رسائی کے لنکس

کرم ایجنسی سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی شروع


کرم ایجنسی سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی شروع
کرم ایجنسی سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی شروع

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں ایک بڑے قبائلی جرگے میں متحارب شیعہ و سنی گروہوں کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی کے خاتمے پر اتفاق رائے کے بعد ہفتہ کو نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

اس قبائلی علاقے سے2007ء میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں شدت آنے کے بعد مختلف علاقوں سے لگ بھگ 20 ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے تھے جب کہ کرم ایجنسی کے صدر مقام پاڑہ چنار کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی مرکزی شاہراہ ’’ٹل پاڑہ چنار‘‘روڑ بھی آمد و رفت کے لیے گذشتہ چار سال سے بند تھی جسے اب دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

جرگے میں طے پانے والے معاملات کے بارے میں کرم ایجنسی کے لیے اعلیٰ ترین انتظامی افسر اور کمشنر کوہاٹ صاحبزادہ محمد انیس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو بتایا کہ ’’نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی کا سلسلہ چند روز تک جاری رہے گا، ان کی آباد کاری کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کیوں کہ اکثر کے گھر خراب حالت میں ہیں۔‘‘

صاحبزادہ محمد انیس نے بتایا کہ’’چار سال سے بند ٹل پاڑہ چنار روڈ کو اتوار سے دوبارہ کھول دیا جائے گا۔‘‘

کرم ایجنسی سے رکن قومی اسمبلی ساجد طوری کا کہنا ہے کہ متحارب سنی اور شیعہ قبائل کے نمائندوں نے اکتوبر 2008ء میں دارالحکومت اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری میں ایک امن معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے اور اب اس معاہدے کی ہر شق پر عمل درآمد کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

وسطی کرم میں سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف رواں سال جون میں فوج نے ایک آپریشن بھی شروع کیا تھا اور اگست میں اس فوجی کارروائی کو کامیاب قرار دیتے ہوئے اس کے اختتام کا اعلان کر دیا گیا۔

رکن قومی اسمبلی ساجد طوری کا کہنا ہے کہ علاقے میں طویل عرصے سے موجود طالبان شدت پسند فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد کرم ایجنسی سے ’’نکل‘‘ گئے ہیں اور اب مقامی شیعہ اور سنی آبادی کے عمائدین علاقے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

’’علاقے میں 2007ء سے 2010ء کے اواخر تک طالبان کی رٹ (اثرورسوخ) تھا لیکن جب سے حکومت نے علاقے میں دلچسپی لینا شروع کی اور علاقے میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا تھا تو تیسرا فریق یعنی طالبان وہاں سے نکل گئے ہیں۔ اب کرم ایجنسی کے جو لوگ ہیں معاہدہ ان کے درمیان ہو چکا ہے، دونوں (شیعہ و سنی ) اقوام چاہتے ہیں کہ امن آ جائے اور وہ امن کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

XS
SM
MD
LG