رسائی کے لنکس

خلا میں دو مصنوعی سیارے ٹکرانے سے بچ گئے


ماہر فلکیات ڈین اولٹروگ کے مطابق اگر دونوں مصنوعی سیارے آپس میں ٹکرا جاتے تو ایک سینٹی میٹر سے بڑے 12 ہزار ملبے کے ٹکرے خلا میں بکھر جاتے۔ (فائل فوٹو)
ماہر فلکیات ڈین اولٹروگ کے مطابق اگر دونوں مصنوعی سیارے آپس میں ٹکرا جاتے تو ایک سینٹی میٹر سے بڑے 12 ہزار ملبے کے ٹکرے خلا میں بکھر جاتے۔ (فائل فوٹو)

خلا میں 53 ہزار کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والے دو ناکارہ مصنوعی سیارے ٹکرانے سے بال بال بچ گئے ہیں۔

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایسا نہ ہوتا تو خلا میں بڑی تباہی آسکتی تھی۔ سائنس دانوں کے مطابق اگر دونوں مصنوعی سیارے آپس میں ٹکرا جاتے تو ان کا ملبہ خلا میں دور دور تک پھیل جاتا اور اگر یہ ملبہ زمین پر گرتا تو اور بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا تھا۔

امریکی خلائی کمانڈ کے ایک ترجمان نے اپنا نام پوشیدہ رکھتے ہوئے فرانس کے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ ایک سیارہ انٹرنیشنل اسپیس ٹیلی اسکوپ یا خلائی دور بین ہے جب کہ دوسرا سیارہ امریکہ کا ایک تجرباتی سیارہ ہے اور یہ دونوں مدار میں ایک دوسرے سے مخالف سمت میں گردش کر رہے تھے۔

انفرا ریڈ فلکیاتی مصنوعی سیارہ جو ایک خلائی دوربین ہے، 1983 میں ناسا، برطانیہ اور ہالینڈ کے مشترکہ منصوبے کے تحت خلا میں بھیجا گیا تھا جس کا مشن صرف 10 ماہ تک جاری رہا۔

یورپی اسپیس ایجنسی کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ سیارے کا وزن ایک ٹن ہے۔

تجرباتی امریکی مصنوعی سیارے جی جی ایس ای 4 کو امریکی فضائیہ نے 1967 میں لانچ کیا تھا۔

ماہر فلکیات ڈین اولٹروگ کے مطابق اگر دونوں مصنوعی سیارے آپس میں ٹکرا جاتے تو ایک سینٹی میٹر سے بڑے 12 ہزار ملبے کے ٹکرے خلا میں بکھر جاتے۔

دونوں سیاروں نے امریکی شہر پِٹسبرگ سے 900 کلو میٹر کے فاصلے پر عالمی وقت کے مطابق بدھ کی رات 11 بج کر 39 منٹ پر ایک دوسرے کو کراس کیا۔

'اے ایف پی' کے مطابق انتہائی تیز رفتار سے بڑے سیاروں کا تصادم شاذ و نادر ہی ہوتا ہے لیکن یہ انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ تصادم کے نتیجے میں خلا میں ملبے کے بادل ہر طرف پھیل جاتے ہیں جو خلاف میں موجود دوسرے مصنوعی سیاروں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔

سیاروں کے ٹکرانے کا پہلا واقعہ 2009 میں پیش آیا تھا جب ایک فعال مواصلاتی سیارہ 'ایریڈم 33' روسی سیارے 'کاسموس 2251' سے ٹکرایا تھا جس کے نتیجے میں سیاروں کا ملبہ 1000 ٹکڑوں میں تبدیل ہو کر زمین کے مدار میں بری طرح پھیل گیا تھا۔

ملبے کے ہزاروں ٹکڑے 28 ہزار کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے خلا میں گردش کرتے ہیں اور ناکارہ ہوجانے کے سبب ان پر کنٹرول رکھنا ممکن نہیں رہتا۔

XS
SM
MD
LG