رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں جھڑپ؛ تین افسروں سمیت پانچ سیکیورٹی اہلکار ہلاک


بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ میں بھارتی فوج کے تین افسروں سمیت پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ بھارتی فوج نے کہا ہے کہ جھڑپ کے دوران کالعدم لشکرِ طیبہ کے دو دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔

جموں و کشمیر کے سرمائی صدر مقام جموں میں بھارتی فوج کی 16ویں کور کے ایک ترجمان نے کہا کہ سرحدی ضلع راجوری کے کالا کوٹ علاقے میں بدھ کی صبح سے جاری جھڑپ میں مارے جانے والوں میں لشکرِ طیبہ کا قاری نام کا کمانڈر بھی شامل ہے۔

ترجمان کے مطابق قاری راجوری اور پونچھ کے سرحدی اضلاع میں گزشتہ ایک برس سے سرگرم تھا۔ ان دونوں اضلاع کی سرحدیں کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے ملتی ہیں۔

ترجمان نے دعویٰ کیا کہ مارے گیے دونوں عسکریت پسند پاکستانی شہری تھے۔ لشکرِ طیبہ نے بھارتی فوج کے ان دعوؤں کی تاحال تردید کی ہے اور نہ تصدیق۔

بھارتی فوج اور جموں و کشمیر کی پولیس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فوج کی 63 راشٹریہ رائفلز اور پولیس کی ایک مشترکہ ٹیم نے کالا کوٹ کے مقام گلاب گڑھ کے ایک گھنے جنگل میں چھپے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن اتوار 19 نومبر کو شروع کیا گیا تھا۔ لیکن ان کے ساتھ رابطہ بدھ کی صبح قائم ہوا تھا۔

عہدیداروں کے مطابق بعد میں آپریشن میں بھارتی فوج کے 9 پیرا اسپیشل فورسز کے کمانڈوز بھی شامل ہو گئے۔

راجوری کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس حسیب مغل نے بتایا کہ علاقے میں اضافی فوجی کمک یہ یقینی بنانے کے لیے روانہ کی گئی کہ عسکریت پسند سیکیورٹی فورسز کا گھیرا توڑ کر بھاگنے میں کامیاب نہ ہوں۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع مقامی لوگوں نے دی تھی کیوں کہ عسکریت پسندوں نے ایک شہری سرفراز احمد کو اپنے گھر میں کھانا فراہم کرنے سے انکار کرنے پر مارا پیٹا تھا۔

ایک پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم کے پہلے مرحلے پر جو بدھ کی صبح باجی مل نام کے مقام پر پیش آیا تھا۔ عسکریت پسندوں کی طرف سے کی گئی اندھا دھند فائرنگ اور دستی بموں کی زد میں آنے والے بھارتی فوج کے تین اہلکار موقع ہی پر ہلاک اور مزید تین شدید زخمی ہو گئے جن میں سے ایک بعد میں اسپتال میں چل بسا۔

جمعرات کو جھڑپ کے دوسرے دن ایک اور فوجی ہلاک ہو گیا جب کہ دو عسکریت پسند بھی مارے گئے۔

ہلاک ہونے والے فوجیوں میں دو کپتان ایم وی پرنجل اور شبھ ہام اور حوالدار عبدالمجید شامل ہیں۔ زخمیوں کا ادھمپور میں واقع آرمی کمانڈ اسپتال میں علاج ہو رہا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جھڑپ میں زخمی میجر مہتا کہ حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

گزشتہ دس ہفتے کے دوران یہ عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والا دوسرا بڑا تصادم ہے جس میں بھارتی فوج اور پولیس کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ 13اپریل کو وادیٔ کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ کے کوکر ناگ علاقے میں ہونے والی ایک جھڑپ میں بھارتی فوج کا ایک کرنل اور ایک میجر اور مقامی مقامی پولیس کے ایک ڈی ایس پی ہلاک ہو گئے تھے۔

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں رواں برس اب تک عسکریت پسندی سےجڑے تشدد میں 83 عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے 29 اہلکاروں سمیت 124 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

جموں و کشمیر کے سربراہِ انتظامیہ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے عسکریت پسندوں کے ساتھ تازہ جھڑپ میں ہلاک ہونے والے فوجی افسران اور سپاہیوں کو خراجِ عقیدت ادا کرتے ہوئے دہشت گردوں کے عزائم ناکام بنانے کا عزم کیا ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG