رسائی کے لنکس

پاکستان سمیت دنیا بھر میں جمہوری اصولوں کی پاسداری لازم ہے، امریکی محکمہ خارجہ


امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر۔ فائل فوٹو
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر۔ فائل فوٹو

امریکی محکمہ خارجہ نے زور دیا ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں جمہوری اصولوں کی پاسداری کی جانی چاہئیے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ بات محکمہ خارجہ میں معمول کی پریس بریفنگ میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔

ان سے سوال کیا گیا تھا کہ پاکستان میں موجودہ حکومت کی جانب سے جلد ہی پالیمنٹ تحلیل کر دی جائے گی اور پھر عام انتخابات کروائے جائیں گے تو کیا وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے اور یہ کہ امریکہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے اصول کو کیسے فروغ دیتا ہے؟

جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ وہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ امریکہ بنیادی جمہوری اصولوں پر پر امن طور پر قائم رہنے کی حمایت کرتا ہے، " جن میں آزاد میڈیا، آزادئ اظہار اور اجتماع کی آزادی شامل ہیں۔"

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا،"ہم قانون کی حکمرانی کے علمبردار ہیں نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں اور یہ اصول بنیاد ہیں جمہوری انتخابات کے لیے۔ میں متعدد مواقع پر اس بارے میں نہ صرف خاص طور پر پاکستان بلکہ دنیا کے دیگر ملکوں کے حوالے سے بھی بات کر چکا ہوں۔"

گزشتہ دنوں میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کے حملوں کے بعد پاکستان کے افغان طالبان سے احتجاج اور اس مطالبے پر کہ وہ دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے مہیا نہ کریں، محکمہ خارجہ کے ترجمان سے سوال کیا گیا کہ امریکہ کیا سمجھتا ہے کہ طالبان کس حد تک اپنا یہ وعدہ پورا کریں گے کہ وہ دہشت گرد گروپوں کو پنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے، میتھیو ملر نے کہا کہ وہ اس بارے میں کسی اعتماد یا بے اعتمادی کا اظہار کیے بغیر کہیں گے کہ امریکہ انہیں اپنے وعدے کی پابندی کے لیے کہے گا۔

لیکن انہوں نے کہا کہ جیسا کہ امریکہ پہلے کہہ چکا ہے،"ہم اب بھی یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس خطے میں خود اپنے آپریشنز کر سکیں۔ اور اس سے قطع نظر کہ طالبان نے کیا وعدے کیے ، ان کی اس سے متعلق صلاحیت کیا ہے یا وہ ان پر کتنا قائم رہنا چاہتے ہیں، ہم حق رکھتے ہیں کہ امریکی مفادات کا تحفظ کریں۔"

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بلوچستان کے ضلع ژوب میں فوجی چھاؤنی پر حملے کے نتیجے میں نو اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔

واقعے کے بعد پاکستانی فوج نے کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے افغانستان میں موجود مبینہ ٹھکانوں اور دہشت گردی کے لیے آزادانہ ماحول کو حملے کی وجہ قرار دیا تھا۔

ردِعمل میں ذبیح اللہ مجاہد نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے پاکستان کی حدود میں دہشت گردی کے واقعات کو افغانستان سے جوڑنے کو حقائق کے برخلاف قرار دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG