رسائی کے لنکس

امریکہ میں ایک اور قاتل کو سزائے موت


A guard stands behind bars at the Adjustment Center during a media tour of California's Death Row at San Quentin State Prison in San Quentin, California December 29, 2015. America's most populous state, which has not carried out an execution in a decade,
A guard stands behind bars at the Adjustment Center during a media tour of California's Death Row at San Quentin State Prison in San Quentin, California December 29, 2015. America's most populous state, which has not carried out an execution in a decade,

امریکہ کی حکومت نے جمعرات کو سپریم کورٹ سے اجازت ملنے کے بعد قتل کے ایک اور مجرم کو سزائے موت دے دی۔

ایک ہفتے کے دوران دوسرے قاتل کو انجام تک پہنچایا گیا ہے۔ ویسلے ایرا پرکے کو ریاست انڈیانا کی وفاقی جیل میں زہر کا انجکشن لگا کر موت کی نیند سلایا گیا۔

پرکے کو بدھ کو سزائے موت دی جانی تھی لیکن ایک ماتحت عدالت نے اس پر حکم امتناع جاری کر دیا تھا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ نے امتناع کو ختم کر کے سزا پر عمل کی اجازت دی تھی۔

ماتحت عدالت کے جج نے کہا تھا کہ پرکے کے وکیل کے ان دلائل کو سنا جانا چاہیے کہ وہ سزائے موت کے قابل نہیں، کیوں کہ وہ اسے اپنے جرم کی سزا نہیں سمجھتا، وہ دماغی عارضے میں مبتلا ہے اور بھولنے کی بیماری کی وجہ سے اس کی ذہنی صحت متاثر ہوئی ہے۔

سپریم کورٹ کی کنزرویٹو اکثریت نے امتناع ختم کرنے کے فیصلے کے ساتھ تحریری رائے جاری نہیں کی۔ اس کے ساتھ پرکے کی یہ درخواست بھی خارج کردی گئی کہ اس کے اس دعوے پر غور کیا جائے کہ اسے جس مقدمے میں سزا سنائی گئی، اس میں اس کا غیر موثر دفاع کیا گیا تھا۔

پرکے کو 1998 میں ریاست مزوری میں ایک ٹین ایجر کو قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ اس نے بعد میں ایک 80 سالہ خاتون کو بھی قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

منگل کو چار مجرموں کے وکلا کی اس درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا کہ انھیں دوا پینٹوباربیٹل لگا کر سزائے موت نہ دی جائے، کیونکہ وہ آخری لمحات میں دم گھٹنے کی شکایت پیدا کرسکتی ہے۔ ان وکلا کا موقف تھا کہ ایسا ہوا تو ان افراد کی سزا غیر معمولی اور غیر آئینی طور پر ظلم بن جائے گی۔ سپریم کورٹ نے ان سے اتفاق نہیں کیا۔

اس درخواست کا فیصلہ ہونے کے چند گھنٹے بعد ایک مجرم ڈینیئل لوئیس لی کو سزائے موت دے دی گئی تھی۔ 2003 کے بعد پہلی بار وفاقی انتظامیہ نے کسی مجرم کو یہ سزا دی۔ ایک اور مجرم ڈسڑن لی ہونکن کو جمعہ کو سزائے موت دی جائے گی۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کی صبح رومن کیتھولک کے ایک پادری کی اس درخواست کو مسترد کردیا کہ ہونکن کی سزا کو ملتوی کیا جائے، کیونکہ پادری کرونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے اس سے ملاقات کے لیے نہیں آسکتا۔ سرکاری وکلا نے کہا کہ پادری کو مذہبی فریضے کی انجام دہی اور صحت کے تحفظ میں انتخاب نہیں کرنا چاہیے۔

چوتھے مجرم کیتھ ڈوین کو 28 اگست کو سزائے موت دی جائے گی۔ 1988 میں سزائے موت کی بحالی کے بعد اور منگل سے پہلے وفاقی حکومت نے صرف تین مجرموں کو سزائے موت دی تھی۔

XS
SM
MD
LG