رسائی کے لنکس

یوکرین سے اناج ترسیل کے لیے تیار مگر بحری جہاز کہاں چلے گئے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ویب ڈیسک۔ روس اور یوکرین کے درمیان معاہدے کے باوجود جہاز ران کمپنیاں یوکرین کی بندرگاہوں سے اناج لے جانے سے ہچکچکا رہی ہیں۔ اس کی وجہ وہ بارودی سرنگیں ہیں جوبحیرہ اسود اوراس سے آگے پانیوں میں بچھی ہوئی ہیں۔ جہازوں کے مالکان صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں اوراب بھی محفوظ سفر کے بارے میں ان کے شکوک و شبہات موجود ہیں۔

ابھی معاہدے کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ روسی میزائل نے اوڈیسہ کی بندگاہ کو نشانہ بنایا، یہ ان تین بندرگاہوں میں سے ایک ہے ، جہاں سے اناج کی ترسیل کا معاہدہ طے ہوا تھا۔

اس معاہدے کے تحت بحیرہ اسود میں محفوظ راہداری کی ضمانت دی گئی ہے ، جس کے ذریعے یوکرین کا اناج دنیا کے مختلف حصّوں کو روانہ کیا جانا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور 120 دن کی مہلت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ چوبیس فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے تقریباً دوکروڑ ٹن اناج یوکرین کی تین بندرگاہوں پر پڑا ہوا ہے اورابھی تک اس کے اس کے لے جانے کی سبیل پیدا نہیں ہوئی ہے جبکہ پوری دنیا میں کروڑوں بھوکے لوگ اس کے بیتابی سے منتظر ہیں۔

معاہدے کا ایک اور اہم عنصر یہ بھی ہے کہ یہ کون یقین دہانی کرائے گا کہ روسی اناج اور کھاد لے جانے والے جہاز اور بیمہ کنندگان مغربی پابندیوں کی گرفت میں نہیں پھنسیں گے۔

انٹرنیشنل چیمبر آف شپنگ کے سیکریٹری جنرل گائے پلاٹن نے کہا، "ہمیں اب اس تفصیل کو سمجھنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑے گی کہ یہ عملی طور پر کیسے کام کرے گا،" یہ ادارہ قومی جہاز مالکان کی انجمنوں کی نمائندگی کرتا ہے، جو دنیا کے تجارتی بیڑے۔کا تقریباً 80 فیصد حصہ ہے۔

یوکرین کی بندرگاہ پر روسی ناکہ بندی باعث اناج پڑا ہوا ہے (فائل فوٹو)
یوکرین کی بندرگاہ پر روسی ناکہ بندی باعث اناج پڑا ہوا ہے (فائل فوٹو)

" انہوں نے کہا۔کیا ہم عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے ضمانت دے سکتے ہیں؟ بارودی سرنگوں اور بارودی سرنگوں کے ساتھ بھی کیا ہونے والا ہے؟ اس وقت بہت ساری غیر یقینی صورتحال ہمارے سامنے بھی نہیں ہے۔ "

یوکرین کے کسانوں کے لیے گندم اور دیگر خوراک کو کھیتوں سے باہر بھیجنا بھی بہت ضروری ہے، کھیتوں میں فصلوں کی کٹائی کے بعد انہیں وہاں ذخیرہ نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ اناج افریقہ، مشرق وسطیٰ اورجنوبی ایشیا کے لاکھوں لوگوں کے لیے بہت اہم ہیں، جو پہلے ہی خوراک کی قلت اور بعض صورتوں میں قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔

یوکرین کے سمندروں میں جہاز روانگی کے منتظر (فائل فوٹو)
یوکرین کے سمندروں میں جہاز روانگی کے منتظر (فائل فوٹو)

یوکرین اور روس گندم، جو، مکئی اور سورج مکھی کے تیل کے کلیدی عالمی سپلائر ہیں، بحیرہ اسود کے علاقے میں لڑائی کی وجہ سے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، ترقی پذیر ممالک میں سیاسی استحکام خطرے میں پڑ چکا ہے۔ کچھ اشیائے خوردونوش کی برآمدات پر پابندی لگانا، بحران کو مزید خراب کرنے کے مترادف ہے۔

معاہدے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ روس اوریوکرین ان بحری جہازوں کے لیے "زیادہ سے زیادہ یقین دہانیاں" فراہم کریں گے جو بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرین کی بندرگاہوں اوڈیسا، چرنومورسک اور یوزنی تک سفر کرنے میں جرات کا مظاہرہ کریں گے۔

یوکرین کی تین بندرگاہوں کی طرف جانے والے بحری جہازوں کے لیے، یوکرین کی چھوٹی پائلٹ کشتیاں منظورشدہ راہداریوں کے ذریعے جہازوں کی رہنمائی کریں گی۔ راستے میں بحری جہازوں کے شیڈولنگ سمیت پورے آپریشن کی نگرانی استنبول میں ایک مشترکہ رابطہ مرکز کرے گا جس کے عملے میں یوکرین، روس، ترکی اور اقوام متحدہ کے اہلکار ہوں گے۔

ایک بار جب بحری جہاز بندرگاہ پر پہنچ جائیں گے، توان پر آبنائے باسفورس کی طرف واپس روانہ ہونے سے پہلے لاکھوں ٹن اناج لادا جائے گا، اس کے بعد یوکرین، روس، اقوام متحدہ اور ترکی کے نمائندے ہتھیاروں کا معائنہ کریں گے۔ ممکنہ طور پر یوکرین جانے والے بحری جہازوں کا بھی معائنہ کیا جائے گا۔

چونکہ یہ عمل بہت پیچیدہ اور سست رفتار ہے، اس لیے دنیا بھر میں اناج کی قیمت پر اس کا کوئی خاص اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے۔

ڈریاد کے انٹیلی جنس کے سربراہ اینڈرسن نے کہا، "اس معاہدے پر طاقت کا توازن اب بھی روس کی جانب ہے۔" انہوں نے کہا کہ معاہدے سے باہر کسی بھی یوکرین کی بندرگاہوں کو حملے کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہے۔

اینڈرسن نے کہا، "میرے خیال میں روس چاہتا ہے کہ اسے ایک ایسی ریاست کے طور پر دیکھا جائے جو بحیرہ اسود کے سارے معامالت کو کنٹرول کرتی ہو۔"

مقبوضہ یوکرین میں روس کے زیر استعمال ایک اہم پل تباہ

یوکرین کی جنگ سے متعلقہ ایک اہم خبر یہ ہے کہ یوکرین کی فوج نے جنوبی یوکرین کے ایک مقبوضہ علاقے میں روسی افواج کے زیر استعمال ایک پل کو تباہ کر دیا ہے، اس کے لیے انہوں نے امریکی فراہم کردہ جدید راکٹ سسٹم کا استعمال کیا ہے۔

یوکرین کی افواج نے پل کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی فراہم کردہ HIMARS راکٹ لانچروں کا استعمال کیا۔ یوکرین کی فوج کی ترجمان نتالیہ گومینیوک نے یوکرین کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ پل پر "سرجیکل سٹرائیکس" کی گئیں۔

کھیرسن کے علاقے کے لیے ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ انتظامیہ کے نائب سربراہ کیرل اسٹریموسوف کے مطابق، منگل کو دیر گئے دریائے ڈینیپر پر واقع انتونیوسکائی پل پر حملہ کیا گیا۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG