رسائی کے لنکس

قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات فوری کرانے کا مطالبہ


حکومت کی طرف سے یہ کہا جا چکا ہے کہ حال ہی میں صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کی انتخابات آئندہ سال کرائےجائیں گے۔

پاکستان کے قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی عمائدین اور سول سوسائٹی کے سیکڑوں افراد نے قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے انتخابات آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات کے ساتھ کرانے کے لیے اسلام آباد میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔

جمعے کو ہونے والے مظاہرے میں شریک افراد نے الیکشن کمیشن کے طرف مارچ کرنے کی کوشش کی جس پر پولیس اور انتظامیہ نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ بعد ازاں مظاہرین نے نادرا چوک پر دھرنا دیا۔

صوبہ خبیر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی اور سماجی کارکن گزشتہ ایک ہفتے سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے دھرنا دیے ہوئے ہیں اور جمعے کو انہوں نے الیکشن کمیشن کے قریب احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے جب تک ان کا مطالبہ مان نہیں لیا جاتا ہے۔

مظاہرے میں 'متحدہ قبائل پارٹی' کے کارکن پارٹی سربراہ حبیب اورکزئی کی قیادت میں شریک تھے۔

اس موقع پر حبیب اورکزئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، "میرے خیال میں ہمارے قبائل میں بے چینی اور بڑھ رہی ہے اور میری گزارش ہے کہ ہمارے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ ہمارا بڑا سادہ مطالبہ ہے کہ (قبائلی علاقوں میں) صوبائی الیکشن کو عام انتخابات کے ساتھ کرانے کا اعلان کیا جائے یا اس کے آگے پیچھے کچھ دنوں تک [انتخابات کرادیے جائیں۔۔۔]"

قبائلی عوام سے اظہارِ یکجتہی کے لیے تحریک جوانانِ پاکستان کے رہنما عبداللہ گل بھی اپنے حامیوں کے ہمراہ مظاہرے میں شریک تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں کے لیے مختص نشستوں کے انتخابات میں تاخیر سے قبائلی عوام کی بے چینی میں اضافہ ہوگا۔

"ہم صرف اپنا ایک جائز مطالبہ لے کر کھڑے ہیں اور ہم فاٹا کے عوام کے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستانی قوم فاٹا کے لوگوں کے ساتھ محبت رکھتی ہے۔۔۔۔ ان کے ساتھ غیروں کا سا سلوک نہ کریں۔ اس سے محرومیاں مزید بڑھیں گی اور لوگوں کے دل کے اندر کدروتیں ابھریں گی۔"

حبیب اورکزئی کا کہنا ہے کہ قبائلی عوام کو مکمل سیاسی حقوق اسی صورت میں ملیں گے جب ان کی قانونی ساز اداروں میں نمائندگی ہوگی۔

"جب آپ کو سیاسی حقوق ہی نہیں ملے ہیں تو کس طرح کا انضمام؟ صرف برائے نام انضمام۔ ہمارا (پرانا) نظام ختم کر دیا گیا اور جو دوسرا نظام لایا گیا ہے اس سے ہمیں دور رکھا گیا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "ہمارا مطالبہ ہے کہ جو نیا نظام ہے اسی میں ہمیں ضم کریں۔ صوبائی اسمبلی کے لیے مختص سیٹوں پر انتخاب کراؤ تاکہ ہمارے صوبے (کی اسمبلی) میں ہماری نمائندگی ہو۔ ہمارے لوگ وزیر بن سکیں اور اس کے ساتھ (صوبہ خیبر پختوںخوا کا) وزیرِ اعلیٰ بھی قبائلی علاقوں سے ہو سکتا ہے۔"

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ قبائلی عوام کا مطالبہ اصولی طور پر درست ہے لیکن قبائلی علاقوں کے لیے مختص کئی گئی صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات سے پہلے ان کی حلقوں بندیوں کا تعین ضروری ہے جو 25 جولائی کے عام انتخابات سے پہلے ممکن نہیں۔

حکومت کی طرف سے یہ کہا جا چکا ہے کہ حال ہی میں صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کی انتخابات آئندہ سال کرائےجائیں گے۔

XS
SM
MD
LG