امریکہ کے صدر کی قطر کے کردار کی تعریف
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور قطر کے امیر تمیم بن حماد الثانی نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی تجدید کے لیے بات چیت کی ہے۔
امریکی صدر نے قطری امیر سے گفتگو میں امریکی شہریوں، سفارتی عملے، حلیف ممالک کے شہریوں اور افغان باشندوں کے افغانستان سے جاری انخلا میں قطر کے کردار پر اظہار تشکر کیا۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ تاریخ میں یہ سب سے بڑا واقعہ ہے جب لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر جہازوں کے ذریعے منتقل کیا جا رہا ہے جو کہ صدر کے بقول قطر کی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
امریکی صدر نے طالبان کے ساتھ افغان امن عمل کے لیے مذاکرات میں قطر کے کردار کو بھی سراہا۔
ساڑھے پانچ لاکھ افغان شہری بے گھر ہو چکے ہیں: یو این ایچ سی آر
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق سال دو ہزار اکیس کے آغاز سے اب تک ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد افغان شہری ملک میں جاری بدامنی کی وجہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یو این ایچ سی آر نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان شہریوں کو ان کے ملک جبری طور پر واپس جانے پر مجبور نہ کیا جائے۔ ویڈیو دیکھیے۔
پاکستان اور افغانستان میں تجارت بحال، تاجر خدشات کا شکار کیوں ہیں؟
افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان کئی روز تک معطل رہنے والی تجارت ایک بار پھر سے بحال ہو گئی ہے۔
افغانستان اور پاکستان کے درمیان طورخم اور چمن کے راستے بڑی تعداد میں ٹرکوں کی آمد و رفت دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔
کسٹم حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبان کے قبضے کے بعد تین چار روز تک دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی تجارت میں کافی کمی دیکھی گئی تھی البتہ اب ایک بار پھر یومیہ 400 کے قریب ٹرکوں کی چمن کے راستے آمد و رفت جاری ہے۔
افغانستان کی درآمدات کا 80 فی صد دار و مدار پاکستان کے راستے ہوتا ہے اور زرعی اشیا سے لے کر عام استعمال کی تمام ہی چیزیں بشمول پیٹرولیم مصنوعات اور دیگر اشیا پاکستان سے وہاں پہنچائی جاتی ہیں۔
‘پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس’ کے صدر زبیر موتی والا کا نے بتایا کہ جب افغانستان میں صورتِ حال زیادہ خراب ہو گئی تھی تو افغان تاجروں نے کنٹینرز پاکستان میں ہی روک لیے تھے۔ کیوں کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ آنے والے چند روز میں حالات کیا رخ اختیار کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابل سے قبل چمن بارڈر پر طالبان کے قبضے کے بعد تاجر اور بھی گھبرا گئے تھے کہ ایک جانب کابل میں اشرف غنی کی حکومت ہے تو دوسری جانب چمن کے راستے افغانستان کے صوبہ قندھار پر طالبان کا قبضہ ہو چکا تھا۔
طالبان کا کابل پر قبضہ: 'پاکستان کا نہ پہلے کوئی کردار تھا، نہ اب ہے'
افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد پاکستان کے کردار پر بھی بحث ہو رہی ہے۔ پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ سردار آصف احمد علی کہتے ہیں کہ طالبان کی پیش قدمی کے پیچھے نہ پہلے پاکستان کا کوئی ہاتھ تھا اور نہ اب ہے۔ سردار آصف 1996 میں اس وقت پاکستان کے وزیرِ خارجہ تھے جب طالبان نے پہلی بار کابل کا کنٹرول حاصل کیا تھا۔ افغانستان کی موجودہ صورتِ حال پر وہ کیا رائے رکھتے ہیں؟ دیکھیے نوید نسیم کی رپورٹ میں۔