وسطی افریقی ممالک میں تعینات اقوام متحدہ کے امن مشن کے فوجی اہل کاروں کے خلاف تین خواتین نے جنسی بے حرمتی کا الزام عائد کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے بدھ کو میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ متاثرہ خاندان نے گزشتہ ہفتے ہی ’سینڑل افریکن ریپبلک‘ میں تعینات ان فوجی افسران کے خلاف بے حرمتی کا الزام عائد کیا۔ یہ مبینہ واقعہ حالیہ ہفتوں کے دوران پیش آیا۔ تاہم، متاثرہ خواتین کے اہل خانہ کی جانب سے باضابطہ الزامات 12 اگست کو درج کرائے گئے۔
اقوم متحدہ نے اپنے ان اہلکاروں کے نام ظاہر نہیں کئے جو اس واقعہ میں ملوث تھے۔ لیکن، افریقہ میں غیر سرکاری اخباری نمائندوں کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق ڈیموکرٹیک ریپبلک آف کانگو سے ہے۔
ملزم فوجی اہلکاروں کے ممالک کو دس دن کے اندر اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ان کے خلاف کیا اقدامات اٹھاتے ہیں ۔ دوسری صورت میں اقوام متحدہ خود واقہ کی تحقیقات شروع کردے گا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے گزشتہ ہفتے ’سنٹرل افریکن ریپبلک‘ میں تعینات یو این مشن کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل باباکار کو الزامات عائد ہوتے ہی ملازمت سے فارغ کردیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ نہیں بتاسکتے ہیں کہ انھیں کس طرح واقعہ پر غم و غصہ اور شرمندگی ہے کہ امن مشن کے لوگ جنسی بے حرمتی میں ملوث ہیں اور استحصال کر رہے ہیں۔
بقول اُن کے، ’جب اقوام متحدہ امن مشن تعینات کرتا ہے تو دنیا کے پریشان حال اور بکھرے ہوئے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے بہترین افراد کا انتخاب کرتا ہے، میں اس مسئلے پر کوئی رعایت نہیں کرونگا اور لوگوں کے اعتماد کی بحالی کے لئے ہر ممکنہ اقدام اٹھاؤں گا‘۔
مینوسکا کے نام سے موسوم یو این مشن کو 11 ماہ پہلے ہی بڑھتے ہوئے اندرونی تشدد کی روک تھام کے لئے اس علاقے میں تعینات کیا گیا تھا۔ اس مشن نے افریقی یونین ممالک پر مشتمل فرانس کی حمایت یافتہ امن مشن کی جگہ لی ہے۔
گزشتہ اگست میں بھی الزامات سامنے آئے تھے کہ فرانسسی اور انٹرنیشنل فوس کے اہلکار بچوں کے ساتھ زیادتیوں میں ملوث ہیں۔ بعد میں یہ الزامات یو این فورسز کے خلاف بھی عائد کئے گئے۔ اقوام متحدہ نے دو ماہ پہلے ہی ایک آزاد پینل کا تقرر بھی کیا ہے، تاکہ ان معاملات کی نگرانی کی جاسکے اور ایسے واقعات میں اقوام متحدہ کے ردعمل کی کی نشاندہی بھی کی جاسکے، جس کی رپورٹ آئندہ ہفتے متوقع ہے۔
دوسری جانب، اقوام متحدہ کو یہ اختیار نہیں کہ مشن میں خدمات انجام دینے والے ان فوجیوں کے خلاف مقدمات چلاسکے۔ یہ اختیار صرف ان کے ہم وطنوں کو حاصل ہے۔