پاکستان میں مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ کو فراہم کی جانے والی اعانت یعنی فنڈنگ کو کم کیا گیا تو اس کے اثرات پاکستان میں جاری منصوبوں پر بھی پڑیں گے۔
حال ہی میں ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اقوام متحدہ کو فراہم کی جانے والی فنڈنگ میں کٹوتی کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے کل بجٹ کا 22 فیصد امریکہ دیتا ہے اور امن مشنز کے لیے اضافی 28 فیصد رقم بھی فراہم کی جاتی ہے۔
سال 17-2016 کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا بجٹ لگ بھگ ساڑھے پانچ ارب ڈالر، جب کہ امن مشنز کے لیے عالمی تنظیم کا بجٹ تقریباً 8 ارب ڈالر ہے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے انفارمیشن سینٹر کے ڈائریکٹر وٹوریو کیماروٹا نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں اقوام متحدہ کا کردار بہت موثر رہا ہے۔
’’اس وقت پاکستان میں اقوام متحدہ کے تقریباً 21 ذیلی ادارے مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔۔۔ اور بلا شبہ پاکستان کی ترقی میں ان کا کردار بہت اہم ہے۔‘‘
اُنھوں نے امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ کی فنڈنگ میں کٹوتی کی اطلاعات پر براہ راست بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ایسا ہو نہیں جاتا، اس وقت تک اس بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔
’’میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ ممبر ممالک سے ملتی ہے۔۔ تو فنڈنگ کے بغیر اس کام کو جاری رکھنا ممکن نہیں۔‘‘
وٹوریو کیماروٹا نے کہا کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ فنڈنگ میں کسی بھی طرح کی کمی سے اقوام متحدہ کی سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔‘‘
اقتصادی اُمور کے ماہر ڈاکٹر قیصر بنگالی کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے اور اُن کے بقول امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ کی فنڈنگ میں ممکنہ کٹوتی کے شاید پاکستان پر بہت زیادہ اثرات تو نا پڑیں لیکن کچھ اہم کام متاثر ہو سکتے ہیں۔
’’یو این کی جو فنڈنگ ہے وہ کچھ کریٹیکل (انتہائی اہم) علاقوں میں ہے۔ مثلاً بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کی فنڈنگ جو ہے وہ چائیلڈ اسپورٹ پروگرامز میں ہے وہ اثر انداز ہو گی ۔۔ تو پھر ذمہ داری ہماری حکومت کی ہے کہ وہ اس کو کیسے پورا کرتی ہے۔‘‘
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ کی فنڈنگ میں ممکنہ کتوٹی سے جہاں پاکستان میں عالمی تنظیم کی سرگرمیاں متاثر ہوں گی وہیں اُن کے بقول عالمی سطح پر امریکہ کا اثر بھی کم ہو گا۔
’’فوری طور پر تو یہ ہی کہہ سکتا ہوں کہ دنیا بھر میں امریکہ کے اثر میں کمی آ سکتی ہے۔۔۔ دنیا میں زیادہ مسائل ابھریں گے اور بائلیٹرل ازم بڑھے گا لوگ اپنے مسائل کو آپس میں حل کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘
پاکستان میں اقوام متحدہ کے مختلف ادارے کئی دہائیوں سے صحت، تعلیم، انسانی ترقی اور افغان مہاجرین کی اعانت سمیت مختلف شعبوں میں معاونت کرتے رہے ہیں۔
معمول کے پروگراموں کے علاوہ آفات کی صورت میں بھی پاکستان میں اقوام متحدہ کا کردار بہت اہم رہا ہے، خاص طور پر 2005ء میں آنے والے تباہ کن زلزلے اور اس کے بعد ملک میں 2010ء میں آنے والے سیلاب کے متاثرین کی بحالی میں اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کا کردار بہت نمایاں رہا۔