آج دوسرے روز بھی روس کی جانب سے فراہم کردہ ایس 400 میزائل نظام ترکی پہنچے، جس کے نتیجے میں ترک امریکہ تعلقات میں بگاڑ آسکتا ہے اور اس کے بعد نیٹو کے ایک اہم رکن کے پاس جدید روسی فوجی ٹیکنالوجی میسر ہوگی۔
ترکی کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ چوتھے کارگو طیارے کے ذریعے مزید ایس 400 ترکی پہنچے۔ یہ کارگو طیارے ہفتے کے روز دارالحکومت انقرہ کے قریب واقع مرتد ایئر بیس پہنچے۔ ترکی نے اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ مشرقِ وسطیٰ کے اس ملک کو امریکی تعزیرات کی دھمکی مل چکی ہے۔
روسی ٹرانسپورٹ جیٹ طیارے نے 2.2 ارب ڈالر مالیت کے میزائل سسٹم کے ابتدائی پرزے حوالے کیے۔ جس پر برسلز اور واشنگٹن نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ایس 400 کی فراہمی سے ترکی میں نیٹو فوجی نظاموں کی رازداری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
ایس 400 میں جدید ریڈار نصب ہیں جن سے ممکنہ طور پر نیٹو جیٹ طیاروں کو ہدف بنایا جا سکتا ہے۔
امریکہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر روسی میزائل تعینات کیے جاتے ہیں تو امریکہ ایف 35 جیٹ طیارے ترکی کو فراہم نہیں کرے گا اور ترکی کی کمپنیوں کو ایف 35 کے پیچیدہ اور مہنگے اہم پرزہ جات تیار کرنے کے ٹھیکے منسوخ کیے جائیں گے۔
قائم مقام امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے جمعے کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ ترکی ایس 400 کی رسد وصول کر رہا ہے۔ ایف 35 سے متعلق ہمارا مؤقف تبدیل نہیں ہوا‘‘۔
انھوں نے ٹیلی فون پر 30 منٹ تک اپنے ترک ہم منصب ہلوسی اکر سے گفتگو کی۔ لیکن پینٹاگان نے ٹیلی فون کال کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ترک وزارتِ دفاع نے جمعے کے دن تفصیل پر مبنی بیان جاری نہیں کیا۔ بیان میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ بلوسی اکر نے ایسپر کو بتایا کہ ترکی کی جانب سے ایس 400 دفاعی نظاموں کی خریداری ’’آپشن نہیں بلکہ ضرورت ہے‘‘، اور مشترکہ ورکنگ گروپ کی تجویز جس میں ایف 35 اور ایس 400 کے ایک دوسرے پر اثرانداز ہونے سے متعلق بات کی گئی ہے’’ابھی تک میز پر موجود ہے‘‘۔
اکر نے مزید کہا کہ ترکی ابھی تک امریکی پیٹریاٹ فضائی دفاع کے نظام حاصل کرنے کا جائزہ لے رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف 35 لڑاکا طیاروں کے پروگرام کے ساتھ ترکی کی شراکت داری بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہنی چاہیے۔
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان مورگن آرٹیگس نے اسی ہفتے متنبہ کیا تھا کہ اگر روسی میزائل حاصل کیے جاتے ہیں تو ’’اس کے منفی اثرات‘‘ مرتب ہوں گے۔