رسائی کے لنکس

امریکی ایوان کے ری پبلکنزکا فاؤچی کو خط، کوویڈ 19 کی ابتداء پر تحقیقات  شروع


ڈاکٹر انتھونی فاؤچی : فائل فوٹو
ڈاکٹر انتھونی فاؤچی : فائل فوٹو

امریکی ایوان کے ری پبلکنز نے کوویڈ 19 کی شروعات کے بارے میں تحقیقات کا آغاز بائیڈن انتظامیہ کے موجودہ اور سابق عہدے داروں کو خطوط کے ایک سلسلے سے کر دیا ہے جس میں ان سے دستاویزات اور گواہی کے لیے کہا گیا ہے ۔

ایوان کی نگران کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین اور کرونا وائرس کی وبا پر ذیلی کمیٹی نے ڈاکٹر انتھونی فاؤچی سمیت متعدد لوگوں سے اس مفروضے کے بارے میں معلومات کی درخواست کی کہ کرونا وائرس غلطی سے چینی لیب سے لیک ہو اتھا ۔

وائرس کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ، رکن کانگریس بریڈ وینسٹرپ نے ایک بیان میں کہا کہ اس تحقیقات کا آغاز اس بات سے ہونا چاہیے کہ یہ وائرس کہاں سے اور کیسے آیا تاکہ ہم اس کی پیش گوئی، تیاری یا اسے دوبارہ ہونے سے روکنے کی کوشش کر سکیں۔

نگران کمیٹی کے چیئرمین رکن کانگریس جیمز کامر نے مزید کہا کہ ریپبلکن حقائق کی پیروی کریں گے اور امریکی حکومت کے ان اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہرائیں گے جنہوں نے کسی بھی قسم کی پردہ پوشی میں حصہ لیا تھا ۔

فاوچی، نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر ایورل ہینس، وزیر صحت زاوئیر بیکیرا اور دوسروں کو بھیجے گئے خطوط نئی ری پبلکن اکثریت کی جانب سے 2022 کی وسط مدتی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔وینسٹرپ جو ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے ایک دیرینہ رکن بھی ہیں امریکی انٹیلی جنس پر کرونا وائرس سے متعلق اپنی تحقیقات کے بارے میں اہم حقائق کو چھپانے کا الزام عائد کر چکے ہیں۔

کمیٹی میں شامل ریپبلکنز نے گزشتہ سال عملے کو جاری ایک رپورٹ میں دلیل دی تھی کہ اس بات کی علامات موجود ہیں کہ وائرس کو ممکنہ طور پر چین کے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں جراثیمی ہتھیار کے طور پر تیار کیا گیا تھا۔

یہ دلیل اگست 2021 میں جاری ہونے والے امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کے اس عوامی جائزے سے متصادم ہے جس میں کہا گیا تھا کہ تجزیہ کاروں کا یہ خیال نہیں ہے کہ یہ وائرس کوئی جراثیمی ہتھیار تھا، اگرچہ یہ ممکن ہے کہ وہ لیب کے کسی حادثے میں لیک ہوا ہو۔

پیر کو بھیجے گئے خطوط وصول کرنے والوں کی جانب سے تعاون کے متقاضی نہیں ہیں ۔ لیکن دسمبر میں ریپبلکن عملے کی رپورٹ کا اعلان کرتے ہوئے وینسٹرپ نے کہا تھا کہ اگر امکانی گواہوں نے تعاون نہ کیا تو قانون ساز سمن جاری کریں گے۔

سائنس دانوں کے لیےقطعی یقین سے یہ تعین کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے کہ بیماریاں کیسے ابھرتی ہیں، لیکن دنیا بھر کے ماہرین کے مطالعاتی جائزوں سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ کویڈ 19 چین کے شہر ووہان میں زندہ جانوروں کی ایک مارکیٹ سے نکلا تھا ۔

صحت عامہ کے بیشتر ماہرین اور سرکاری عہدے داروں نے ابتدا میں اس مفروضے کو مسترد کر دیا تھا کہ کویڈ 19 کسی لیبارٹری میں حادثاتی طور پر لیک ہونے سے پیدا ہوا تھا لیکن مئی 2022 میں صدر جو بائیڈن کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کے حکم کے بعد اس بارے میں جانچ پڑتال شروع ہو گئی۔

فاؤچی سمیت جنہوں نے دسمبر تک بائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں بہت سے سائنس دان کہتے ہیں کہ انہیں اب بھی یقین ہے کہ وائرس انتہائی ممکنہ طور پر قدرتی طور پر پیدا ہوا اور جانوروں سے انسانوں میں پھیل گیا ۔ اور یہ وہ تسلیم شدہ معروف عمل ہے جسے اسپل اوور ایونٹ کہا جاتا ہے۔

وائرس کے محققین نے عوامی طور پر کسی نئے اہم سائنسی ثبوت کی نشاندہی نہیں کی ہے جس کے نتیجے میں اس مفروضے کو کوئی زیادہ امکانی واقعہ قرار دیا جا سکے ۔

لیکن ریپبلکنز نے فاؤچی پر اس وقت کانگریس سے جھوٹ بولنے کا الزام لگایا ہے جب انہوں نے مئی میں اس بات کی تردید کی تھی کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے ووہان میں وبائیات کی ایک لیبارٹری میں ایک وائرس کی انفیکشن اور اس کے مہلک پن کو بڑھا کر حقیقی دنیا میں اس کے ممکنہ اثرات پر ریسرچ کے لئے gain of function نامی ایک میڈیکل ریسرچ کو فنڈ فراہم کیا تھا ۔

ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز نے تو اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ پر فاؤچی کے بیانات کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی پراسیکیوٹر تک مقرر کرنے پر زور دیا ۔

فاؤچی نےجو ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں صدور کے تحت متعدی بیماری کے ملک کے اعلیٰ ماہر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں ری پبلکنز کی کی تنقید کو فضولیات قرار دیا ہے۔

کینٹکی کے کروز اور سینیٹر رینڈ پال اس سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے اکتوبر 2021 میں کانگریس کو بھیجا گیا خط فاؤچی سے متصادم ہے۔ لیکن اس بارے میں کوئی واضح ثبوت یا سائنسی اتفاق رائے موجود نہیں ہے کہ gain of function کی ریسرچ کو این آئی ایچ نے مالی اعانت فراہم کی تھی، اور امریکی فنڈز سے ہونے والی ریسرچ اور کوویڈ 19 کے پیدا ہونے کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے ۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ بار بار یہ کہہ چکا ہے کہ اس کی مالی اعانت کسی ایسی تحقیق کے لیے نہیں کی گئی جس میں کسی جراثیم کی انفیکشن او ر مہلک پن کو بڑھانا شامل ہے۔

فاؤچی نے نومبر میں کہا تھا کہ اگر ری پبلکنز نےکوویڈ 19 کی اصلیت کی تحقیقات کے اپنے منصوبوں پر عمل کیا تو وہ مکمل تعاون کریں گے اور گواہی دیں گے ۔

انہوں نے گذشتہ سال وائٹ ہاؤس کی بریفنگ کے دوران صحافیوں سے کہا کہ مجھے گواہی دینے میں کوئی پریشانی نہیں ہے – ہم نے جو کہا ہے ہم اس کے بارے میں ہر چیز کا دفاع اور وضاحت کرسکتے ہیں ۔

اس رپورٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG