رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستانی سیلاب توجہ کا مرکز، امدادی اپیلوں کی بازگشت


امریکہ کے صدر جو بائیڈن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کے دوران کئی رہنماؤں نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا تذ کرہ کیا جبکہ مشکل کی اس گھڑی میں ملک کے لیے امداد کی اپیلوں کی بازگشت بھی سنائی دی۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے آب و ہوا میں تبدیلی کے حوالے سے زور دیا کہ اس سال ہونے والی قدرتی آفات نے گلوبل وارمنگ کے اثرات پر توجہ مبذول کرائی ہے۔ انہوں نے افریقہ میں غذائی قلت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے سیلابوں کا ذکر بھی کیا۔

"پاکستان کا زیادہ تر حصہ اب بھی زیر آب ہے اور اسے امداد کی ضرورت ہے۔"

امریکی صدر نے عالمی رہنماؤں کو بتایا کہ انہوں نے کانگرس سے منظورہ ہونے والے امریکہ کی تاریخ میں سب سے بڑے 369 بلین ڈالر کے فنڈ کو قانونی حیثیت دے دی ہے جس سے توانائی کے صاف ذرائع کو فروغ دینے کے لیے سرمایہ کاری کی جائے گی اور فضا میں آلودہ گیسوں کے اخراج کو کم جائے گا تاکہ ٘گلوبل وارمنگ کے اثرات کو کم کیا جاسکے۔

ترک صدر نے اپنے خطاب میں توقع ظاہر کی کہ بین الاقوامی برادری مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرے گی۔
ترک صدر نے اپنے خطاب میں توقع ظاہر کی کہ بین الاقوامی برادری مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرے گی۔

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے جنرل اسمبلی کے77 ویں اجلاس سے اپنے خطاب میں توقع ظاہر کی کہ بین الاقوامی برادری مشکل وقت سے گزرتے پاکستانی عوام کی مدد کرے گی۔

"ہم ایک مرتبہ پھر پاکستان کے ان لوگوں کی بحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں جو حالیہ سیلاب سے تباہی کے بعد انتہائی مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔
"ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی وہ امدادی کارروائیاں بلا رکاوٹ جاری رکھے ہوئے ہیں، جن کا آغاز ہم نے اس تباہی کے فوراً بعد کر دیا تھا۔"

واشنگٹن میں جنوبی ایشیا اور پاکستان کے امور پر نطر رکھنے والے ماہرین نے بھی سوشل میڈیا پر پاکستانی سیلاب پر عالمی توجہ کو نوٹ کیا۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے ووڈرو ولسن سنٹر میں ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے کہا کہ دنیا پاکستان کی امداد کرنے کو تیار ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا پاکستان اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہت زیادہ منقسم تو نہیں۔

جنرل اسمبلی کے اجلاس کے علاوہ عالمی سفارتکاروں اور رہنماؤں نے کئی دوسرے فورمز پر بھی پاکستان میں بڑے پیمانے پر آنے والےسیلاب پر بات کی۔

ایک روز قبل امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بھی غذائی تحفظ کے عنوان پر اقوام متحدہ کی عمارت میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس کی میزبانی کرتے ہوئے پاکستان میں سیلاب پر بات کی تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی سیلاب سمیت آب و ہوا کے بحران کے اثرات پوری دنیا میں میں واضح ہیں۔

آب و ہوا کے بحران کے بڑھتے ہوئے اثرات ’’ہم پوری دنیا میں دیکھ رہے ہیں، قرن ہائے افریقہ میں خشک سالی سے لے کر پاکستان میں سیلاب تک‘‘۔

اس کے علاوہ ماحولیات کے لئے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی جان کیری نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران پاکستانی عوام اور حکومت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور سیلاب کی وجہ سے درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے امریکی انتظامیہ کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو میں تعاون کے ساتھ ساتھ دیگر نوعیت کی مدد کے لیے تیار ہے جو مستقبل میں اس طرح کے بحران کو ٹالنے میں مدد دے گا۔

پاکستان: سیلاب کے بعد ڈینگی کے کیسز میں تیزی سے اضافہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:40 0:00

اس سال غیر معمولی بارشوں کے باعث پیدا ہونے والے سیلاب نے پاکستان کے ایک بڑے حصے کو شدید طور پر متاثر کیا ہے۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اب تک 1500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تین کروڑ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ان میں سے بچوں اور حاملہ خواتین سمیت بہت سے لوگوں کو موسم کی شدت اور سیلاب سے پھوٹنے وال وبائی امراض کا سامنا ہے۔

ابتدائی اندازوں کے مطابق سیلابی تباہ کاریوں سے بحالی کی کوششوں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر نوکے لیے پاکستان کو دس ارب ڈالر سے زیادہ رقم درکار ہوگی۔

XS
SM
MD
LG