رسائی کے لنکس

غزہ: تین اسپتالوں میں کام بند ، بھیڑ بھاڑاور ناقص صفائی کی وجہ سے لوگوں میں امراض کی علامات


 اکتوبر 2023 کو غزہ شہر کے شفا ہسپتال میں ایک فلسطینی خاتون اپنے بچوں کو سنبھالے ہوئے ہے، جو اس کے ساتھ اسرائیلی حملے میں زخمی ہوئے تھے فوٹو رائٹرز 23 اکتوبر 2023
اکتوبر 2023 کو غزہ شہر کے شفا ہسپتال میں ایک فلسطینی خاتون اپنے بچوں کو سنبھالے ہوئے ہے، جو اس کے ساتھ اسرائیلی حملے میں زخمی ہوئے تھے فوٹو رائٹرز 23 اکتوبر 2023

سات اکتوبر کو عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پرحملے کے بعد سے, غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی بمباری سے چودہ لاکھ سے زیادہ شہری دربدر ہوگئے ہیں اور انہوں نےاسپتالوں سمیت عارضی مقامات پر پناہ لی ہے، جبکہ محصور علاقے میں تین اسپتالوں نے بجلی کے جنریٹرزکا ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے کام کرنا بند کر دیاہے۔

خبر رساں ادارے " رائٹرز" کے مطابق اسپتالوں میں گنجائش سے کہیں زیادہ مریضوں اور پناہ لینے والے افراد کی موجودگی اور نکاسی اور صفائی کے فقدان سے بیماریوں کی علامات سامنے آ رہی ہیں۔

فلسطینی وزیر صحت مائی الکائیلہ نےرملہ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ زخمی اور شدید بیمار لوگوں کو علاج کے لیے مصری اسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے ایک محفوظ راہداری قائم کی جا ئے۔

""ایسوسی ایٹڈ پریس" نےخبر دی ہے کہ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام نے منگل کو بتایا کہ غزہ کی پٹی میں تیزی سے بڑھتے ہوئے اسرائیلی فضائی حملوں میں پیر کو 700 سےزیادہ لوگ ہلاک ہو گئے تھے ۔

اس تنازعے کی وجہ بننے والےحماس کے اسرائیل پر حملے میں 1,400 سےزیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے اور عسکریت پسند تنظیم نے 200 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا لیاہے۔

غزہ کا الشفا اسپتال: ’بجلی گئی تو سب بچے مر جائیں گے‘
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:26 0:00

خبر رساں ادارے نے کہا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی بمباری سے مرنے والوں کی تعداد کی، دہائیوں سے جاری اسرائیل-فلسطینی تنازعہ میں مثال نہیں ملتی ۔

امدادی ایجنسیوں نے غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی کےنتیجے میں گنجان آبادغزہ کی پٹی میں صحت کے بحران کے بارے میں بار بار خبردار کیا ہے ۔ ناکہ بندی سے بجلی، صاف پانی اور ایندھن منقطع ہے اورصرف اقوام متحدہ کے خوراک اور ادویات کے چھوٹے قافلے اندرداخل ہو رہے ہیں۔

بمباری کے بعد فلسطینی زخمیوں کو لے جا رہے ہیں۔
بمباری کے بعد فلسطینی زخمیوں کو لے جا رہے ہیں۔

خان یونس کے نصر ہسپتال میں صحت عامہ کے ڈاکٹر ناہید ابو طائمہ نے کہا، "شہریوں کا ہجوم اور حقیقت یہ ہے کہ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہونے والے زیادہ تر اسکولوں میں بہت سے لوگ رہائش پذیر ہیں، جو بیماری پھیلانے کا بنیادی ذریعہ ہے۔"

حماس کے عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی اور توپ خانے کے حملوں میں تقریباً 5,800 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تئیس لاکھ آبادی والے غزہ کے علاقے میں بڑھتی ہوئی بمباری اور ناکہ بندی کے دوران خوراک، پانی اور ادویات کی کمی ہوتی جارہی ہے۔

اے پی کے مطابق منگل کے روز اسرائیل نے کہا کہ اس نے گزشتہ روز 400 فضائی حملے کیے جن میں حماس کے کمانڈرز مارے گئے۔اس کے مطابق عسکریت پسندوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیاجب وہ اسرائیل میں راکٹ داغنے کی تیاری کر رہے تھے۔ حملوں میں حماس کے کمانڈ سینٹرز اور اس کی ایک سرنگ کو نشانہ بنایا گیا۔

گزشتہ روز اسرائیل نے 320 حملوں کی اطلاع دی تھی ۔اے پی کے مطابق عینی شاہدین اور صحت کے حکام نے بتایا کہ بہت سے فضائی حملوں میں رہائشی عمارتیں نشانہ بنیں۔ اسرائیل کے کچھ حملے جنوبی غزہ میں ہوئے جہاں اسرائیل نے شہریوں کو پناہ لینے کو کہا تھا۔

خان یونس کے جنوبی شہر میں ایک چار منزلہ رہائشی عمارت پر رات کےحملے میں زندہ بچ جانے والوں کے مطابق کم از کم 32 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG