رسائی کے لنکس

پاکستان میں عوام کی منتخب حکومت کوئی بھی ہو، ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں: امریکی محکمہ خارجہ


محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر، فائل فوٹو
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر، فائل فوٹو
  • امریکہ میں کانگریس کے 31 ارکان نے پاکستان کے انتخابات پر سوال اٹھائے ہیں۔
  • بائیڈن اور بلنکن کو لکھے گئے خط میں انتخابات کی شفافیت کا جائزہ لیے بغیر نئی حکومت تسلیم نہ کرنے کا کہا گیا ہے۔
  • امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ عوام کی منتخب کردہ کسی بھی پاکستانی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

کانگریس کے دو درجن سے زیادہ اراکین نے بدھ کے روز بائیڈن انتظامیہ کو ایک خط بھیجا جس میں پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے نتائج پر سوال اٹھاتے ہوئے پاکستان سے جوابدہی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

امریکی ریاست ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رکن کانگریس گریگ کسار کی طرف سے بھیجے گئے خط میں امریکی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ 8 فروری کو پاکستان میں ہونے والے انتخابات کا مکمل، شفاف اور قابل اعتبار جائزہ لیے بغیر اس کے نتیجے میں قائم ہونے والی نئی حکومت کو تسلیم نہ کرے۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ اس وقت تک پاکستان کے ساتھ فوجی اور دیگر تعاون بند کر دے جب تک وہاں کے حکام انسانی حقوق کے قانون کی پاسداری اور جمہوری نتائج کا احترام نہ کریں۔

ویب سائٹ انٹرسیپٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کو بھیجے گئے اس خط پر کانگریس کے 31 ارکان کے دستخط ہیں۔

وائس آف امریکہ کی ارم عباسی نے اس خط کے حوالے سے محکمہ خارجہ سے رابطہ کیا جس کے جواب میں ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ محکمہ خارجہ پاکستان میں انتخابی عمل میں شفافیت کے لیے امریکی کانگریس کی حمایت کا خیر مقدم کرتا ہے۔

اپنے ایک تحریری جواب میں ان کا کہنا تھاکہ بائیڈن انتظامیہ کا موقف یہ ہے کہ ہم پاکستان کی کسی بھی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے جسے ملک کے عوام نے منتخب کیا ہے۔

تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی جمہوری نظام کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ انتخابی عمل شفاف ہو اور اس بارے میں تمام مسائل کا مناسب طریقہ کار کے تحت حل نکالا جائے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھاتے رہیں گے جس میں پاکستان کی معیشت میں تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے بہتری لانا، سیکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانا، جمہوری اداروں کو فروغ دینا اور انسانی حقوق کا تحفظ شامل ہے۔

ڈیمو کریٹک رکن کانگریس گریگ کسار ، فوٹو اے پی
ڈیمو کریٹک رکن کانگریس گریگ کسار ، فوٹو اے پی

خط لکھنے والے ڈیمو کریٹک رکن کانگریس گریگ کسار نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی مکمل تحقیقات ہونے تک پاکستان کی نئی حکومت کو تسلیم نہ کیا جائے۔ کانگریس مین گریگ کسار نے وائس آف امریکہ کی ارم عباسی سے خصوصی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ پاکستانی عوام کے لیے ضروری ہے کہ عمران خان کا منصفانہ ٹرائل ہو۔ وی او اے کا امریکی رکن کانگریس گریگ کسار سے مکمل انٹرویو اب سے کچھ دیر میں وی او اے کے سوشل میڈیا پیجز اور ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا۔

فورم

XS
SM
MD
LG