سان فرانسسکو کی کورٹ آف اپیلز کی طرف سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سفری پابندی سے متعلق حکم نامے کی معطلی کو برقرار رکھے جانے کے بعد ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ امریگریشن سے متعلق ایک "بالکل نئے حکم" پر غور کر رہے ہیں۔
صدارتی حکم نامے کے تحت سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں اور پناہ گزینوں پر امریکہ میں داخلے کی عارضی پابندی عائد کی گئی تھی جسے ایک وفاقی جج نے معطل کر دیا تھا اور فصیلے کے خلاف کورٹ آف اپیلز میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
جمعہ کو صدر ٹرمپ نے صدراتی طیارے "ایئرفورس ون" پر صحافیوں سے گفتگو میں بتایا نیا حکم نامہ پیر یا منگل تک جاری کیا جا سکتا ہے۔
ان کے بقول یہ اقدام عدالت میں موجودہ حکم کا دفاع کرنے سے زیادہ جلدی کیا جا سکتا ہے۔ " ہمیں سکیورٹی کی وجہ سے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔"
تاہم چیف آف اسٹاف ریئنس پرائبس نے صحافیوں سے اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ " نویں سرکٹ کورٹ آف اپیلز کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے سمیت تمام راستوں پر غور کیا جا رہا ہے۔"
دریں اثناء یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ کورٹ آف اپیلز کے ایک جج نے عدالت کے 25 کُل وقتی ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ صدر کے عارضی سفری پابندی کے حکم نامے کو 11 رکنی ججز پینل میں دوبارہ سنے جانے سے متعلق رائے شماری کریں۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق اس مقدمے کے فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے تک اس بارے میں دستاویز جمع کروائیں۔
قبل ازیں جمعہ کو ہی ٹرمپ نے کہا تھا کہ "اس میں کوئی شک نہیں" کہ حکومت کے وکلا اپیلیٹ کورٹ کے فیصلے کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔
نئے حکم کے بارے میں انھوں نے جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے کے ہمراہ وائٹ ہاوس میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بھی عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے امریکی سکیورٹی کو مزید بڑھانے کے لیے نئے اقدام کا اعلان کریں گے۔
تاہم انھوں نے اس کے خدوخال کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔