رسائی کے لنکس

اسرائیل: پولیس چیف مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کے سیاسی دباؤ پر مستعفی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسرائیل کے شہر تل ابیب کے پولیس چیف حکومت مخالف مظاہروں پر قابو پانے کے لیے 'حکومتی مداخلت اور سیاسی دباؤ' کے سبب اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق پولیس چیف عامی شاد نے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی کابینہ کے قدامت پسند ارکان پر الزام لگایا ہے کہ ان کی سیاسی مداخلت کے سبب انہوں نے پولیس فورس چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تل ابیب کے پولیس چیف نے کسی سیاسی رہنما کا نام نہیں لیا۔ البتہ ماضی میں اسرائیل کی نیشنل سیکیورٹی کے وزیر ایتمار بن گویر عدالتی نظام میں اصلاحات کے لیے ہونے والے احتجاج سے سختی سے نمٹنے کے بیانات دیتے رہے ہیں۔

’رائٹرز‘ کے مطابق عامی شاد کے پولیس چیف کا عہدہ چھوڑنے کے بیان کے فوری بعد شہریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی۔ ان میں سے بیشتر نے اسرائیل کا جھنڈا تھاما ہوا تھا جب کہ کئی مقامات پر شہری ’جمہوریت‘ کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔

احتجاج میں شریک بعض افراد نے تل ابیب کی اہم شاہراہ کو بھی کچھ وقت کے لیے بند کیا جب کہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان بعض مقامات پر آمنا سامنا بھی ہوا۔

عامی شادنے پولیس چیف کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان ٹی وی پر ایک بیان میں کیا اور کہا کہ انہیں پولیس میں اپنی 30 برس کی سروس میں ایسی صورتِ حال کا سامنا پہلی بار کرنا پڑا ہے۔

ان کے بقول، "مجھ سے امن عامہ کے قیام اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کے بالکل برعکس توقعات رکھی جا رہی ہیں۔"

نیشنل سیکیورٹی کے وزیر ایتمار بن گویرسمیت کابینہ کے ارکان نے حالیہ ہفتوں میں پولیس اور اس کے سربراہ کے کردار پر تنقید کی تھی کہ وہ حکومت مخالف احتجاج میں شریک مظاہرین سے نرمی سے پیش آ رہے ہیں۔

ایتمار بن گویر کو پولیس پر وسیع اختیارات حاصل ہیں۔ ان کے وزیر بنتے ہی پولیس کے آزادانہ کردار کے حوالے سے سوالات اٹھنا شروع ہو گئے تھے۔

ایتمار بن گویر گزشتہ برس دسمبر میں کابینہ میں بطور وزیر اس وقت شامل ہوئے تھے جب ان کی جماعت نے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے ہمراہ اتحادی حکومت قائم کی تھی۔ انہیں اسرائیل کا ایک سخت گیر سیاسی رہنما تصور کیا جاتا ہے جن پر ماضی میں دہشت گردی کی حمایت کا بھی الزام لگتا رہا ہے۔

اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ کے مطابق عامی شاد کے مستعفی ہونے سے واضح ہو رہا ہے کہ وزیر نے انہیں مظاہرین سے سختی نمٹنے کی ہدایت کی تھی لیکن شاد نے پولیس افسران کو ایسے احکامات جاری نہیں کیے۔

’یروشلم پوسٹ‘ کے مطابق ایتمار بن گویر تین ماہ قبل عامی شاد کو تبادلہ کرنے کی کوشش کر چکے ہیں لیکن اٹارنی جنرل نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG