ان دنوں ترکی کے ایک راج ہنس اور ایک بوڑھے ریٹائرڈ ترک کی دوستی اور محبت کا بڑا شہرہ ہے۔ ان کی بے لوث اور پرخلوص دوستی کا سفر گزشتہ 37 برسوں پر پھیلا ہوا ہے۔
صبح جب وہ اپنے زرعی فارم پر جاتا ہے تو راج ہنس اس کے ساتھ ہوتا ہے۔ شام کو دونوں مل کر سیر کے لیے نکلتے ہیں۔ راج ہنس کبھی اپنے پر پھیلا کر، کبھی اچھل کود کر اور کبھی حلق سے خوشی کی آوازیں نکال کر اپنے مالک کا دل بہلانے کی کوشش کرتا ہے۔ پھر دیر گئے دونوں گھر کو لوٹ آتے ہیں۔
راج ہنس آزاد فضاؤں میں رہنے والا پرندہ ہے۔ اسے پابندیوں کی زندگی پسند نہیں، لیکن ایک ترک کی محبت نے اسے اپنا گرویدہ بنا لیا ہے۔
بوڑھے ترک کا نام رجب مرزن ہے۔ وہ ترکی کے مغربی صوبے ایڈین کے ایک قصبے کیراج میں رہتا ہے۔ وہاں اس کا ایک چھوٹا سا زرعی فارم ہے۔ ریٹائر ہونے سے قبل وہ محکمہ ڈاک میں اپنی خدمات سرانجام دیتا رہا ہے۔
یہ ذکر ہے 37 سال پہلے کا، مرزن ایک کار میں اپنے دوستوں کے ساتھ جنگل کے راستے سے واپس آ رہا تھا کہ اس کی نظر راج ہنس کے ایک بچے پر پڑی جس کا ایک پر زخمی تھا اور وہ تکلیف میں تھا۔ مرزن نے اسے اٹھا کر اپنے ساتھ گاڑی میں رکھ لیا تاکہ کوئی درندہ اسے کھا نہ جائے۔
گھر پہنچ کر مرزن نے اس کا علاج اور دیکھ بھال کی اور وہ چلنے پھرنے، اپنے پر پھیلانے اور اڑنے کے قابل ہو گیا۔ لیکن وہ پھر کبھی واپس نہیں گیا۔
محکمہ ڈاک کی ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد مرزان سرحدی قصبے کیراج میں اپنے رزعی فارم پر رہ رہا ہے۔ صبح جب وہ اپنے فارم پر کام کے لیے جاتا ہے تو راج ہنس اپنے پر پھیلائے آگے پیچھے بھاگ رہا ہوتا ہے اور شام کو جب وہ سیر کے لیے نکلتا ہے تو بھی راج ہنس اس کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس نے راج ہنس کا نام 'گارپ' رکھا ہے۔ جس کا مطلب ہے، انوکھا، منفرد، بے مثال، اور واقعی راج ہنس اور انسان کی یہ بے لوث دوستی اور محبت انوکھی بھی ہے، منفرد اور بے مثال بھی۔ ایسا کبھی پہلے دیکھا نہ سنا۔
قصبے والوں کا کہنا ہے کہ مرزن اور گارپ کی محبت اور دوستی علاقے میں ضرب المثل کی حیثیت رکھتی ہے۔
مرزان نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے 37 سال پہلے کا وہ دن آج بھی یاد ہے جب میری نظر سڑک کے کنارے زخمی راج ہنس پر پڑی۔ وہ زخموں سے نڈھال تھا۔ میں رکنا نہیں چاہ رہا تھا۔ پھر اچانک خیال آیا کہ اس علاقے میں لومڑیاں بہت ہیں۔ کوئی اسے مار کر کھا جائے گی۔ میں نے گاڑی روکی اور اسے اٹھا لیا۔ وہ دن اور آج کا دن۔۔۔ پھر ہم کبھی جدا نہیں ہوئے۔
مرزن نے اپنے گھر کے احاطے میں گارپ کے لیے ایک جنگلا بنا رکھا ہے تاکہ رات کے وقت وہ جنگلی جانوروں سے محفوظ رہے۔ گارب دن بھر جنگلے سے باہر رہتا ہے، لیکن کبھی ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا کہ وہ مرزن کو چھوڑ کر کہیں گیا ہو۔ وہ سارا وقت اس کے ساتھ ہی رہتا ہے۔
مرزن کی عمر 63 سال ہے۔ اس کی بیوی کا انتقال ہو چکا ہے۔ اس کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ اس کا سب کچھ راج ہنس گارپ ہے۔ وہ اس سے اسی طرح باتیں کرتا ہے، جیسے کوئی والد اپنے بچوں سے کرتا ہے۔ اور وہ بھی اتنی توجہ اور انہماک سے اس کی باتیں سنتا ہے جیسے اسے سمجھ آ رہی ہے۔ پھر وہ اپنے پر پھیلا کر چونچ سے ' کوانک' کی آواز نکالتا ہے، جیسے کہہ رہا ہو۔ ہاں مجھے سمجھ آ گئی ہے۔ میں یہی کروں گا۔
مرزن کہتا ہے کہ گارپ میرا بچہ ہے۔ میری اولاد ہے۔
کہتے ہیں کہ بے لوث محبت عمر بڑھا دیتی ہے۔ راج ہنس گارپ پر یہ بات بالکل صادق آتی ہے۔ برطانیہ میں قائم بطخوں اور راج ہنسوں کی افزائش کے ایک مرکز کی رپورٹ کے مطابق قدرتی ماحول میں رہنے والے راج ہنس اوسطاً 12 سال تک جیتے ہیں، جب کہ چڑیا گھروں اور دوسرے محفوظ مقامات پر رکھے گئے راج ہنس عموماً 30 سال تک کی عمر پاتے ہیں۔ لیکن مرزن کا گارپ 37 سال سے اس کے ساتھ ہے۔ اس کی اچھل کود اور حرکتوں سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے ابھی جوان ہو۔ واقعی بے لوث محبت نہ صرف عمر بڑھاتی ہے بلکہ اسے سدا جوان رکھتی ہے۔