رسائی کے لنکس

امریکی سفیر کا دورۂ گوادر: 'ترقی دیکھنے کے لیے کوئی بھی یہاں آ سکتا ہے'


پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم کے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے دورے کو خطے کی سیاست کے تناظر میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے حوالے سے اہم شہر گوادر میں کسی بھی امریکی سفارت کار کا حالیہ عرصے میں یہ پہلا دورہ ہے۔

یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب حالیہ دنوں میں بھارت میں ہونے والے جی 20 اجلاس میں بھارت - مشرق وسطیٰ - یورپ راہداری منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی سفیر کے دورہ گوادر کو منفی انداز میں پاک چین تعلقات کے تناظر میں نہیں بلکہ عالمی سطح پر ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ اور بہتر مواقع کی تلاش کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔

امریکی سفیر کی دورۂ گوادر میں کن کن سے ملاقات ہوئی؟

امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری بیان کے مطابق امریکی سفیر نے بدھ کو گوادر بلوچستان کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران ترقی، تجارت اور تجارتی تعلقات کو ترقی دینے کے لیے مواقع کا جائزہ لیا گیا۔

ترجمان کے مطابق سفیر ڈونلڈ بلوم نے سیاسی رہنماؤں، گوادر ایوان ہائے صنعت و تجارت کے نمائندوں اور حکومتی اور نجی شعبے کے مختلف رہنماؤں سے ملاقات کی۔

دورے کے دوران امریکی سفیر نے گوادر بندرگاہ کا بھی دورہ کیا اور پورٹ اتھارٹی کے حکام سمیت دیگر عہدے داروں سے ملاقاتیں کیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ گوادر پورٹ پاکستان کے لیے برآمدات کی بڑی منڈی ہے۔

پاکستان انویسٹمنٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ہارون شریف کہتے ہیں کہ گوادر میں ہونے والی تعمیر و ترقی دیکھنے کے لیے کوئی بھی یہاں آ سکتا ہے۔

اُن کے بقول چین اور پاکستان سی پیک فیز ٹو کی بات کر رہے ہیں، اس میں امریکہ کو تو شاید شامل نہ کیا جائے، لیکن اس میں مختلف خلیجی ممالک شامل ہو سکتے ہیں۔

تجزیہ کار ہما بقائی کہتی ہیں کہ امریکی سفیر کے دورے میں کوئی معیوب بات نہیں اور گوادر میں پاکستان اور چین نے جو انفراسٹرکچر بنایا ہے اس سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

ہما بقائی نے کہا کہ پاکستان اب کیمپ سیاست سے گریز چاہتا ہے، پاکستان صرف اپنے مفادات کو مدِنظر رکھتے ہوئے دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔

اُن کے بقول اس طریقہ کار کا آغاز بھارت نے کیا تھا جس نے ایک وقت میں ماسکو اور واشنگٹن میں اپنے تعلقات رکھے، اب ایسے میں پاکستان بھی امریکہ کے ساتھ تعلقات کو چین کے ساتھ دوستی رکھتے ہوئے قائم رکھنا چاہتا ہے۔

سی پیک اور بھارتی تجارتی روٹ کا مقابلہ ہے؟

ہارون شریف نے کہا کہ جی 20 سربراہی اجلاس میں بھارت، مشرقِ وسطیٰ اور امریکہ کو جوڑنے والے راہداری منصوبے پر ابھی صرف بات کی گئی ہے۔ اس کی تکمیل کے لیے کتنا عرصہ درکار ہو گا اور اس وقت عالمی صورتِ حال کیا ہو گی، یہ دیکھنا ہو گا۔

ہما بقائی نے کہا کہ جی 20 میں جس تجارتی روٹ کا اعلان کیا گیا وہ ابھی تعمیر سے کافی دور ہے، اس پراجیکٹ کو سی پیک کا مقابلہ نہیں سمجھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امریکہ کا اہم کردار رہا ہے، پاکستان میں تعلیم، صحت اور قدرتی آفات میں امریکہ اہم کردار ادا کرتا رہا ہے لہذا اس دورے کو سی پیک کے تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے۔

فورم

XS
SM
MD
LG