فیس بک کے سربراہ، مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ ٹیلی مواصلات اور میڈیا کی صنعتوں سے متعلق موجودہ قواعد کو سامنے رکھتے ہوئے آن لائن مواد کو ضابطے میں لایا جانا چاہیے۔
انھوں نے یہ بات جرمنی کے شہر میونخ میں ہفتے کے روز سیکیورٹی کانفرنس میں شریک عالمی رہنماؤں اور سیکیورٹی اداروں کے سربراہان سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔
زکربرگ نے کہا کہ فیس بک آن لائن انتخابی مداخلت کے تدارک کے حوالے سے اپنے کام میں بہتری لایا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے اپنے گزشتہ مطالبے کو وسعت دیتے ہوئے سوشل میڈیا اداروں کو ریگولیٹ کرنے پر زور دیا۔
سوال و جواب کی نشست کے دوران، زکربرگ نے کہا کہ ''میں یہ سمجھتا ہوں کہ مضر نوعیت کے مواد کو ضابطہ کار میں لایا جانا چاہیے۔ اس ضمن میں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کے لیے آپ کون سا طریقہ کار استعمال کریں گے''۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت موجودہ صنعتوں کے لیے ہمارے پاس دو قسم کے فریم ورک موجود ہیں، جیسا کہ اخبارات اور موجودہ ذرائع ابلاغ کے قواعد؛ پھر ہمارے پاس ٹیلی فون کے قسم کا ماڈل ہے، جو ڈیٹا آپ سے شروع ہوتا ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی اگر ٹیلی فون لائن پر ضرررساں بات کرے تو آپ ٹیلی مواصلات کو ذمہ دار بنائیں''۔
بقول ان کے'' میں دراصل یہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس کا کوئی درمیانی حل نکالنا چاہیے''۔
فیس بک اور سوشل میڈیا کے بڑے ادارے، جیسا کہ ٹوئٹر اور گوگل پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ ایسی حکومتیں اور سیاسی گروپ جو ان کے پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہوئے جھوٹی اور گمراہ کن اطلاعات دیتے ہیں، اس کا تدارک کیا جانا چاہیے۔
زکربرگ نے کہا کہ انھوں نے اب 35000 افراد کو اس کام کے لیے تعینات کیا ہے، تاکہ وہ آن لائن مواد کا جائزہ لیتے رہیں اور سیکیورٹی کے اقدامات پر عمل درآمد کریں۔
انِ دنوں یہ ٹیمیں اور فیس بک کی خودکار ٹیکنالوجی روزانہ 10 لاکھ سے زائد جعلی اکاؤنٹس کو معطل کرتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ''زیادہ تر ایسے اکاؤنٹس کا 'سائننگ اپ' کے منٹوں کے اندر اندر کھوج لگا لیا جاتا ہے۔
بقول ان کے ''اس کے لیے آج ہمارے پاس کافی بجٹ ہے، جو اُس آمدن سے کہیں زیادہ ہے جو ہمارے پاس پہلے تھی جب 2012ء میں ہم نے ادارے کو عام پبلک کے لیے کھولا تھا، جب ہمارے پاس صارفین کی تعداد ایک ارب تھی''۔
انھوں نے کہا کہ ''مجھے حاصل کردہ نتائج پر فخر ہے۔ لیکن، ہم یقینی طور پر چوکنا رہیں گے''۔