بھارتی نژاد امریکیوں کی سیاسی وابستگی میں تبدیلی
بھارتی نژاد امریکیوں کی اکثریت کو ایک طویل عرصے سے ڈیموکریٹک پارٹی کا حامی تصور کیا جاتا تھا۔
گزشتہ دنوں میں امریکہ کے ’کارنیگی انڈومنٹ‘ نے سروے کے نتائج جاری کیے جس میں بھارتی نژاد امریکی جو 2020 تک خود کو ڈیموکریٹ کہتے تھے ان کی تعداد 56 فی صد تھی جو اب کم ہو کر 47 فی صد ہو گئی ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کاملا ہیرس کا آبائی تعلق بھارت سے ہے اس کے باوجود وہ اب تک 60 فی صد امریکہ میں موجود بھارتی کمیونٹی کی حمایت کے حصول میں کامیاب نظر آتی ہیں۔ ان کے مقابلے میں جو بائیڈن کو چار برس قبل اس کمیونٹی کے 70 فی صد ووٹ ملے تھے۔
دوسری جانب سابق امریکی صدر اور ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی کمیونٹی کی حمایت کے حصول میں اضافہ کیا ہے اور ان کی حمایت کی شرح 22 فی صد سے بڑھ کر 33 فی صد ہو چکی ہے۔
الیکشن سے قبل امریکی عوام میں معیشت پر اعتماد میں اضافہ
صدارتی الیکشن سے قبل ایسے آثار دکھائی دے رہے تھے کہ کوویڈ کی عالمی وبا کے وقت سے معیشت کے بارے میں پریشان امریکی صارفین کا اب ملکی معیشت کی گزشتہ ایک سال کے دوران حیران کن حد تک بہتر کارکردگی کا تاثر زیادہ عام ہورہا ہے۔
اس ہفتے اقتصادی نمو سے منسلک "یو ایس کنزیومر انڈیکس" یعنی امریکی صارفین کے اعتماد میں پچھلے تین سالوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انڈیکس ستمبر کے 99.2 پوائنٹس کی سطح سے بڑھ کر اکتوبر میں 108.7 ہوگیا۔
انڈیکس کو جاری کرنے والے کانفرنس بورڈ نے کہا کہ مستقبل کے اقتصادی حالات کے متعلق اس کی توقعات میں 6.3 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو بڑھ کر 89.1 تک ہوگیا۔
ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ کئی مہینوں سے آنے والی اچھی اقتصادی خبریں اب امریکی صارفین تک پہنچنا شروع ہوگئی ہیں، جو اب تک کرونا کی عالمی وبا کے بعد کے دو سالوں میں شروع ہونے والی غیرمعمولی مہنگائی کے زیر اثر تھے۔
ٹرمپ اور ہیرس کی تقریروں میں چین کا ذکر داخلی خدشات کے ضمن میں کیوں نظر آتا ہے؟
امریکہ میں الیکشن سے قبل انتخابی مہم کے آخری ہفتے میں داخلی مسائل پر بحث غالب رہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدارتی امیدوار نائب صدر کاملا ہیرس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی تقریروں میں چین کا ذکر ان گرما گرم مسائل کے حوالے سے ہی کرتے رہے۔
کارٹر سینٹر میں چائنا پروگرام کے ڈائرئکٹر لیو یاوی کہتے ہیں کہ امریکی ووٹر اندرونی مسائل کے بارے میں زیادہ پریشان ہیں۔
ان کے مطابق عوامی جائزے بتاتے ہیں کہ امریکی ووٹروں کے لیے چین کی طرف سے خطرات اس وقت معیشت، امیگریشن، اسقاط حمل، آب و ہوا میں تبدیلی، جمہوریت اور دیگر مسائل سب سے پیچھے ہیں۔
"یو گو" نامی ادارے کے ایک سروے کے مطابق امریکی ووٹروں کی بہت ہی معمولی تعداد خارجہ امور کو اپنے لیے تین اہم ترین مسائل میں شامل کرتی ہے۔
سروے کے مطابق ہیرس کے حامیوں کے مقابلے میں ٹرمپ کے حامی خارجہ پالیسی کے بارے میں تھوڑی سی زیادہ توجہ دیتے ہیں۔
ووٹر فراڈ نتائج پر اثر انداز کیوں نہیں ہو سکتا؟
امریکی الیکشن ایک غیر مرکزی نظام کے تحت منعقد ہوتے ہیں جس میں ہزاروں علاقے اپنا آزاد دائرہ اختیار رکھتے ہیں۔
اس طرح بڑے پیمانے پر جعلی ووٹ ڈالنے کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں اور صدارتی مقابلے یا کسی اور دوسرے مقابلے کے نتائج بدلے نہیں جا سکتے ۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریاست کینٹکی کے سابق سیکرٹری آف اسٹیٹ اور محفوظ الیکشن منصوبے کے چیئر مین ٹرے گرے سن کہتے ہیں کہ انتخابی نظام غالباً کبھی بھی مکمل طو پر غلطی سے پاک نہیں ہو سکتا۔
"لیکن اگر آپ ایسے نظام کی تلاش میں ہیں کہ جس کے بارے میں آپ پر اعتماد ہوں تو امریکہ میں رہتے ہوئے آپ کو اس کے بارے میں اچھا محسوس کرنا چاہیے کیونکہ یہاں پر کئی ہزار خود مختار علاقے ہیں۔"
ان کا کہنا ہے کہ امریکی نظام میں الیکشن میں بڑے پیمانے پر ووٹ کی دھاندلی اس طریقے سے ممکن نہیں ہو سکتی کہ الیکشن کے نتائج ہی بدل جائیں۔