امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ہانگ کانگ میں 50 افراد کو گرفتار کرنے والوں کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس سے امریکہ میں ہانگ کانگ کے اکنامک اینڈ ٹریڈ آفس پر بھی فرق پڑے گا۔
امریکی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ جلد ہی امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ کیلی کرافٹ تائیوان کا دورہ کریں گی۔ تایئوان، چین کے اعتراضات کی وجہ سے اب تک اقوام متحدہ کا رکن نہیں بن سکا کیونکہ چین اسے اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔
پومپیو کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہانگ کانگ میں جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں ایک امریکی شہری بھی شامل ہے جس پر وہ حیران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے شہریوں کی بلاوجہ حراست اور انہیں ہراساں کرنے کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔
ہانگ کانگ کی پولیس نے بدھ کے روز جمہوریت نواز کارکنوں پر چھاپے مار کر 53 افراد کو حراست میں لے لیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پچھلے برس نافذ ہونے والے سیکیورٹی قانون کے بعد چین کی جانب سے سب سے بڑا کریک ڈاؤن ہے۔
حراست میں لیے گئے افراد میں ایک امریکی شہری جان کلینسی بھی شامل ہیں۔
پومپیو نے ان حراستوں کو “ناقابل برداشت اور اس بات کی یاددہانی قرار دیا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی اپنے عوام اور قانون کی حکمرانی کو پسند نہیں کرتی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “امریکہ ان تمام افراد اور اداروں پر پابندی لگائے گا جنہوں نے ہانگ کانگ کے لوگوں کے خلاف یہ ظالمانہ اقدام کیا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ میں ہانگ کانگ کے تجارتی آفس پر بھی پابندیاں لگائیں گے اور ہانگ کانگ میں جمہوریت کو دبانے میں مصروف حکام کے خلاف فوری اقدامات کئے جائیں گے۔
بدھ کے روز چینی سفارت خانے نے واشنگٹن ڈی سی میں اپنے شہریوں کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی جس میں کہا گیا کہ دارالحکومت میں جاری بڑے پیمانے میں مظاہروں اور کرفیو کے دوران وہ اپنی حفاظت کا خیال رکھیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنے دور میں چین پر سخت موقف کی پالیسی جاری رکھی اور انہوں نے چین کی جانب سے ہانگ کانگ کی جمہوری تحریک کو کچلنے کی بھی مخالفت کی تھی۔