقی ائیر فورس کر رہی ہے یا امریکہ۔
شدت پسندوں نے اس ڈیم پر سات اگست کو قبضہ کیا تھا۔