نیٹو مقامی اتحادیوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کرے گا، سیکرٹری جنرل
مغربی ممالک کے عسکری اتحاد نیٹو کے سربراہ نے کہا ہے کہ نیٹو کو افغانستان کی صورت حال کے متعلق سخت سوالات کا سامنا ہے کہ وہاں کیا کچھ غلط ہوا لیکن اتحاد ان افغان شہریوں کو فراموش نہیں کرے گا جنہوں نے اس کی مدد کی اور نہ ہی انسداد دہشت گردی سے غافل ہو گا
سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے افغان جنگ کے اختتام پر امریکہ کے آخری ملٹری جہاز کی افغانستان سے روانگی کے بعد بات کرتے ہوئے فاتح طالبان کو خبردار کیا کہ وہ ان افغان لوگوں کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالیں جو ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں۔
وہ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے ایک انٹرویو کے دوران افغان جنگ کے خاتمے اور موجودہ صورت حال کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہے تھے۔
تازہ ترین صورت حال کے مطابق بیس سال کی لڑائی کے بعد طالبان نے اب پورے ملک کا چارج سنبھال لیا ہے اور وہ مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کے گرنے کے بعد فتح کا جشن منا رہے ہیں۔
افغانستان: طالبان نے بغلان میں ایک مقامی گلوکار کو قتل کر دیا
افغانستان کے شمالی صوبے بغلان میں ایک مشہور مقامی فوک گلوکار فواد اندرابی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایک طالبان جنگجو نے گزشتہ جمعہ کے روز انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
فواد اندرابی کے بیٹے جاوید اندرابی نے خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ بغلان صوبے کی اندراب وادی میں ان کے والد کو خاندان کے فارم ہاؤس سے گھسیٹ کر باہر لایا گیا اور سر میں گولی مار کر قتل کیا گیا۔ اس سے پہلے طالبان جنگو نے ان کے ساتھ چائے بھی پی۔
فواد کے بقول، "وہ بے قصور تھے۔ وہ ایک ایسے گلوکار تھے جو صرف لوگوں کو تفریح فراہم کرتے تھے"۔
سابق افغان حکام نے اس قتل پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
افغانستان کے سابق وزیر داخلہ مسعود اندرابی، جو اسی ضلع سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے گلوکار کی ہلاکت کے بارے میں کھل کر بات کی ہے۔
مسعود اندرابی نے لوک گلوکار کی پرفارمنس کی ویڈیو کے ساتھ ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا، "آج انہوں نے لوک گلوکار، فواد اندرابی کو بے دردی سے قتل کیا جو کہ وادی اور اس کے لوگوں کے لیے خوشیاں لانے کا باعث تھے۔"
طالبان کے آنے سے کیا پاکستان کی مغربی سرحد زیادہ محفوظ ہو گئی ہے؟
افغانستان میں طالبان کا کنٹرول قائم ہو جانے کے بعد کیا پاکستان کی مغربی سرحد زیادہ محفوظ ہو گئ ہے؟ کیا پاکستانی طالبان یا TTP اور ISIS اب پاکستان پر دہشت گرد حملے نہیں کر سکیں گی؟ اس بارے میں پاکستان میں تو رجائیت پائی جاتی ہے لیکن ماہرین اور تجزیہ کاروں کے درمیان اس پر اختلاف رائے ہے۔
ڈاکٹر مارون وائن بام واشنگٹن کے مڈ ایسٹ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں اور افغانستان سے متعلق امور کے ماہر ہیں۔ وائس آ ف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان غلط فہمی کا شکار ہے کہ افغانستان پر طالبان کا کنٹرول قائم ہو جانے کے سبب وہ زیادہ محفوظ ہو گیا ہے۔ جب کہ ان کے خیال میں حقیقت یہ ہے کہ اس بات کے امکانات بہت کم نظر آتے ہیں کہ افغان طالبان۔ پاکستانی طالبان یا TTP کو سرحد پار کارروائیوں اور سرگرمیوں سے روکنے کے لئے کچھ کریں۔ بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ وہ فوری طور پر تو نہیں لیکن درمیانی اور طویل مدت میں ان کی کارروائیوں کے لئے سہولت بھی فراہم کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر وائن بام کا کہنا تھا کہ افغانستان پر طالبان کے اقتدار کے نتیجے میں آخر کار خود پاکستان کے بعض حصوں میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کی صورت حال پیدا ہو گی، اور پھر پاکستان کو پچھتانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے اب اپنی سرزمین پر TTP کی کارروائیوں کو روکنا اور بھی مشکل ہو جائے گا کیونکہ انہیں اب افغانستان میں زیادہ محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ افغان طالبان اور TTP اتحادی رہے ہیں۔ ان کا ایجنڈا اور ترجیحات مختلف ہو سکتی ہیں۔ لیکن بنیادی عقائد اور نظریات کے حوالے سے وہ ایک ہیں۔
بھارت اور طالبان کا پہلا سفارتی رابطہ، کئی ملک دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر گامزن
قطر میں بھارت کے سفیر نے منگل کو طالبان کے ایک اعلیٰ رہنما سے بات چیت کی۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سخت گیر اسلام پسند گروپ کے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد یہ ان سے پہلا باضابطہ سفارتی رابطہ ہے۔
وزارت خارجہ نے بتایا کہ سفیر دیپک متل نے طالبان کی درخواست پر دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی سے ملاقات کی۔
بھارت کو طویل عرصے سے طالبان کے بارے میں خدشات ہیں کیونکہ طالبان کے اس کے قریبی حریف پاکستان سے قریبی تعلقات ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ دونوں فریقوں نے افغانستان میں باقی رہ جانے والے بھارتی شہریوں کی سلامتی پر تبادلہ خیال کیا۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ متل نے ستانکزئی کو بھارت کے اس خدشے سے بھی آگاہ کیا کہ بھارت مخالف عسکریت پسند افغانستان کی سرزمین کو حملوں کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
وزارت خارجہ نے کہا، "طالبان کے نمائندے نے سفیر کو یقین دلایا کہ ان مسائل کو مثبت طور پر حل کیا جائے گا۔"
یہ بات چیت مقامی میڈیا میں ستانکزئی کے حوالے سے اس بیان کے چند دن بعد ہوئی ہے کہ طالبان بھارت کے ساتھ سیاسی اور معاشی تعلقات چاہتے ہیں۔