رسائی کے لنکس

مذہبی کتابیں جلانے کی اجازت دی جائے، سویڈن پولیس کو درخواستیں موصول


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سویڈن میں قرآن نذرِ آتش کرنے کے واقعے کے بعد اب پولیس کو درخواستیں موصول ہو رہی ہیں کہ دیگر مذہبی کتابیں جلانے کی اجازت دی جائے۔

بنیادی اصولوں میں تصادم نے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی خواہش کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ گزشتہ برس سے ترکیہ نے سٹاک ہوم میں ترکیہ مخالف اور اسلام مخالف مظاہروں کے باعث سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کو روک رکھا ہے۔

اس پر مستزاد، گزشتہ ہفتے عید الاضحیٰ کے موقعے پر ایک عراقی کرسچئین تارکِ وطن نے سٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن کو نذرِ آتش کر دیا اور کہا کہ اس نے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔

قرآن کو نذرِ آتش کرنے کے اس واقعے کی مسلم دنیا میں شدید مذمت کی گئی۔

سویڈن میں قرآن نذرِ آتش کرنے پر پاکستان میں احتجاج، فوٹو اے پی، 5 جولائی 2023
سویڈن میں قرآن نذرِ آتش کرنے پر پاکستان میں احتجاج، فوٹو اے پی، 5 جولائی 2023

اسی طرح کا احتجاج انتہائی دائیں بازو کے ایک سرگرم کارکن نے بھی کیا جس سے سویڈن میں آزادئ اظہارکی حدود کی بحث شروع ہو گئی ہے۔

اب سویڈن کی پولیس کا کہنا ہے کہ اسے بعض لوگوں کی طرف سے مظاہروں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں جو قرآن کے ساتھ ساتھ تورات اور انجیل کو بھی نذرِ آتش کرنا چاہتے ہیں۔

پولیس نے کہا کہ ایک شخص کی درخواست قرآن کو ایک مسجد کے باہر نذرِ آتش کرنے سے متعلق ہے اور دوسری کسی ایسے شخص کی جانب سے ہے جو اسرائیل کے سفارتخانے کے سامنے تورات اور انجیل کو جلانا چاہتا ہے۔

مسلم ملکوں نے سویڈن پر زور دیا ہے کہ وہ پابندیوں پر عملدرآمد کروائے۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جمعے کو قرآن کے تقدس کے دفاع کا دن منانے کا اعلان کیا ہے جبکہ قرآن نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر پاکستان کی پارلیمنٹ میں گفتگو کی جائے گی۔

سویڈن میں قرآن نذرِ اتش کرنے پر عراق میں احتجاج۔ فوٹو اے پی 2جولائی 2023
سویڈن میں قرآن نذرِ اتش کرنے پر عراق میں احتجاج۔ فوٹو اے پی 2جولائی 2023

سویڈن میں بعض آزاد خیال تبصرہ نگار بھی یہ رائے دے رہے ہیں کہ مظاہروں کو نفرت پر مبنی گفتگو یا Hate Speech” کے زمرے میں آنا چاہئیے جو اس وقت غیر قانونی ہو جاتی ہے جب کسی کو نسل یا ثقافت کی بنا پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔

لیکن سویڈن میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ مذہب پر تنقید کی اجازت ہونی چاہئیے خواہ اس مذہب کے پیروکار اس تنقید کو جارحانہ ہی تصور کیوں نہ کریں اور یہ کہ سویڈن کو توہینِ مذہب کے قوانین دوبارہ نافذ کرنے کے دباؤ کی مزاحمت کرنی چاہئیے۔ کرسچئین اکثریت والے مگر سیکیولر سکینڈے نیویا کے ملک سویڈن میں یہ قوانین عشروں پہلے ترک کر دیے گئے تھے۔

میگنس رینسٹورپ سویڈش ڈیفنس یونیورسٹی میں سینٹر فار سوسائیٹل سیکیورٹی کے ایڈوائزر اور دہشت گردی کے موضوعات کے ماہر ہیں۔ وہ کہتے ہیں،" سویڈن کے لیے یہ ایک سنگین صورتِ حال ہے۔"

سویڈن کے جنوبی شہر ہیلسنگبرگ میں پولیس کے سربراہ، متئیس سگ فریدسون نے بدھ کے روز کہا کہ انہیں ایک تیسری درخواست موصول ہوئی ہے جس میں کسی مذہبی کتاب کو جلانے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔

پولیس نے تینوں درخواستوں کے بارے میں ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ تاہم سگفریدسون نے کہا، "سویڈن میں آزادئ اظہار ہے۔ ہم ان لوگوں کا بھی احترام کرتے ہیں جو مختلف نظریہ رکھتے ہیں اور جو کسی اور کے جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتا ہے ۔ ہمیں قانون کو دیکھنا ہوتا ہے اورہم یہی کرتے ہیں۔"

سٹاک ہوم پولیس نے اس سال کے شروع میں قرآن نذرِ آتش کرنےکے حامل احتجاج کو روکنے کی کوشش کی تھی مگرعدالت نے یہ کہہ کر انہیں ایسا کرنے سے روک دیا کہ ایسے عمل کو سویڈن کے قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔

عدالت کے اسی فیصلے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پولیس نے گزشتہ ہفتے اس عراقی شخص کو نہیں روکا جو عید الاضحیٰ کے دن قرآن نذرِ آتش کر رہا تھا۔

سویڈن میں مسلم رہنماؤں نے اس واقعے کی سخت مزمت کی لیکن سب سے زیادہ ردِ عمل مشرقِ وسطیٰ میں ظاہر کیا گیا۔

بغداد میں مشتعل ہجوم سویڈن کے سفارت خانے پر چڑھ دوڑا، اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی نے قرآن جلانے کی اجازت دینے پر سویڈن پر تنقید کی اور اس عمل کی شدید مذمت کی، ایران نے سویڈن کے لیے اپنے نئے سفیر کو جانے سے روک دیا۔

پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے اس معاملے پر ایک خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔

اور مسلم دنیا سے ہٹ کر پوپ فرانسس نے اس واقعے کی مذمت کی۔

اسی دوران سویڈن کی حکومت نے ایک بیان جاری کیا کہ وہ سویڈن میں اسلامو فوبیا کے تحت ایک فرد کے اس عمل کی شدید مذمت کرتی ہے اور یہ کہ اس سے کسی طرح بھی سویڈش حکومت کے نظریات کی عکاسی نہیں ہوتی۔

سویڈش ڈیفنس یونیورسٹی کے رینسٹورپ کہتے ہیں قرآن کو ایسے وقت نذرِ آتش کرنا جب سویڈش اور ترک عہدیدار، سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کے مذکرات شروع کر نے والے تھے، صورتِ حال کو مشکوک بناتا ہے۔

انہوں نے کہا،" ہمارے سامنے روس جیسی غیر ملکی طاقتیں ہیں جنہوں نے عربی میں اس کے بارے میں معلومات پھیلائیں۔ اور پھر ترکیہ ہے جو نیٹو کے ساتھ بحث میں اس کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔"

تاہم جس شخص نے قرآن نذرِ آتش کیا اس نے سویڈش میڈیا کو بتایا کہ اس کا ہدف اسلام تھا، نیٹو کے لیے سویڈن کی درخواست نہیں۔

اگرچہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد نیٹو میں توسیع کی ہنگامی ضرورت محسوس کی گئی ہے مگر اس کے لیے نیٹو کے تمام موجودہ ارکان کی منظوری لازم ہے۔

اس خبر میں معلومات اے پی سے لی گئی ہیں ۔

XS
SM
MD
LG