امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ "خطے میں عدم استحکام سے متعلق ایران کے اقدام" پر ان کے ملک اور خلیجی اتحادیوں کے تحفظات مشترک ہیں۔
جمعرات کو خلیج تعاون کونسل کے وزرا سے ملاقات کے بعد اپنے سعودی ہم منصب عادل الجبیر کے ہمراہ بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ "ایسی اشتعال انگیزی کی مزاحمت کرتے رہیں گے۔"
ان کا یہ بیان علاقائی سلامتی کے معاملات پر بحرین اور خلیج تعاون کونسل کے عہدیداروں سے سلسلہ وار ہونے والی بات چیت کے بعد سامنے آیا۔
خلیج تعاون کونسل کی طرف سے بات کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ الجبیر کا کہنا تھا کہ اگر ایران اس علاقائی تنظیم سے معمول کے تعلقات چاہتا ہے تو اسے اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہو گا۔
گزشتہ ستمبر سے چار ایسی فوجی کشتیوں کو روکا جا چکا ہے جن پر اسلحہ تھا اور باور کیا جاتا ہے کہ یہ ایران سے آ رہی تھیں اور یہ یمن میں حوثی باغیوں کے لیے تھیں۔
گزشتہ ماہ کے اواخر میں امریکی بحریہ نے عمان کے ساحل کے قریب سے اے کے-47 بندوقیں، دستی بم پھینکنے والے راکٹ اور مشین گنز برآمد کی تھیں۔
اسی اثنا میں تہران بیلسٹک میزائلوں کے متعدد تجربات بھی کر چکا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تجربات جوہری معاہدے کی خلاف ورزی تو نہیں لیکن اقوام متحدہ کی سلامتی کی قراردادوں کی مخالف ہیں۔
جمعرات کو ہی بحرین کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں اپنی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنے، ہتھیاروں کی فراہمی، "دہشت گردوں" کو تربیت، مالی معاونت اور "درپردہ جنگ" کو روکنا ہوگا۔
چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے پر جنوری میں عملدرآمد شروع ہونے سے قبل ہی خیلجی رہنما خطے کو عدم استحکام کے لیے "ایران کے اقدام" پر تحفظات اور تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔