رسائی کے لنکس

آزادی اظہار پر کوئی بھی پابندی امریکہ کے لیے ہمیشہ باعثِ تشویش رہی ہے، بلنکن


امریکی وزیرِ خارج انٹنی بلنکن اور ان کے قطری ہم منصب شیخ محمد بن عبد الرحمان الثانی کی قطر میں ملاقات۔ فوٹو اے پی 22 نومبر 2022
امریکی وزیرِ خارج انٹنی بلنکن اور ان کے قطری ہم منصب شیخ محمد بن عبد الرحمان الثانی کی قطر میں ملاقات۔ فوٹو اے پی 22 نومبر 2022

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ آزادی اظہار پر کسی بھی طرح کی پابندی امریکہ کے لیے باعثِ تشویش ہوتی ہے۔ امریکہ کے چوٹی کے سفارت کار نے منگل کے روز دوحہ میں اپنے قطری ہم منصب کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، فیفا کے اس فیصلے پر تنقید کی جس میں کہا گیا تھا کہ اگر کسی کھلاڑی نے تنوع اور شمولیت کی حمایت میں بازوپر پٹی باندھی تو اسے ییلو کارڈ دکھایا جائے گا۔

دوحہ ڈپلومیٹک کلب میں بات کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ تشویش خاص طور پر اس وقت ہوتی ہے جب بات تنوع اور سب کو شامل کرنے کی ہو۔

انہوں نے کہا،’ میرے خیال میں، کم از کم فٹ بال کے میدان میں کسی کو اس بات پر مجبور نہیں کیا جانا چاہئیے کہ وہ ان اقدار کی حمایت یا اپنی ٹیم کے لیے کھیلنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے‘۔

امریکی وزیرِ خارجہ دوحہ میں قطر کے وزیرِ خارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔
امریکی وزیرِ خارجہ دوحہ میں قطر کے وزیرِ خارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔

پیر کے روز اس سے پہلے کہ کوئی کھلاڑی،ایل جی بی ٹی کی حامی’ ون لو‘ نامی تحریک کی حمایت میں بازو پر پٹی باندھ کر میدان میں داخل ہوتا، ساکر کے گورننگ ادارے نے ییلو کارڈ کا انتباہ جاری کر دیا جو کسی کھلاڑی کو دو دفعہ دکھا دیا جائے تو اسے اس روز اور آئندہ کھیل سے نکال دیا جاتا ہے۔

اگرچہ یورپ کی سات ٹیمیں کہہ چکی تھیں کہ ان کے کھلاڑی ٹورنامنٹ سے پہلے’ون لو‘ نامی پٹی بازو پر باندھنے کا ارادہ رکھتے ہیں مگر پیر کے روز کسی کھلاڑی نے ایسا نہیں کیا۔

انگلینڈ کے کھلاڑی ہیری کین نے بازو پر پٹی باندھی جس پر’نو ڈسکریمینیشن‘ یعنی کوئی امتیاز نہ ہو، کے الفاظ لکھے تھے۔ ایران کے ساتھ میچ میں فیفا نے سمجھوتے کے طورپر اس کی اجازت دی تھی۔ فیفا کی کوشش تھی کہ یورپی ٹیموں کے منصوبے کے مقابلے میں بازو کی اپنی پٹیاں جاری کرے جن پر ایسے الفاظ درج ہوں جن کی حمایت اقوامِ متحدہ کے ادارے بھی کرتے ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن کے بیان پر تبصرے کے جواب میں فیفا نے ٹورنامنٹ میں ’ نو ڈسکریمینیشن‘ کے الفاظ والی پٹیوں کا حوالہ دیا جن کے ذریعے ساکر فیڈریشن نے سمجھوتے کی کوشش کی تھی۔

بلنکن پیر کے روز قطر پہنچے تھے جہاں رات کو انہوں نے ورلڈ کپ سے متعلق ایک یوتھ ساکر پروگرام بھی دیکھا۔

 فٹ بال ورلڈ کپ: قطر کس طرح اس ایونٹ سے فائدہ اُٹھا رہا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:32 0:00

امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن نے اگرچہ فیفا پر کھلے بندوں تنقید کی تاہم قطر کے بارے میں، جس پر ٹورنامنٹ سے پہلے غیر ملکی محنت کشوں سے سلوک اور ہم جنس پرستوں پر جرائم کے اطلاق کے سلسلے میں خاصی نکتہ چینی کی گئی ہے، انہوں نے محتاط انداز اپنایا۔

بلنکن نے کہا،’ ہم جانتے ہیں کہ کارکنوں کے بغیر، جن میں غیر ملکی محنت کش بھی شامل ہیں، اس ورلڈ کپ کا انعقاد قطعاً ممکن نہیں تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا،’ حالیہ برسوں میں قطر نے، محنت کشوں کے حقوق میں توسیع کے لیے، لیبر قوانین میں کافی بامعنی بہتری پیدا کی ہے۔‘

تاہم انہوں نے کہا کہ ان معاملات پر صحیح معنوں میں کام ابھی باقی ہےاور امریکہ، ورلڈ کپ کے ختم ہونے کے بعد بھی، لیبر قوانین اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کے لیے قطر کے ساتھ زیادہ وسیع طور پر کام کرتا رہے گا۔

اس نیوز کانفرنس میں بلنکن کے ساتھ موجود قطر کے وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمان الثانی نے ان کے ملک پر میڈیا میں تنقید کے حوالے سے قطر کے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا،’ جہاں تک اصلاحات کا تعلق ہے، میرا خیال ہے کہ کچھ حلقے ایسے ہیں جو ان پر توجہ نہیں دیتے بلکہ متعصبانہ نظریات پر انحصار کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا، ’ بلاشبہ ہم ان لوگوں کا نظریہ تبدیل نہیں کر سکتے جو ہمیں صرف ہدف بنانا چاہتے ہیں یا ہمارا تصور بگاڑنا چاہتے ہیں۔‘

بلنکن کا یہ دورہ قطر کے ساتھ فوجی اہمیت کے مذاکرات کا ایک حصہ ہے۔ امریکہ کے آٹھ ہزار فوجی قطر کے’العبید ‘کے فضائی اڈے پر تعینات ہیں جو آئندہ امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کا ہیڈ کوارٹر ہو گا۔

XS
SM
MD
LG