رسائی کے لنکس

یوکرینی فوجی کے قتل کی ویڈیو وائرل، جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ


یوکرینی فوجی جس کے قتل کی ویڈیو کے بعد روس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یوکرینی فوجی جس کے قتل کی ویڈیو کے بعد روس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے ،جس میں روسی فوجی ایک یوکرینی جنگی قیدی کو ہلاک کر رہے ہیں۔

چھ مارچ کو، سوشل نیٹ ورکس پر ایک گرافک ویڈیو نمودار ہوئی جس میں روسی فوجی ایک غیر مسلح یوکرینی جنگی قیدی کو قتل کررہے ہیں۔ یوکرین کی فوجی وردی پہنے ہوئے ، وہ فوجی آہستکی سے کہتا ہے،سلاوا یوکرینی، یا ’’یوکرین زندہ باد‘‘۔

یوکرین کی مسلح افواج کا کہنا ہے کہ جس شخص کوموت کی سزا دی جارہی ہے وہ نشانے باز، اولیکسینڈر ماتسیفسکی تھا۔

اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد سے ، یوکرینی حکام بین الاقوامی فوجداری عدالت، یا آئی سی سی پر جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے زور دے رہے ہیں۔

امریکی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ویڈیو یوکرین میں روسی افواج کے جنگی جرم کے ثبوت کے طور پر پیش کی جا سکتی ہے۔

بین الاقوامی امور کونسل کے ڈیوڈ شیفر کہتے ہیں کہ واضح طور پریہ جنگی جرم کے ارتکاب کا ثبوت ہے اور یقینی طور پر یہ فل نہ صرف بین الاقوامی فوجداری عدالت بلکہ یوکرین کی عدالتوں کے ذریعے بھی جاری تحقیقات میں پیش کی جائے گی جو اس جرم کا مشاہدہ کریں گے اور اس بات کا تعین کریں گے کہ اس وقت میں اس علاقے میں کون سے فوجی یونٹ تھے۔اور کون ان کی کمان کر رہا تھا۔

ایک یوکرینی فوجی ڈونیکسک کے علاقے میں ٹینک سے باہر جھانک رہا ہے۔ 28 اپریل 2022
ایک یوکرینی فوجی ڈونیکسک کے علاقے میں ٹینک سے باہر جھانک رہا ہے۔ 28 اپریل 2022

یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل کےدفتر کی حمایت کرنے والے بین الاقوامی تفتیش کاروں کی مجموعہ عدالتوں ، موبائل جسٹس ٹیموں کے سربراہ اور برطانوی وکیل وین جورداش، کا کہنا ہے کہ اس بات کا تعین کرنا ہوگا کہ آیا مبینہ طور پر کیے جانے والے جنگی جرائم کو قانونی طور پر نسل کشی قرار دیا جاسکتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ یقینی طور پر انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے۔ صرف ایک سوال باقی ہے کہ آیا یہ نسل کشی کے ضمرے میں آتا ہے۔ اور یہ اندازہ لگانے میں تھوڑا وقت لگے گا۔

نیویارک یونیورسٹی کی عالمی امور مرکز کی پروفیسر جینیفر ترہان کا خیال ہے کہ قتل کی یہ ویڈیو ہمٰیں اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ یوکرین میں روس کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی ٹریبونل کیوں ضروری ہے ۔

وہ کہتی ہیں کہ اگر جارحیت نہ ہوتی تو ہمارے پاس انسانیت کے خلاف جرائم یا جنگی جرائم بھی نہ ہوتے ۔ ہمارے پاس ان جرائم کی خوفناک ویڈیو بھی نہ ہوتی ، نہ کوئی قتل ہوتا اور نہ کوئی نقصان ہوتا۔ اس لیے یہ ایک یاد دہانی ہے کہ ہمیں اس ٹربیونل کی ضرورت کیوں ہے۔

ماہرین اس بارے میں اختلاف کر سکتے ہیں کہ ان جنگی جرائم کا ارتکاب کس طرح کیا گیا ۔ اس بارے میں تفتیش ہونی چاہئے اور مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ سزائے موت جیسے شواہد کی ویڈیو سے کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ کس لیے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کا روس اور یوکرین پر ایک دوسرے کے فوجی قتل کرنے کا الزام

خبررساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ نے روس اور یوکرین دونوں پر قیدیوں کوموت کی سزائیں دینےکا الزام لگایا ہے۔

اقوام متحدہ نے جمعے کو کہا کہ اسے روسی اور یوکرینی افواج کی طرف سے میدان جنگ میں بقول اس کے،جنگی قیدیوں کو سرسری سماعت کے بعد موت کی سزا دیے جانے پر ’’شدید تشویش‘‘ہے۔

یوکرین میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی نگرانی کے مشن کی سربراہ میٹلڈا بوگنر نے کہا کہ ان کی تنظیم نے یوکرین کی مسلح افواج کے ہاتھوں 25 روسی جنگی قیدیوں کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ 15 یوکرینی جنگی قیدیوں کو, روسی مسلح افواج کے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد موت کی سزا دینے کو دستاویزی شکل دی ہے ۔

وی او اے نیوز

XS
SM
MD
LG