نو منتخب صدر کے ایک کلیدی مشیر نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن کی جانب سے پرائیویٹ ای میل سرور کے استعمال کے بارے میں مزید تحقیقات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اپنی طویل انتخابي مہم کے دوران مسٹر ٹرمپ مسلسل یہ کہتے رہے ہیں پرائیویٹ ای میل سرور کے سرکاری استعمال کی بنا پر وہ ہلری کو جیل میں ڈال دیں گے۔
کیلین کانوے نے، جو ٹرمپ کی انتخابي مہم کے منیجر کے طور پر کام کرنے کے بعد اب ان کے مشیر ہیں، ایم ایس این بی سی نیٹ ورک کو بتایا کہ وہ ہلری کے خلاف الزامات پر زور نہیں دینا چاہتے۔
اپنی مہینوں طویل صدارتی انتخابي مہم کے دوران ری پبلیکن ٹرمپ اپنی تقریروں میں قومی سلامتی کے معاملات میں ہلری کی جانب سے 2009 سے 2013 کے عرصے میں، جب وہ وزیر خارجہ تھیں، ای میلز کے اپنے ذاتی سرور کے استعمال پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ ایک موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ صدر بن گئے تو ہلری کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کی تحقیقات کے لیے وہ ایک خصوصي تفتیش کار تعینات کریں گے۔
ٹیلی ویژن چینل کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کانوے نے کہاہے میرا خیال ہے کہ ہلری کلنٹن کو اب بھی اس حقیقت کا سامنا کرنا پڑے گا کہ امریکی عوام کی اکثریت انہیں صادق یا قابل بھروسا نہیں سمجھتی ۔ لیکن اگر ڈونلڈ ٹرمپ ان کے زخموں پر مرہم رکھنے میں مدد کر سکیں تو یقیناً یہ ایک اچھی چیز ہوگی۔
ہلری کلنٹن کے نیویارک کے گھر میں قائم ذاتی ای میل سرور کا ان کی انتخابي مہم میں ایک مرکزی کردار رہا ہے۔ جائزہ رپورٹس یہ ظاہر کرتی ہیں کہ بہت سے ووٹر، وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنے ذاتی ای میل سرور پر ہزاروں سرکاری ای میلز وصول کرنے اور بھیجنے کے معاملے کوشک وشہبے کی نظر سے دیکھتے ہیں اور ان کے ذہنوں میں ہلری کے قابل بھروسا ہونے پر سوالات موجود ہیں۔