یمن کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی نے اعلان کیا ہے کہ تنازع کے تمام فریقین آئندہ ماہ جنگ بندی اور امن مذاکرات کے آغاز پر آمادہ ہوگئے ہیں۔
عالمی ادارے کے خصوصی ایلچی اسمعیل اولد شیخ احمد نے بدھ کو نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ جنگ بندی کا آغاز 10 اپریل کی نصف شب سے ہوگا جب کہ فریقین کے درمیان براہِ راست بات چیت 18 اپریل سے کویت میں شروع ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ کویت میں ہونے والی بات چیت کا ہدف یمن تنازع کا پرامن تصفیہ اور ملک میں ایسے سیاسی عمل کی بحالی کو یقینی بنانا ہے جس میں تمام فریقین کی نمائندگی ہو۔
شیخ احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ فریقین کے درمیان ہونے والے مذاکرات اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی یمن سے متعلق قراردادوں کی روشنی میں ہوں گے جن میں سیاسی راستوں اور رابطوں کے ذریعے تنازع کا حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کہ یمن میں جاری لڑائی خود یمن اور پورے خطے کے مستقبل کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچادے، اسے ہر صورت روکنا ہوگا۔
عالمی ادارے کے ایلچی کا کہنا تھا کہ کویت میں ہونے والے مذاکرات کے ایجنڈے میں تمام ملیشیاؤں اور مسلح گروہوں کے اپنے زیرِ قبضہ علاقوں سے انخلا، بھاری ہتھیاروں کی ریاست کو حوالگی، ملک میں عبوری سکیورٹی انتظامات، ریاستی اداروں کی بحالی اور ایسے سیاسی مکالمے کا آغاز شامل ہیں جس میں تمام فریقین کی نمائندگی ہو۔
یمن میں گزشتہ سال مارچ میں سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کی فوجی مداخلت کے بعد سے اب تک چھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
سعودی اتحاد یمن کے صدر عبدربہ منصور ہادی کی حمایت میں تنازع کا فریق بنا تھا جو ایران کے حمایتِ یافتہ حوثی باغیوں کی پیش قدمی کے باعث ریاض میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔