رسائی کے لنکس

امریکہ اور چین کے خلائی اداروں میں اپنے مریخ مشنز کے متعلق معلومات کا تبادلہ


امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے جاری ہونے والی یہ فوٹو مریخ پر اترنے والے امریکی خلائی جہاز کی ہے، مارچ 18، 2021
امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے جاری ہونے والی یہ فوٹو مریخ پر اترنے والے امریکی خلائی جہاز کی ہے، مارچ 18، 2021

ایک ایسے وقت میں جب امریکہ اور چین کے خلائی جہاز مریخ کی جانب رواں دواں ہیں، دونوں حریف ملکوں کے خلائی مشنز کے درمیان اس سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران کچھ غیر معمولی رابطے ہوئے ہیں۔

چین کے خلائی ادارے نے بدھ کے روز تصدیق کی ہے کہ رواں برس جنوری سے مارچ کے دوران اس کی امریکی خلائی ادارے ناسا کے ساتھ ورکنگ سطح کی ملاقاتیں اور رابطے ہوئے ہیں۔ جس میں دونوں حریف ملکوں کے خلائی اداروں نے اپنے اپنے خلائی جہازوں کی "پروازوں کے تحفظ" کے بارے میں بات کی.

ایسو سی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق، امریکی قانون ناسا اور چین کے درمیان کسی بھی قسم کے روابط پر پابندی عائد کرتا ہے، جس کی وجہ ٹیکنالوجی کی چوری کا خدشہ اور چین کے خلائی پروگرام کی خفیہ اور فوجی نوعیت ہے۔

تاہم، ناسا کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر سٹیو جارجِک نے گزشتہ ہفتے ایک ویڈیو میٹنگ کے ذریعے بتایا کہ اگر ناسا کانگریس کے سامنے تصدیق کرے کہ معلومات کے تحفظ اور بچاؤ کے تمام انتظامات کو یقینی بنایا گیا ہے، تو اس بارے میں استثنا سے کام لیا جا سکتا ہے۔

ناسا کے عبوری منتظم نے بتایا کہ چین سے ہونے والے تازہ ترین رابطوں میں، مریخ کے مدار میں گردش کرتے چین کے خلائی جہاز اور دیگر ڈیٹا سے متعلق محدود معلومات کا تبادلہ ہوا، تاکہ کسی ممکنہ ٹکراؤ یا حادثے سے بچا جا سکے۔ جارجک کا کہنا تھا کہ ناسا کا چین کے خلائی پروگرام کے ساتھ بڑی ٹارگٹڈ یعنی محدود معلومات کا تبادلہ ہوا۔

اس بارے میں سب سے پہلے، سپیس نیوز نامی ویب سائٹ نے خبر دی تھی۔

اے پی کی رپورٹ کے مطابق ، ناسا کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر کا کہنا تھا کہ اس کا انحصار اب بائیڈن انتظامیہ اور کانگریس پر ہے کہ وہ چین کے حوالے سے امریکہ کی مجموعی حکمت عملی کے تناظر میں یہ تعین کرے کہ امریکہ اور چین کے درمیان غیر عسکری خلائی سرگرمیوں کے بارے میں کیسے اور کس حد تک معلومات کا تبادلہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں امریکی انتظامیہ اور کانگریس اپنی پالیسیاں وضع کر رہی ہے، وہیں ناسا یہ جائزہ لے رہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ خلائی تعاون اور بات چیت میں کیسے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔

مریخ کے مدار میں اس وقت ٹریفک کچھ بڑھ گئی ہے، کیونکہ امریکہ، چین اور متحدہ عرب امارات، تینوں کے خلائی مشن اس وقت مریخ کے مدار میں پہنچ چکے ہیں۔

ناسا کی خلائی گاڑی پر سیوئیرینس روور فروری میں مریخ پر اتر گئی تھی اور اس نے وہاں تحقیق کا آغاز کر دیا ہے۔ چین کا ٹی این ون نامی خلائی جہاز مریخ کے مدار میں گردش کر رہا ہے اور اس سال مئی یا جون میں اس پر اترنے کی تیاری میں ہے۔ متحدہ عرب امارات کا خلائی جہاز صرف مریخ کے مدار میں گردش کر رہا ہے لیکن سطح پر نہیں اترے گا۔

XS
SM
MD
LG