اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، انتونیو گوترس نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے متحارب جنگجو گروپ بحیرہٴ احمر کے ساحل پر واقع شہر، حدیدہ میں جنگ بندی پر تیار ہوگئے ہیں۔
جمعرات کو انھوں نے یہ اعلان سویڈن کے شہر، ریمو میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایک ہفتے سے جاری وسیع البنیاد بات چیت کے بعد کیا، جہاں مذاکرات کار حدیدہ سے اپنی افواج نکالنے پر بھی تیار ہوگئے۔
معاہدے کے تحت اس شہر میں غیر جابندار فوج تعینات کی جائے گی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے انتظامات کئے جائیں گے۔
گوترس نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں جنوری کے آخر میں سیاسی ڈھانچے پر بات چیت ہوگی۔ سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس نےمستقبل میں بات چیت کی راہ ہموار کرنے اور تنازعات کے خاتمے کے لئے نہایت اہم اقدام اٹھانے پر وفود کا شکریہ ادا کیا۔
سیکریٹری جنرل بدھ کی شام بات چیت کے حتمی مرحلے میں شامل ہونے کے لئے سویڈن پہنچے تھے؛ اور انھوں نے اعتماد کی بحالی کے لئے دونوں وفود کی حوصلہ افزائی کی۔
سعودی حمایت یافتہ یمنی حکومت اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی پہلے ہی بڑے پیمانے پر قیدیوں کے تبادلے کے لئے تیار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ریونیو کی کمی دور کرنے کے لئے وہ صنعا ایئرپورٹ کو دوبارہ کھولنے اور تیل و گیس کی برآمدات دوبارہ شروع کرنےکے معاہدے کے بھی بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تقریباً تمام خوراک اور دیگر امدادی اشیا اِسی ساحلی شہر کے راستے یہاں پہنچتی ہیں اور اس میں پڑنے والی کسی بھی رکاوٹ کے نتجے میں وہ انسانی بحران پیدا ہو سکتا ہے، جس کی جانب اقوام متحدہ اشارہ کرتا رہا ہے۔
سعودی حمایت یافتہ یمن کی افواج کا کہنا ہے کہ باغیوں کے پاس ایرانی اسلحہ اسی بندرگاہ سے آتا ہے۔ ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
سعودی عرب نے 2015 میں یمن میں مداخلت شروع کی۔ شہری حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپ سعودی عرب پر اندھا دھند بمباری کا الزام عائد کرتے ہیں جس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتیں واقع ہوتی ہیں۔ وہ حوثیوں پر بھی خلاف ورزیوں کی ذمہ داری عائد کرتے ہیں۔
جمعرات کو امریکی سینیٹ میں یمن میں سعودی عرب کی فوجی مداخلت کی حمایت ختم کرنے کے لئے ووٹنگ ہوگی۔
پروگرام کے فوجی پہلو کی سختی سے مخالفت کے ساتھ بہت سے قانون ساز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل اور اس پر صدر ٹرمپ کی جانب سے سعودی حکومت پر تنقید میں نرمی برتنے پر بھی برہم ہیں۔
صدر ٹرمپ امریکہ کے کلیدی اتحادی پر ناراض نہیں ہونا چاہتے۔ لیکن انھوں نے منگل کو خبررساں ادارے، رائٹرز کو بتایا کہ جو کچھ یمن میں ہو رہا ہے وہ اس سے نفرت کرتے ہیں۔ لیکن، یہ دونوں جانب سے ہے۔ میں چاہوں گا کہ ایران کو یمن سے نکال باہر کیا جائے۔
امن کے لئے ہونے والی بات چیت میں دونوں فریقوں کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ سال کے آغاز میں دوبارہ ملنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
حوثی اور یمن کی افواج کے درمیان لڑائی کا آغاز 2014 میں اس وقت ہوا تھا جب باغیوں نے دارالحکومت صنعا کو بند کردیا تھا، جس میں 10 ہزار سے زائد لوگ ہلاک کر دیے گئے تھے۔